مندرجات کا رخ کریں

عبد اللہ بن خازم

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد الله بن خازم
 

معلومات شخصیت
تاریخ وفات سنہ 692ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان بني سليم
عملی زندگی
پیشہ عسکری قائد   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد اللہ بن خازم بن اسماء بن صلت بن حبیب بن حارثہ بن ہلال بن سماک بن عوف بن قتیبہ بن امرئ القیس بن نہیہ بن سلیم، ابو صالح قتیبی بصری سلمی ، خراسان کا امیر، ایک مشہور بہادر اور یادگار بطل (ہیرو) تھا، مضر قبیلے کا سربلند شیر اور میدان جنگ میں ان کا سب سے نمایاں گھوڑ سوار تھا۔[1]

مختصر تعارف

[ترمیم]

عبد اللہ بن خازم ایک بہادر، جنگجو اور مشہور امیر تھے۔ انھوں نے زمانۂ فتوحات اسلامی کے دوران سرخس کی فتح میں شرکت کی اور عبد اللہ بن زبیر کی خلافت کے دور میں خراسان کے گورنر رہے۔ اس سے پہلے بھی وہ معاویہ بن ابی سفیان کے دور میں خراسان کے امیر رہ چکے تھے۔ چنانچہ انھوں نے دو مرتبہ خراسان کی حکومت سنبھالی۔ یزید بن معاویہ اور اس کے بیٹے معاویہ کی موت کے بعد 64 ہجری میں انھوں نے دوبارہ خراسان کا اقتدار سنبھالا۔ وہاں ان پر کئی جنگیں مسلط ہوئیں، جن میں وہ غالب آئے اور اپنا کنٹرول مضبوط کیا۔ مگر بالآخر 71 ہجری میں انھیں وکیع بن ابی سود نے عبد الملک بن مروان کے حکم پر قتل کر دیا، کیونکہ ابن خازم نے عبد الملک کی بیعت سے انکار کر دیا تھا اور زبیریوں کی طرف مائل تھے۔

ان کی ایک پہچان کالی عمامہ تھی، جسے وہ جمعہ، عید اور جنگ کے مواقع پر پہنتے اور اگر فتح حاصل کرتے تو اسی عمامہ سے تبرک لیتے۔ ان کی والدہ قبیلہ عجل سے تعلق رکھتی تھیں اور سیاہ فام تھیں، اسی لیے ابن خازم بھی سیاہ فام تھے۔ وہ "عرب کے سیاہ باز" (غربان العرب) میں شمار کیے جاتے تھے۔ ایک موقع پر مہلب بن ابی صفرة سے پوچھا گیا کہ سب سے زیادہ بہادر انسان کون ہے؟ تو اس نے کہا: “تم نے ابن الزبیر اور ابن خازم کو بھلا کہاں رکھا؟” پھر کہنے لگا: "میں نے تو انسانوں کے بارے میں پوچھا تھا، جنات کے بارے میں نہیں!"

ایک دلچسپ واقعہ میں بیان ہوا ہے کہ ایک بار ابن خازم عبید اللہ بن زیاد کے پاس موجود تھے۔ عبید اللہ نے ان کے سامنے ایک سفید چوہا پھینکا، جس سے ابن خازم خوفزدہ ہو کر پیچھے ہٹ گئے۔ عبید اللہ ہنستے ہوئے کہنے لگا: "ابو صالح (ابن خازم) بادشاہوں کا نافرمان، شیطان کا اطاعت گزار، سانپ پکڑنے والا، شیر کا سامنا کرنے والا، نیزوں کو چہرے سے روکنے والا، مگر ایک چوہے سے ڈر گیا! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔" کہا جاتا ہے کہ ابن خازم دس سال سے زائد خراسان پر حکمران رہے اور ان کے دور میں کئی شدید جنگیں ہوئیں، جن میں انھوں نے فتح حاصل کی۔ عبد اللہ بن زبیر نے انھیں خراسان پر باضابطہ گورنر مقرر کیا۔ وہ بخارا کی تابع ریاست بیکند پر بھی کامیاب لشکر کشی کر چکے تھے اور یہ فتوحات عبد اللہ بن زبیر کے جھنڈے تلے حاصل ہوئیں۔[2]

وفات

[ترمیم]

عبد اللہ بن خازم کو عبد الملک بن مروان کے اشارے پر وکیع بن ابی سود نے قتل کیا، کیونکہ عبد الملک نے اسے خراسان کی حکومت کا وعدہ کیا تھا۔ ابن خازم کے بعد اس کا بیٹا موسیٰ بن عبد اللہ بن خازم طویل عرصے تک ترمذ کا والی رہا اور اموی حکومت کے خلاف بغاوت میں ڈٹا رہا۔ بعد میں حجاج بن یوسف الثقفی کے دور میں وہ بھی قتل ہو گیا۔

موسیٰ کو قتل کرنے والا شخص بُکیر بن وشاح التمیمی تھا، جس کے بعد اس کی جگہ المهلب بن ابی صفرة الازدی کو مقرر کیا گیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "معلومات عن عبد الله بن خازم على موقع collection.britishmuseum.org"۔ collection.britishmuseum.org[مردہ ربط]
  2. ابن الأثير الجزري (1994)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، تحقيق: عادل أحمد عبد الموجود، علي محمد معوض (ط. 1)، بيروت: دار الكتب العلمية، ج. 3، ص. 222،

مزید مصادر

[ترمیم]
  • أطلس تاريخ الدولة الأموية لسامي المغلوث
  • سير أعلام النبلاء للذهبي
  • عيون الأخبار لإبن قتيبة الدينوري {الجزء الأول}