علیم الدین علیم ناصری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

علیم الدین علیم ناصری ممتاز نعت گو شاعر، ادیب اور صحافی تھے۔ آپ کے نعتیہ مجموعہ طلع البدر علینا نے صدارتی اعزاز حاصل کیا۔ مختلف ادوار میں ہفت روزہ اہل حدیث اور ہفت روزہ الاعتصام کی ادارت کے منصب پر بھی فائز رہے ۔

نام و نسب و ولادت[ترمیم]

آپ کا نام علیم الدین ہے، شہرت قلمی نام علیم ناصری سے پائی، بعض اوقات علیم الدین علیم ناصری کہہ کر ذکر کیا جاتا ہے۔ آپ یکم ستمبر 1919ء کو قصبہ پٹی ضلع لاہور پاکستان میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام نبی بخش ہے ۔

تعلیم[ترمیم]

ایم اے اردو

تصانیف[ترمیم]

شاہ نامہ بالاكوٹ[ترمیم]

شاہ نامہ بالاكوٹ(4 جلديں) مطبوعہ ادارہ مطبوعات سلیمانی

بدر نامہ[ترمیم]

بدر نامہ(غزوہ بدر كى منظوم منظر كشى، رزمیہ مسدس) مطبوعہ دارلاندلس۔ ربط برائے ڈاؤن لوڈ

اربعين نبوى[ترمیم]

اربعين نبوى( منظوم) مطبوعہ، چالیس احادیث نبویہ منظوم صورت میں

طلع البدر علينا[ترمیم]

طلع البدر علينا(نعتيہ مجموعہ) صدارتى ايوارڈ یافتہ، مطبوعہ مکتبہ قدوسیہ۔

متاع دیدہ و دل[ترمیم]

متاعِ ديدہ و دل (شعرى مجموعہ) مطبوعہ مکتبہ قدوسیہ لاہور۔

ضرب خلیل[ترمیم]

ضرب خلیل (نغمے)

مقالات[ترمیم]

متنوع موضوعات پر وقيع علمى و ادبى مقالات

مناصب[ترمیم]

آپ نائب مدير ہفت روزہ اہل حديث رہے۔ آپ مختلف ادوار میں مدير ہفت روزہ الاعتصام لاہور رہے۔ ہفت روزہ الاعتصام كى شائع كردہ دستاويز كے مطابق آپ كى ادارت الاعتصام دو ادوار پر محيط ہے۔

  • پہلا دور: 16 رجب 1406 ہجری تا 5 جمادي الاولى 1409 ہجرى بمطابق: 28 مارچ 1986ء تا 16 دسمبر 1988ء
  • دوسرا دور: 27 محرم الحرام، 1415 ہجری تا 4 شعبان،1415 ہجرى بمطابق:8 جولائى 1994 تا 6 جنورى 1995ء

اولاد و احفاد[ترمیم]

آپ کے نور نظر [[خالد علیم]] اور ام حماد بھی معروف شاعر ہیں ۔

نمونہء کلام[ترمیم]

حمد[ترمیم]

اللہ كا ثانى ہے، نہ كوئى ہمسر

پيغام يہ لائے ہيں سب پيغمبر

مت اس كے سوا كسى كو مشكل ميں پكار

لاَ تَدْعُ مَعَ اللهِ اِلٰهًا اٰخَر ٌ

نعت[ترمیم]

مری زباں پر ثنائے محبوب ومرسل ِ رَبُّ العالَمِیں ﷺہے

وہ جس کا ثانی کبھی نہیں تھا، وہ جس کا ہمسر کہیں نہیں ہے

وہ جس کی صورت بھی مثالی، وہ جس کی سیرت بھی ہے مثالی

جو روزِ اول سے صادق الوعد وطاہر و عادل و امیں ہے

امامِ پیغمبرانِ سابق، پیمبرِ امّتانِ عالم

وہ پرچم افشائے اولیں ہے، وہ لشکر آرائے آخریں ہے

کلامِ حق ہے کلام جس کا، پیامِ حق ہے پیام جس کا

نظامِ حق ہے نظام جس کا، نظام جو امن کا امیں ہے

کتاب و حکمت سکھانے والا، وہ راہِ جنت دکھانے والا

فلاحِ ہر دو جہاں کی ضامن حضورکی سنت ِ مبیں ہے

اسی کی طاعت میں جنّتی ہیں رحیق ِ مختوم پانے والے

وہ جن کا انعام قصر و ایواں نخیل وعُنّابِ انگبیں ہے

علیمِؔ ناداں کو اس کی تعلیم نے بچایا ہے گم رہی سے

وہ جس کی تعلیم جاں فزا ہے، وہ جس کی گفتار دل نشیں ہے

قطعات

نعت کہنے کى مجھے اللہ نے توفیق دى

شکر ہے بخشش کا میرى کچھ تو ساماں ہو گیا

ایک مدت سے مرے پہلو میں جو ابلیس تھا

مجھ سے حمد و نعت سن سن کر مسلماں ہو گیا

-

رات مہتاب نے بادل کا جگر چاک کیا

موکبِ ہجرتِ سلطان زماں یاد آیا

نور حق سے ہوئیں یثرب کى فضائیں روشن

طلع البدر علینا کا سماں یاد آیا

حوالہ جات[ترمیم]