عبرانیکیلنڈر (عبرانی: הַלּוּחַ הָעִבְרִי) یہودیت میں سال کے مہینوں اور دنوں کے حساب کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس سے توراح (یہودی عبادات کے دن اور اوقات)، یہودی چھٹیوں کے دن، یارزیت (مرنے والوں کی برسی اور ان سے متعلق دعا) اور مذہبی کتابوں کے مطالعہ کے وقت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ دنوں کے اندازہ کے لیے دو طریقہ کار رائج ہیں، ایک 70ء میں پہلی رومییہودیجنگ میں دوسرے ہیکل کی تباہی سے پہلے کا جو چاند کی شکلوں کو دیکھ کر دنوں کے حساب کا ہے اور دوسرا موسی بن میمون کے اصول پر وضع کردہ طریقہ ہے جو 70ء سے 1178ء تک کے عرصہ میں مرتب کیا گیا۔
موجودہ کیلنڈر کی بنیاد قمری و شمسی کیلنڈر (lunisolar calendar) ہے جو چینی کیلنڈر کی طرز پر مرتب ہے، جس میں دنوں کا حساب چاند کی شکلوں پر اور سالوں کا حساب سورج کے چکر پر کیا جاتا ہے، جو ایک طرف تو خالص اسلامی کیلنڈر سے مختلف ہے اور دوسری طرف گریگوری کے خالص شمسی کیلنڈر سے بھی۔ قمری سال کے شمسی سال سے 11 دن کے فرق کی وجہ سے عبرانی کیلنڈر 19 سال کے 235 مہینے کے چکروں کی صورت میں ہے، جس میں ہر دوسرے یا تیسرے سال میں ایک اضافی مہینہ شامل کیا جاتا ہے۔ اس طرح 19 سالوں میں سے سات سال ایسے ہوتے ہیں جن میں ایک مہینہ زیادہ یعنی 12 کی بجائے 13 مہینے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ عبرانی کیلنڈربحیرہ روم کے مشرقی علاقہ میں مرتب کیا گیا تھا اس لیے موسم شمالی کرہ ارض کے اوقات کی ترجمانی کرتے ہیں۔
یہودیوں کی مذہبی کتابمشنا کے مطابق چار نئے سال ہیں، عام شہری معاملات کے لیے سال کا آغاز نسان سے، زراعت اور ہیکل کے کچھ معاملات میں ایلول، مذہبی معاملات میں تشری اور درختوں کے لیے شیوت سے ہے۔ تاہم نئے سال کا آغاز تشری سے کیا جاتا ہے جب ایک سال بڑھایا جاتا ہے اور نئے سال کا تہوار راس السنہ منایا جاتا ہے۔ یہودیت کی کتابوں تالمود وغیرہ سے اس بات کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ دنیا کی تخلیق تشری مہینہ میں ہوئی۔
عبرانی کیلنڈر چاند کے چکر کی اوسطپیمائش کی بہترین مثال ہے۔ 12 عبرانی مہینے 354 دنوں پر مشتمل ہیں جبکہ شمسی سال کے تقریباً 365 دن ہوتے ہیں لہذا ہر دوسرے یا تیسرے سال میں ایک اضافی قمری مہینہ شامل کیا جاتا ہے، جو 19 سالوں کے چکر میں چلتا ہے۔ اس طرح 19 عبرانی سال 19 شمسی سالوں کے تقریباً برابر ہو جاتے ہیں۔ اوسط عبرانی سال کی لمبائی 365.2468 دن ہے جو اوسط شمسی سال 365.2422 دن سے 7 منٹ زیادہ بنتی ہے۔ اس طرح تقریباً ہر 216 سالوں کے بعد اس 7 منٹ سالانہ کے فرق کے ملنے سے 1 دن کا فرق بنتا ہے، یعنی عبرانی سال اوسط شمسی سال سے قدرے بڑا ہے۔ سابقہ صدی میں یہودی علما نے اس فرق کو ختم کرنے کے کام کا آغاز کیا ہے۔