عمر بن محمد داؤد پوتہ
ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ | |
---|---|
پیدائش | 25 مارچ 1896 ضلع دادو، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) |
وفات | 22 نومبر 1958 کراچی، پاکستان | (عمر 62 سال)
آخری آرام گاہ | احاطہ مزار شاہ عبد اللطیف بھٹائی، بھٹ شاہ |
قلمی نام | عمر بن محمد داؤد پوتہ |
پیشہ | ماہرِ تعلیم، ماہرِ سندھیات، ماہرِ لسانیات، محقق، معلم |
زبان | سندھی، انگریزی |
نسل | سندھی |
شہریت | پاکستانی |
تعلیم | ایم اے ، پی ایچ ڈی (مقالہ:فارسی شاعری پر عربی شاعری کا اثر) |
مادر علمی | سندھ مدرسۃ الاسلام، کیمبرج یونیورسٹی |
اصناف | سندھیات، لسانیات، تحقیق |
شمش العلماء ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ (انگریزی: Umar Bin Muhammad Daudpota)، (پیدائش: 25 مارچ، 1896ء - وفات: 22 نومبر، 1958ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز ماہرِ تعلیم، ماہرِ سندھیات، ماہرِ لسانیات اور محقق تھے جنہیں برطانوی حکومت ہند نے شمس العلماء کے خطاب سے نوازا۔
حالات زندگی
[ترمیم]ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ 25 مارچ، 1896ء کو سندھ کے ضلع دادو، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) کے ایک غریب گھرانے میں بمقام ٹلٹی پیدا ہوئے۔ انھوں نے 1917ء میں سندھ مدرسۃ الاسلام کراچی سے میٹرک کے امتحان میں پورے سندھ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 1921ء میں ڈی جے کالج کراچی سے بی اے کا امتحان پاس کیا اور اس مرتبہ بھی پورے سندھ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 1923ء میں انھوں نے بمبئی یونیورسٹی سے ایم اے کے امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی، جس کی وجہ سے حکومت ہند نے انھیں اسکالرشپ پر مزید اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ بھیج دیا جہاں انھوں نے کیمبرج یونیورسٹی میں فارسی شاعری پر عربی شاعری کا اثر کے عنوان سے مقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[1]
ملازمت
[ترمیم]وطن واپسی کے بعد انھیں مختلف اہم عہدوں پر فائز رہے۔ جن میں سندھ مدرسۃ الاسلام کی پرنسپل شپ اور اساعیل کالج بمبئی میں پروفیسر شپ شامل تھی۔ 1939ء میں انھیں صوبہ سندھ میں محکمہ تعلیم کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔[1]
اعزازات
[ترمیم]1941ء میں حکومت نے انھیں شمس العلماء کے خطاب سے سرفراز کیا۔ وہ برصغیر کی آخری علمی شخصیت تھے جنہیں یہ خطاب عطا ہوا تھا۔[1]
ادبی خدمات
[ترمیم]ڈاکٹر عمر بن محمد دائود پوتہ کا سب سے بڑا کارنامہ سندھ کی دو مشہور فارسی تواریخ چچ نامہ اور تاریخ معصومی کی ترتیب ہے انھوں نے عربی، فارسی اور انگریزی میں 28 کتابیں یادگار چھوڑیں۔ وہ آخر عمر تک علم و ادب کی خدمت کرتے رہے۔[1]
وفات
[ترمیم]ڈاکٹر عمر بن محمد داؤد پوتہ 22 نومبر، 1958ء کو کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے اور بھٹ شاہ میں شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار کے احاطے میں مدفون ہوئے۔[1]
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب پ ت ٹ پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 154
- 1896ء کی پیدائشیں
- 25 مارچ کی پیدائشیں
- 1958ء کی وفیات
- برطانوی ہند کی شخصیات
- پاکستانی علما
- پاکستانی ماہر لسانیات
- پاکستانی ماہرین تعلیم
- پاکستانی محققین
- پاکستانی مسلم شخصیات
- پاکستانی مصنفین
- سندھی شخصیات
- سندھی مصنفین
- ممبئی یونیورسٹی کے فضلا
- فاضل جامعہ سندھ مدرسۃ الاسلام
- کراچی کے مصنفین
- ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج کے فضلا
- سندھی محققین