علیہ بنت المہدی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
(علیۃ بنت المہدی سے رجوع مکرر)
علیہ بنت المہدی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 777ء [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 825ء (47–48 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد محمد المہدی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ شاعرہ ،  گلو کارہ ،  مصنفہ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
علیہ کے سوتیلے بھائی ہارون رشید کا جاری کردہ سکہ، 170 ہجری

عُلیہ بنت مہدی (160ھ-210ھ مطابق 777ء-825ء) سلطنت عباسیہ کی ایک شہزادی تھی۔ وہ اپنے زمانہ کی مشہور شاعرہ تھی۔ اسے موسیقی سے بھی خاصا لگاؤ تھا۔ ہارون رشید بہن تھی، عبَّاسہ کے نام سے بھی مشہور تھیں۔[3]

حالات زندگی[ترمیم]

علیہ تیسرے عباسی خلیفہ المہدی باللہ (775-785ء) کی بیٹی تھی۔ اس کے عہد خلافت میں فن شاعری اور موسیقی اپنے عروج پر تھی۔ خود اسے بھی شاعری اور موسیقی سے خاصا لگاو تھا۔[4] علیہ کی ماں باندی تھی مگر اچھی مغنیہ تھی۔ اس کا نام مکنونہ تھا۔ تاریخ کے حوالوں سے پتہ چلتا ہے کہ علیہ کے والد کا اس کے ایام طفلی میں ہی انتقال ہو گیا اور اس کے سوتیلے بھائی اور خلافت عباسیہ کے سب سے مشہور حکمران ہارون رشید (زمانہ خلافت: 786ء-809ء) نے اس کی پرورش کی۔

علیہ ایک شہزادی تھی اور اپنے سوتیلے بھائی ابراہیم بن المہدی (779ء-839ء) کی طرح اچھی شاعرہ اور فن موسیقی کی ماہر تھی۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ اس نے فن شعر و موسیقی میں اپنے بھائی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا اور شہزادی ہوتے ہوئے بھی خوب کمال حاصل کیا۔ [5] اس کی شاعری چھوٹے چھوٹے ابیات پر مشتمل ہوتی تھی جسے اسلوب محدث کہا جاتا تھا۔ اس کی شاعری میں عشق، محبت، حب وطن، دوستی، سچائی اور خلیفہ ہارون رشید کی تعریف اور توصیف پر مبنی ہوتی تھی۔ چھوٹی بحر ہونے کی وجہ سے اسے گانا بہت آسان ہوتا تھا۔ اس نے شراب پر بھی خوب کہا۔ خلیفہ کی فتوحات اور دشمن پر حملوں کو وہ بڑے خوبصورت انداز میں بیان کرتی تھی۔[5]

علیہ کی زندگی اور کارناموں کا تذکرہ ابو الفرج اصفہانی نے کتاب الاغانی میں کیا ہے۔ یہی کتاب اس کی شاعری اور حالات زندگی کا اصل ماخذ ہے۔[6] کتاب الاغانی اور دیگر کتب میں اس کے بارے میں مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک عقلمند اور پختہ ذہن کی مالک خاتون تھی۔ وہ ایک بارعب شخصیت تھی اور عوامی زندگی میں اس کا اثر نمایاں تھا۔ اس کے پاس دولت اور باندیوں کی کثرت تھی۔ اسے اپنے بھائیوں کی بے پناہ تائید حاصل تھی اسی لیے وہ مذہبی علما کی آرا پر بھی پر بولنے سے نہیں ہچکچاتی تھی۔ کئی روایات کے مطابق وہ با تقوی خاتون تھی اور عبادت و ریاضت میں خوب دل لگاتی تھی۔[7]:66–68, 74 علیہ نے ایک عباسی شہزادہ سے شادی کی مگر اس کی شاعری میں دو غلاموں کا بھٰ تذکرہ ملتا ہے۔[5]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14604784h — بنام: Ulayya Bint al-Mahdi — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. ^ ا ب Diamond Catalogue ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/58793 — بنام: علية بنت المهدي بن المنصور العباسة، 777‒825
  3. منير البعلبكي (1991)۔ "عُليَّة بنت المَهْدي"۔ موسوعة المورد۔ موسوعة شبكة المعرفة الريفية۔ 25 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 نومبر 2011 
  4. Hilary Kilpatrick (2005)۔ "Mawālī and Music"۔ $1 میں Monique Bernards، John Nawas۔ Patronate and Patronage in Early and Classical Islam۔ Leiden: Brill۔ صفحہ: 326–48 
  5. ^ ا ب پ Hilary Kilpatrick (1998)۔ "'Ulayya bint al-Mahdī (160-210/777-825)"۔ $1 میں Julie Scott Meisami، Paul Starkey۔ Encyclopedia of Arabic Literature۔ II۔ London: Routledge۔ صفحہ: 791 
  6. al-Iṣfahīnī، Abu l-Faraj, Kitāb al-aghānī، Dār al-Fikr, 21 parts and Index in 9 vols.، equivalent to the edition Kairo 1322/1905–5.
  7. Matthew S. Gordon (2004)۔ مدیر: James E. Montgomery۔ "The Place of Competition: The Careers of 'Arīb al-Ma'mūnīya and 'Ulayya bint al-Mahdī، Sisters in Song"۔ ‘Abbasid Studies: Occasional Papers of the School of ‘Abbasid Studies, Cambridge, 6–10 جولائی 2002۔ Leuven: Peeters: 61–81