عمر واڈیلو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
شیخ عمر ابراہیم واڈیلو
شیخعمر واڈیلو طلائی دینار پکڑے ہوئے۔

معلومات شخصیت
پیدائش 19 مئی 1964ء (60 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وٹوری، ہسپانیہ (1964)
شہریت ہسپانیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی اقتصادیات، جامعہ مادرید، ہسپانیہ
پیشہ ماہر اسلامیات  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہسپانوی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ [1]

شیخ عمر واڈیلو یا شیخ عمر وادیلو (یا شیخ عمر ابراہیم واڈیلو) (انگریزی: Shaykh Umar Vadillo) جدید اسلامی طلائی دینار کے دوبارہ احیاء کے بانی ہے۔ آپ کی کوششوں سے سن 2010ء میں ملائیشیا کے صوبے کیلانتن نے جدید اسلامی طلائی دینار کا اجرا کیا۔[1] آپ اسلامی اقتصادی نظام کے ماہر ہے۔[2] آپ مرابطون عالمی تحریک کے ایک سرگرم رکن ہے۔[3][4] آپ عالمی اسلامی ادارہ برائے تجارت کے بانی ہے، جو ملکی اور بین الاقوامی تجارت کے اسلامی اصولوں کو اجاگر کرتی ہے۔[5] آپ عالمی اسلامی ٹکسال کے بانی ہے، جو پوری دنیا میں اسلامی طلائی دینار اور نقرئی درہم کے معیارات کا تعین کرتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے ای- دینار(e-dinar) نامی ایک آن لائن سونے کی ادائیگی اور مخزن نظام متعارف کرایا، جس میں آپ سونے کے سکّوں کے اکاونٹ کھلوا سکتے ہے اور ایک اکاونٹ سے دوسرے اکاونٹ میں رقم منتقل کر سکتے ہیں۔[6]

سوانح عمری[ترمیم]

عمرواڈیلو 1964ء میں وٹوری، ہسپانیہ میں پیدا ہوا۔ وہ اپنے اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں اگستین کالج میں داخل ہوا۔ آپ نے بعد میں میڈرڈ یونیورسٹی، ہسپانیہ میں داخلہ لیا۔ جس سے آپ نے زراعت میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی . 1985 ء میں مرابطون عالمی تحریک کے بانی عبدالقادر الصوفی کے ساتھ ملاقات کے بعد انھوں نے اسلام قبول کر لیا۔[7][8]

طلائی دینار کا دوبارہ تعارف[ترمیم]

قیمتی سکّوں کے ایک ماہر کے طور پرآپ کی کوشش اور تکنیکی مددسے ملائیشیا کی ریاست کیلانتن نے اگست، 2010 میں طلائی دینار اور چاندی درہم کا بطور زر آغازکیا۔ اور اس کو ملائیشیا کے رنگٹ ساتھ ساتھ قانونی زر کی حیثیت دی گئی۔ اب کیلانتن میں تمام ریاستی کمپنیاں طلائی دینار قبول کرتے ہیں، وہاں پانی، بجلی اور تمام دیگر سہولیات کے بل درہم و دینارمیں ادا کر سکتے ہیں۔ میں، تمام ریاستی ملازمین کی تنخواہوں کا 25 فیصد سونے کے دینار میں حاصل کر رہے ہیں۔ اور ریاستی اسمبلی کے ارکان کی تنخواہوں کا 50 فیصد طلائی دینار میں حاصل کر رہے ہیں۔ 1،500 دکانیں کیلانتن میں طلائی دینار اور چاندی کے درہم قبول کرتے ہیں .[9][10] انھوں نے 2000ء میں ملائیشیا کے سابق صدر ڈاکٹر مہاتیر محمد کو اس بات پر آمادہ کیا کھ وہ طلائی دینار کے اجرا کی حمایت کرے۔ اس دن سے مسٹر مہاتھر طلائی دینار کے تحریک کے ایک سرگرم رکن بن گئے۔ انھوں نے کہا کہ مسلم ممالک کو تیل کاغذ کے بدلے (یعنی امریکی ڈالر) میں فروخت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وہ صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا ہیں۔[11][12]

آزاد بازار(سوق) کا دوبارہ قیام[ترمیم]

عمرواڈیلو نے آزاد بازار(سوق) کو دوبارہ متعارف کرایا۔ جہاں طلائی دینار اور چاندی کے درہم کو بطورِزراستعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق، یہ جدید بینکاری نظام کے کردار کو کم کرے گا۔[13]

سود، کاغذی کرنسی اور جدید بینکی نظام کا ناقد[ترمیم]

