عمرو بن سراقہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
عمرو بن سراقہ
معلومات شخصیت

عمرو بن سراقہ ابن اسحاق کی روایت کے مطابق غزوہ بدر میں شامل تھے۔

نام و نسب[ترمیم]

عمرو نام،نسب نامہ یہ ہے،عمرو بن سراقہ بن معتمر بن سراقہ بن انس بن اواہ بن زراح بن عدی بن کعب بن لوئی قرشی عددی۔ عبد اللہ مذکور الصدر صحابی عبداللہ بن سراقہ کے بھائی تھے۔ عمر فاروق کے نسب میں عبد اللہ بن قرط اور رسول اللہ کے نسب میں کعب پر شامل ہوتے ہیں۔

اسلام و ہجرت[ترمیم]

دعوت اسلام کے ابتدائی زمانہ میں مشرف باسلام ہوئے اور بلا کشان اسلام کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ آئے اور رفاعہ بن عبدالمنذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے یہاں مہمان ہوئے۔ [1]

غزوات[ترمیم]

مدینہ آنے کے بعد تمام غزوات میں آنحضرت کے ہمرکاب رہے غزوہ بدر، غزوہ احد اور غزوہ خندق سب میں شرف جہاد حاصل کیا،[2] بڑے معرکوں کے علاوہ چھوٹے چھوٹے سرایا میں بھی شریک ہوتے رہے، بعض بعض سریوں میں فاقہ پر فاقہ ہوتے؛ لیکن ابرو پر شکن تک نہ پڑتی،عامربن ربیعہ روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک سریہ میں عمرو بن سراقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمارے ہمراہ تھے،راستہ میں فاقہ کی نوبت آگئی ،عمرو چھریرے بدن کے نازک اندام اورلمبے آدمی تھے، اس لیے ان کی حالت زیادہ نازک ہو گئی اور پتھر باندھ کر چلنے کے لائق ہوئے۔ [3]

وفات[ترمیم]

حضرت عمرو بن سراقہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہدِ خلافت میں وفات پائی،وفات کے بعد ان کی نسل نہ چلی۔[4]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. (ابن سعد جزء3،ق1:381)
  2. (اصابہ:4/299)
  3. (ابن سعد جزء3،ق1:281)
  4. اصحاب بدر،صفحہ 110،قاضی محمد سلیمان منصور پوری، مکتبہ اسلامیہ اردو بازار لاہور