علاء الدین خلجی کی اقتصادی اصلاحات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سلطنت دہلی کے حکمران علاء الدین خلجی (حکمرانی۔ 1296–1316) نے اپنی سلطنت میں اشیا کا نرخ مقرر کیا اور معاشیات سے متعلق دیگر ضروری اصلاحات کیں۔ علاء الدین کے مصاحب امیر خسرو کا بیان ہے کہ اس سے علاء الدین کا مقصد عوام الناس کی فلاح و بہبود تھا۔ تاہم ضیاء الدین برنی (1357ء) کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات سے سلطان کا مقصد ہندؤں کو زیر کرنا اور ایک بے نظیر فوج تیار کرنا تھا (کم قیمتیں، فوجیوں کو کم تنخواہ پر راضی رہنے میں معاون ہوں گی اور بغیر اخراجات بڑھائے مزید سپاہیوں کو اور سامان جنگ اکٹھا کیا جا سکے گا)۔

علاء الدین نے اشیائے ضرورت کی ایک کم قیمت مقرر کر دی مثلاً، اناج سمیت، کپڑا، غلام اور جانور۔ اور ذخیرہ اندوزی اور پرچون فروشی پر پابندی لگا دی، شحنہ منڈی (پولیس آفسر) کا نیا عہدہ قائم کیا اور اس پر ایک ہوشیار اور تجربہ کار افسر ملک مقبول کا تقرر کیا گیا۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو شدید سزا دی جاتی۔ یہ اصلاحات دار الحکومت دہلی اور ممکنہ طور پر سلطنت کے دیگر علاقوں میں بھی نافذ کی گئیں۔ علاء الدین کی وفات کے بعد اس کے بیٹے قطب الدین مبارک شاہ نے انھیں جلد ہی منسوخ کر دیا تھا۔

پس منظر[ترمیم]

ان اصلاحات کی معلومات کا بنیادی ماخذ ‌ضیاء الدین برنی کی کتاب ہے، ضیاء الدین برنی دہلی سلطنت کے ایک وقائع نگار تھے جنھوں نے علاء الدین خلجی کی وفات کے نصف صدی بعد اپنی کتاب لکھی۔[1] برنی نے علاء الدین کی اصلاحات کی ایک طویل فہرست دی ہے، لیکن اس میں شاہی احکام کا لفظ بہ لفظ متن نقل نہیں کیا گیا ہے۔ برنی ان اصلاحات کو اپنے حافظے سے منطقی انداز میں ترتیب دیتے ہوئے بیان کرتے ہیں۔[2]

ضیاء الدین نے علاء الدین کی قیمتیں کم کرنے کی روایت کو دوسرے مصنفین بھی نقل کرتے ہیں، البتہ وہ کم تفصیل سے اصلاحات کا ذکر کرتے ہیں۔[1] علاء الدین کے مصاحب مشہور فارسی شاعر امیر خسرو نے قیمتوں کے تعیین کی روایت کی ہے اور علاء الدین کے اس عمل کا مقصد عوامی فلاح و بہبود بتایا ہے۔[3] سولہویں صدی کے وقائع نگار محمد قاسم فرشتہ بھی ان اصلاحات کو بیان کرتے ہیٱ اور ضیاء الدین برنی کے علاوہ اس کے کوائف شیخ عین الدین بیجاپوری کے گم شدہ یا ضائع شدہ تصنیف ملحقات طبقات ناصری سے مماثل ہیں۔[4]

حواشی[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Peter Jackson 2003, p. 242.
  2. Banarsi Prasad Saksena 1992, p. 380.
  3. Banarsi Prasad Saksena 1992, p. 376.
  4. Banarsi Prasad Saksena 1992, p. 385.

کتابیات[ترمیم]

  • Abraham Eraly (2015)۔ The Age of Wrath: A History of the Delhi Sultanate۔ Penguin Books۔ ISBN 978-93-5118-658-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 
  • Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ $1 میں Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206–1526)۔ 5 (Second ایڈیشن)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ OCLC 31870180 
  • Hermann Kulke، Dietmar Rothermund (2004)۔ A History of India۔ Psychology Press۔ ISBN 978-0-415-32919-4۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2018 
  • Kishori Saran Lal (1950)۔ History of the Khaljis (1290–1320)۔ Allahabad: The Indian Press۔ OCLC 685167335 
  • Peter N. Stearns (1988)۔ Documents in World History: The great traditions, from ancient times to 1500۔ Harper & Row۔ ISBN 978-0-06-046382-3 
  • Satish Chandra (2007)۔ History of Medieval India: 800-1700۔ Orient Longman۔ ISBN 978-81-250-3226-7 

بیرونی روابط[ترمیم]