عبد اللہ شاہ گیلانی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پیر سید عبد اللہ شاہ گیلانی روپڑ راولپنڈی کے روحانی بزرگ سید میراں سبحان شاہ کے فرزند اور خلیفہ خاص تھے۔


سید عبد اللہ شاہ گیلانی
ذاتی
پیدائش
وفات(1868ء)
گیلا کلاں راولپنڈی
مذہباسلام
والدین
  • سید میراں سبحان شاہ (والد)
مرتبہ
مقامگیلا کلاں راولپنڈی
پیشروسید میراں سبحان شاہ
جانشینگل بادشاہ گیلانی


تعارف[ترمیم]

سید عبد اللہ شاہ گیلانی کی ولادت پیر سید میراں سبحان شاہ کے گھر بھیرہ شریف ضلع سرگودھا میں ہوئی۔ آپ نجیب الطرفین حسنی حسینی سید تھے۔ آپ کے والد ماجد نے حجرہ شاہ مقیم دیپالپور اوکاڑہ سے ہجرت کر کے بھیرہ میں سکونت اختیار کی تھی۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

سید عبد اللہ شاہ گیلانی اپنے والد گرامی میراں سبحان شاہ گیلانی کے دست حق پرست پر بیعت سے مشرف ہوئے اور سلوک کی منزلیں طے کرنے کے بعد خرقہ خلافت پا کر صاحب مسند ارشاد ہوئے۔

رشد و ہدایت[ترمیم]

پیر سید عبد اللہ شاہ گیلانی نے انیسویں صدی کے وسط میں بھیرہ شریف سے ہجرت کر کے گھیلا کلاں تحصیل و ضلع راولپنڈی میں مستقل طور پر سکونت اختیار کی۔ آپ گھیلا کلاں میں مخلوق خدا کی رشد و ہدایت اور عبادت و ریاضت میں مصروف ہو گئے۔

سیرت و کردار[ترمیم]

پیر عبد اللہ شاہ زہد و تقوی میں اپنی مثال آپ تھے۔ شریعت مطہرہ کے سخت پابند تھے۔ اپنے بزرگوں کی تعلیمات پر سختی سے عمل پیرا ہوتے تھے۔ نماز پنجگانہ باجماعت ادا فرماتے اور دیگر نوافل کا کثرت سے اہتمام فرماتے تھے۔ ہمیشہ درویشانہ زندگی بسر کرتے تھے۔ آپ کی زندگی انتہائی سادہ تھی۔ اعلی درجے کے مہمان نواز تھے۔ گفتگو میں بڑے بی حلیم الطبع تھے۔ ولایت میں آپ کو اعلی درجے کا کمال حاصل تھا۔ اپ اس قدر سیف زبان تھے کہ منہ سے جو بات نکلتی اس وقت پوری ہو جاتی تھی۔

کرامات[ترمیم]

پیر سید عبد اللہ شاہ ایک صاحب کرامت بزرگ تھے۔ آپ سے کثیر تعداد میں کرامات کا ظہور ہوا جن میں چند کا ذکر درج ذیل ہے۔

  1. ایک دفعہ ضلع سرگودھا کا ایک مرید اونٹنی لے کر دریائے جہلم عبور کر رہا تھا کہ اس کا پاؤں دلدل میں پھنس گیا اور پانی میں ڈوبنے لگا۔ جب پانی سے بچنے کی کوئی ترکیب سمجھ نہ آئی اور زندگی کو خطرے میں پایا تو اس نے اس کام میں آپ کو پکارا اور استعانت چاہی۔ آپ اس وقت اپنے حجرے گھیلا کلاں میں چند مریدین کے ہمراہ تشریف فرما تھے۔ آپ نے بیٹھے بیٹھے اچانک اپنے دائیں بازو کو جھٹکا دیا۔ جس سے بازو میں ہلکی سے خراش آ گئی اور بازو سے پانی نکلنے لگا۔ آپ کے پاس بیٹھے ہوئے مریدین حیران و پریشان ہو کر عرض کرنے لگے حضور کیا ماجرا ہے۔ ان کے استفسار پر آپ نے فرمایا کہ میرا ایک مرید اس طرح دریا میں ڈوبنے والا تھا۔ پانچویں دن وہ مرید جب اپنی اونٹی سمیت گھیلا کلاں میں آپ کی خدمت میں حاضر ہواتو لوگوں کو اس نے بیعنہ یہ واقعہ بتا کر تصدیق کردی۔
  2. پیر عبد اللہ شاہ کے صاحبزادے پیر راجا شاہ کی بارات موضع چاچڑ شریف ضلع سرگودھا جا رہی تھی کہ تھل کے علاقہ سے گذر ہوا تو گرمی کی شدت سے لوگ نڈھال ہو گئے۔ تمام لوگوں نے دست بستہ عرض کیا حضور اللہ کی بارگاہ میں دعا فرمائیں کہ باران رحمت کا نزول ہو جائے۔ آپ نے دونوں ہاتھ آسمان کی جانب اٹھائے اور الله کریم کی بارگاہ میں نزول باران رحمت کے لیے التجا کی۔ وہاں سے رخصت ہو کر ابھی تھوڑے ہی فاصلے پر بارات گئی تھی کہ باران رحمت کا اس قدر نزول ہوا کہ موسم بھی ٹھنڈا ہو گیا اور زمین کی پیاس بھی بجھ گئی۔
  3. ایک مرتبہ سخت خشک سالی کا زمانہ تھا۔ عرصہ دراز سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے فصلیں برباد ہونے لگی تھی۔ ممکن تھا کہ قحط سالی کا خطرہ پیدا ہو جائے۔ گاؤں کے لوگ اکٹھے ہو کر پیر عبد اللہ شاہ گیلانی کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ انھوں نے عرض کیا کہ حضور خداوند کریم کی بارگاہ میں بارش کے لیے دعا فرمائیں کہ خدا کی مخلوق اس تکلیف سے بچ سکے اور سکھ کا سانس لے۔ آپ نے تین مرتبہ آسمان کی جانب ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی۔ ابھی لوگ اپنے اپنے گھروں کو نہیں پہنچے تھے کہ اتنی بارش ہوئی کہ کھیتیاں سیراب ہو گئیں۔

وصال[ترمیم]

پیر سید عبد اللہ شاہ گیلانی کا وصال 1868ء کو ہوا۔ آپ کا مزار موضع گھیلا کلاں براستہ چکری انٹرچینج ضلع راولپنڈی میں مرجع خاص و عام ہے۔

اولاد[ترمیم]

سید پیر عبد اللہ شاہ گیلانی کو اللہ تعالی نے چھ فرزند عطا کیے تھے۔ جن کے نام یہ ہیں

  1. سید گل بادشاہ گیلانی (سجادہ نشین)
  2. سید شریف شاہ
  3. سید فتح شاہ
  4. سید راجا شاہ
  5. سید جہان شاہ
  6. سید زمان شاہ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ اولیائے پوٹھوہار مولف مقصود احمد صابری صفحہ 260 تا 262