عظیم چالبازیاں

گھناؤنی چالبازیاں (انگریزی: The Great Game) کی اصطلاح 19 ویں اور 20 ویں صدی میں وسط ایشیا پر بالادستی حصول کے لیے سلطنت برطانیہ اور سلطنت روس کے درمیان ہونے والی مسابقت اور تنازع کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اولین گھناؤنے کھیل کا دور عام طور پر 1813ء کے روس فارس معاہدے سے 1907ء کے انگریز روس معاہدے تک تسلیم کیا جاتا ہے۔ 1917ء میں بالشیوک انقلاب کے بعد ایک دوسرے لیکن کم شدت کے دور کا آغاز ہوا۔
گھناؤنے کھیل کی اصطلاح کو عموماً آرتھر کونولی (1807ء – 1842ء) سے منسوب کیا جاتا ہے جو برطانوی شرق الہند کمپنی کے چھٹے بنگال گھڑ سوار دستے میں جاسوس افسر تھے۔ اس اصطلاح کو عوامی سطح تک برطانوی ناول نگار روڈیارڈ کپلنگ کے ناول کم (Kim) (1901ء) نے پہنچایا۔
موجودہ افغان صورت حال اور افغانستان میں عالمی قوتوں کی ریشہ دوانیوں اور مفادات کے باعث اب بھی سمجھا جاتا ہے کہ گھناؤنا کھیل جاری ہے جس کا مقصد وسط ایشیا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ جمانا ہے۔ اس جدید عظیم کھیل میں امریکہ کی زیر قیادت نیٹو اور روس-چین اتحاد بر سر پیکار ہیں۔[1][2][3]
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ The "Great Game": Eurasia and the History of War
- ↑ "Welcome Back To the Great Game"۔ 2009-10-01 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-09-09
- ↑ The "New Great Game" in Eurasia is being fought in its "Buffer Zones"
- عظیم چالبازیاں
- افغانستان روس تعلقات
- افغانستان کی سیاسی تاریخ
- افغانستان کی عسکری تاریخ
- افغانستان کے خارجہ تعلقات
- افغانستان میں انیسویں صدی
- ایران برطانیہ تعلقات
- ایشیا میں انیسویں صدی
- برطانوی ہند کی عسکری تاریخ
- برطانوی ہندوستان میں انیسویں صدی
- مملکت متحدہ کی سیاسی تاریخ
- بھارت روس تعلقات
- بھارت کی سیاسی تاریخ
- بھارت کی عسکری تاریخ
- بھارت کے خارجہ تعلقات
- پاکستان کی سیاسی تاریخ
- پاکستان کی عسکری تاریخ
- تاریخ افغانستان
- تاریخ پاکستان
- تاریخ وسطی ایشیا
- جدید افغانستان
- جغرافیائی سیاسی رقابت
- روس برطانیہ تعلقات
- روس کی سیاسی تاریخ
- روس کے خارجہ تعلقات
- روس میں انیسویں صدی
- سرد جنگ
- سلطنت برطانیہ
- سلطنت روس
- ہندوستان میں انیسویں صدی
- افغانستان مملکت متحدہ تعلقات
- سلطنت روس میں انیسویں صدی