عبد اللہ بن سلمہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عبد اللہ بن سلمہ
معلومات شخصیت
عملی زندگی
پیشہ شاعر  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

عبد اللہ بن سلمہ غزوہ بدر میں شامل انصار ی صحابی ہیں۔

نام ونسب[ترمیم]

عبد اللہ نام، ابو محمد کنیت، قبیلۂ بلی سے تھے اورقبیلۂ اوس میں عمرو بن عوف کے حلیف تھے،نسب نامہ یہ ہے، عبد اللہ بن سلمہ بن مالک بن حارثہ بن عدی بن الجد بن حارثہ بن ضبیعہ، والدہ کا نام انیسہ بنت عدی تھا۔

اسلام[ترمیم]

ہجرت کے بعد مسلمان ہوئے۔

غزوات[ترمیم]

بدر میں شرکت کی۔

شہادت[ترمیم]

اورغزوۂ احد میں شرف شہادت سے مشرف ہوئے، ابن الزبعری نے ان کو قتل کیا،شہداء کی تدفین کے لیے یہ انتظام ہوا کہ دو دو تین تین اشخاص ایک قبر میں رکھے جائیں؛لیکن عبد اللہ کی ماں نے خدمت اقدس میں آکر عرض کی کہ میری خواہش ہے کہ اپنے بیٹے کو اپنے مکان کے قریب دفن کروں تاکہ مجھے کچھ اطمینان رہے آنحضرتﷺ نے اجازت دی تو ان کی نعش ایک اونٹ پر رکھی گئی، مجذر بن ذیاد ان کے بڑے دوست تھے اوراس سفرِ آخرت میں بھی ان کے رفیق ثابت ہوئے، اس لیے اسی اونٹ پر ان کی لاش بھی رکھی گئی اوردونوں کو ایک ہی کمبل میں لپیٹ کر مدینہ بھیجا گیا،عبد اللہ نہایت لحیم شحیم اورمجذردبلے پتلے آدمی تھے،اونٹ پر برابر اترے تو سب کو بڑا تعجب ہوا، آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ یہ ان کے اعمال کا کرشمہ ہے۔[1]

فضل وکمال[ترمیم]

چونکہ اسلام کے ابتدائی زمانہ میں شہید ہو گئے تھے اس لیے ان سے کوئی روایت منقول نہیں، شاعر تھے اوران کی شاعری کی یادگاریں البتہ باقی ہیں: انا الذی قال اصلی من بلے اطعن بالصدعدۃ حتی تنشنی لوگوں میں میرے ہی متعلق مشہور ہے کہ قبیلہ بلی سے ہوں چھوٹے نیزہ سے وار کرتا ہوں یہاں تک کہ وہ مڑجاتا ہے۔ ولا یری مجذر ایضری قری لیکن میں مجدز کو کوئی سخت کام کرتے نہیں دیکھتا۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. اسد الغابہ ،جلد2 صفحہ 269حصہ پنجم مؤلف: ابو الحسن عز الدين ابن الاثير ،ناشر: المیزان ناشران و تاجران کتب لاہور