علی جواد زیدی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

پدم شری اعزاز یافتہ اور معروف شاعر

علی جواد زیدی

معلومات شخصیت
باب ادب

پیدائش[ترمیم]

علی جواد زیدی کرہان , اعظم گڑھ میں 10؍مارچ 1916ء کو پیدا ہوئے۔

تعلیم[ترمیم]

ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی کچھ بڑے ہوئے تو ریاست محمود آباد کے کالون اسکول میں داخلہ لیا۔ 1935ء میں ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔ 1937ء میں انٹر اور 1939ء میں لکھنؤ یونیورسٹی سے بی اے کیا۔

تحریک آزادی[ترمیم]

یہ زمانہ وہ تھا جب آزادی کی جد وجہد تیز سے تیز تر ہوتی جارہی تھی اور کمیونسٹ پارٹی نوجوانوں کے لیے خاص کشش رکھتی تھی۔ علی جواد زیدی بھی کمیونسٹ پارٹی کے باقاعدہ ممبر بن گئے اور آزادی کی جد وجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس جد وجہد میں شریک ہونے کی وجہ سے انھیں گرفتار بھی کیا گیا اور چھ مہینے کی سزا ہوئی۔

ملازمت[ترمیم]

ملک کی تقسیم اور آزادی کے بعد وہ سرکاری ملازمت میں آگئے اور مرکزی حکومت میں ذمے دار عہدوں پر فائز رہے۔ جب اندر کمار گجرال کی سربراہی میں اردو زبان کی ترقی کے لیے حکومت نے ایک کمیشن بنایا تو گجرال نے علی جواد زیدی کو کمیشن کے انتظامی امور کی ذمے داری سونپی۔

شعر و ادب[ترمیم]

علی جواد زیدی نے شاعری اور نثر دونوں صورتوں میں اہم ترین کارنامے انجام دئے۔ ان کی شاعری اور خاص کر نظمیں حب الوطنی اور قوم پرستانہ جذبات کی حامل ہیں۔

تصانیف[ترمیم]

ان کے شعری مجموعے ’تیشۂ آواز‘ اور ’رگِ سنگ‘ خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔ علی جواد زیدی نے کئی اہم تنقیدی کتابیں بھی لکھیں۔ جنمیں ’ دو ادبی اسکول‘ ’قصیدہ نگاران اترپردیش‘ ’تاریخ اردو ادب کی تدوین‘ ’اردو میں قومی شاعری کے سو سال‘ اور دوسری کئی کتابیں شامل ہیں۔

اعزاز[ترمیم]

علی جواد زیدیؔ کو ان کی ادبی اور سماجی خدمات کے لیے 1988ء میں پدم شری کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

وفات[ترمیم]

7 دسمبر 2004ء کو انتقال ہوا۔ [1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