عربوں کے آباواجداد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

عربوں کے بعض قبیلے قحطان کی اولاد میں سے ہیں۔ اور بعض کے نسب کا سلسلہ حضرت ابراہیم کے بڑے صاحبزادے حضرت اسماعیل تک پہنچتا ہے۔قحطان کی نسل زیادہ تر یمن میں پھیلی۔ اور حضرت اسماعیل کے خاندان کے لوگ حجاز میں آباد ہو گئے۔ قبیلہ قریش جس سے حضرت محمد رسولِ خدا صلّے اللہ علیہ وسلم تعلق رکھتے ہیں، فہر بن مالک کی اولاد میں سے ہے۔ فہر کا لقب قریش تھا اس لیے سارا قبیلہ قریش کے نام سے مشہور ہو گیا۔
فہر کی اولاد میں قُصی بن کلاب ایک مشہور سردار ہو گذرے ہیں۔ انھوں نے پانچویں صدی عیسوی میں قریش کے سارے خاندان کو اکھٹا کر کے مکہ پر قبضہ کر لیا۔ چنانچہ وہ ایک طرح سے پورے حجاز کے حکمران بن گئے۔ کعبہ سارے عربوں کے نزدیک مقدس تھا۔ اور قریش کعبہ کے محافظ سمجھے جاتے تھے۔ قصی نے کعبہ کے پاس ہی دارالنّدوہ بنوایا۔ اور یہاں بیٹھ کے قریش کے مختلف قبیلوں کے سرداروں کے مشورے سے سارے حجاز پر حکومت کرنے لگے۔
قصی کی وفات کے بعد ان کے بیٹے عبدالدّار فرمانروا قرار پائے۔ ان کے ایک بھائی کا نام عبدمناف تھا۔ جب عبدالدّار کا انتقال ہوا تو اُن کے پوتے اور عبدمناف کے بیٹے عبدالشمس میں جھگڑا شروع ہوا۔ یہ قضیہ اس طرح طے ہوا کہ مکہ کی حکومت ان دونوں میں تقسیم کر دی گئی۔

ہاشم[ترمیم]

اس انتظام کو تھوڑے ہی دن ہوئے تھے کہ عبدالشمس نے اپنے سارے فرائض اپنے بھائی ہاشم کے سپرد کر دیے۔ ہاشم نے مکّہ کی تجارت کو بڑا فروغ دیا۔ چنانچہ ان کی کوششوں کی بدولت تھوڑے ہی عرصے میں یہ شہر عرب کی سب سے بڑی منڈی سمجھا جانے لگا۔ہاشم نہایت بہادر اور فیّاض شخص تھے۔ ان خوبیوں کی وجہ سے لوگ اُن سے محبت کرتے تھے اور وہ عربوں میں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ عبدالشمس کا بیٹا اُمیّہ جو مکہ کی حکومت میں آدھے حصہ کا دعویدار تھا لوگوں کی زبان سے اپنے چچا ہاشم کی تعریفیں سنتا تھا تو مارے حسد کے انگاروں پہ لوٹتا تھا۔ آخر اس نے کھُلم کھُلا چچا کی مخالفت پر کمر باندھی اور اپنا حصہ مانگا۔ قریش کے بڑے بوڑھے ثالثی کے لیے جمع ہوئے۔ انھوں نے ہاشم کے حق میں فیصلہ کیا۔ اور اُمیّہ ناراض ہو کر شام چلا گیا۔

عبد المطلب[ترمیم]

ہاشم نے مدینہ کے ایک شریف خاندان میں شادی کی۔ ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام شیبہ رکھا گیا۔ جب ہاشم کا انتقال ہوا توان کے بھائی مطّلب اپنے بھتیجے شیبہ کو اپنے ہاں لے گئے۔ اکثر لوگوں نے جو ان دونوں کے رشتے سے واقف نہیں تھے شیبہ کو مطّلب کا غلام سمجھا اور اس طرح شیبہ عبدالمطلب (یعنی مطّلب کا غلام) کے نام سے مشہور ہو گئے۔
عبد المطلب بڑے ہوئے تو وہ بھی اپنے باپ ہاشم کی طرح بڑے شجاع، فیّاض اور انصاف پسند ثابت ہوئے۔ اب اُمیّہ کے بیٹے حرب نے مکہ کی سرداری کا دعویٰ کیا۔ اس دفعہ پھر ثالیثوں نے بنو ہاشم کے حق میں فیصلہ کیا۔ اس فیصلے نے پُرانے زخموں پر نمک چھڑکا اور بنو اُمیّہ اور بنو ہاشم پہلے سے بھی زیادہ ایک دوسرے کے دشمن ہو گئے۔ آگے چل کر یہی دشمنی سانحہ کربلا میں نمایاں ہوئی۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]