جناب عمرواڈیلوسود پر مبنی سرمایہ دارانہ اقتصادی نظام کا سخت ناقد ہے۔ ان کے مطابق سود پر مبنی اقتصادی نظام نے امیر اور غریب کے درمیان خلیج کو وسیع کر دیا ہیں۔ لھذا مسلمانوں کوعالمی سرمایہ داری نظام کو چھوڑ دینا چاہیے اور ان کواسلامی اقتصادی نظام کی طرف دوبارہ لوٹنا چاہیے۔[14] وہ کاغذی اوربرقی پیسے (زرِفرمان) کا شدید ناقدبھی ہے۔ اس کے مطابق کرنسی سونے اور چاندی کی ہونی چاہیے۔ انھوں نے اپنی کتاب کاغذی کرنسی پر فتویٰ میں اس نے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ کاغذی کرنسی کا استعمال اسلام میں حرام ہے اور مسلمانوں کو واپس طلائی دینار کی طرف لوٹنا چاہیے، جو شریعی کرنسی ہے۔ وہ مزید کہتا ہے کہ مرکزی بینک عوامی آگاہی کے بغیر کاغذ ی پیسے کو ضرورت سے زیادہ چھاپتا ہے، جس کی وجہ سے کرنسی کی قدر کم ہو جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ خساراتی تمویل اپنی اچھی صورت میں ایک مخفی ٹیکس اور بد ترین صورت میں ڈکیتی کے مترادف ہے۔[15]
مزید برآں، وہ جدید بینکی نظام کا ایک شدید ناقد بھی ہے۔ جس میں سود، کاغذی کرنسی (زرِفرمان)، اثاثہ جات کے تحفظ کا جزوی نظام، دھوکا دہی، سٹے بازی اور جوا جیسے حرام طریقے استعمال ہو تے ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب بینکی نظام کے خلاف فتویٰ میں اس نے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ موجودہ اسلامی بینکاری بھی اسلام میں حرام ہے، کیونکہ یہ شرعی اصولوں کا لحاظ نہیں رکھتی۔ یہ۔ کاغذی کرنسی (زرِفرمان) اور اثاثہ جات کے تحفظ کے جزوی نظام کا استعمال کرتی ہے، جو اسلام میں حرام ہیں۔[10][16]

تصانیف[ترمیم]

کتابیں[ترمیم]

آپ کئی کتابوں کے مصنّف بھی ہیں۔ جن میں چند ایک مندرجہ ذیل ہیں۔

  • معاشیات کا اختتام (1990) (The End of Economics) [17]
  • کاغذی کرنسی پر فتویٰ' (1992) (Fatwa on Paper Money) [18]
  • طلائی دینار کی دوبار آمد (1999) (The Return of the Gold Dinar) [19]
  • اسلامی تجارت کا رسالہ (2001) (Manual of Islamic Trading)
  • اسلام میں باطنی انحراف (2003) (The Esoteric Deviation in Islam) [20]
  • بینکی نظام کے خلاف فتویٰ (2007) (Fatwa on Banking) [21]
  • شریعت کرنسی کا استعمال کرتے ہوئے زکوة کی صحیح ادائیگی کے حق میں فتویٰ (2009)
  • Una Critica Islamica de la Economia (ہسپانوی زبان میں) (1989)[22]
  • معاملات کی کتاب (زیرِتحریر)

تحقیقی مقالے[ترمیم]

کتابوں کے علاوہ آپ کے کئی تحقیقی مقالے شائع ہو چکے ہیں۔

  • طلائی دینار کی تطبیق کا لائحہ ِعمل (Gold Dinar: the road map of its implementation)[23]
  • دینار اور درہم کا استعمال کرتے ہوئے زکوة کی ادائیگی کا فتویٰ (Fatwa on the payment of Zakat using Dinar & Dirham) [24]
  • اسلامی بینکاری کے مغالطے (Fallacy of the Islamic Banking) [25]
  • فلوس، حصّہ اوّل (Fulus: part 1) [26]
  • اعلی معیارکے سکّوں کی ضرورت اور حرفتوں ( Guilds) میں بڑے پیمانے پر پیداوار[27]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Malaysian Muslims Go for Gold, But It's Hard to Make Change"۔ The Wall Street Journal,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2014 
  2. Jan Stark, Malaysia and the Developing World: The Asian Tiger on the Cinnamon Road (Routledge Malaysian Studies Series) [2012], p 139. ISBN 0-415-69914-2
  3. Bruce Kapferer, Kari Telle, Annelin Eriksen, Contemporary Religiosities: Emergent Socialities and the Post-Nation-State [2010], p 112. ISBN 0-85745-534-6.
  4. "umar vadillo"۔ shaykhabdalqadir ,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 دسمبر 2014 
  5. "You can use dinars and dirhams and modern information technologies at the same time"۔ L.N.GUMILYOV EURASIAN NATIONAL UNIVERSITY۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 دسمبر 2014 
  6. "Islamic Research Institute, International Institute of Islamic Economics, and Shariah Academy International Islamic University, Islamabad"۔ International Islamic University, Islamabad۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2014 
  7. Bruce Kapferer, Kari Telle, Annelin Eriksen, Contemporary Religiosities: Emergent Socialities and the Post-Nation-State [2010], p 112. ISBN 0-85745-534-6
  8. "Dinar Movement: The Muslim struggle for economic freedom"۔ Producer: Garnata Media Coproducers: Al Jazeera,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 دسمبر 2014 
  9. "Malaysians 'embrace Islamic gold dinar'"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2014 
  10. ^ ا ب "Malaysian Muslims Go for Gold, But It's Hard to Make Change"۔ The Wall Street Journal,۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2014 
  11. "Malaysians 'embrace Islamic gold dinar'"۔ The Sunday Morning Herald, Date: Saturday, 4 September, 2010,۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2014 
  12. "Introduction of Islamic dirham, dinar urged to get rid of usury"۔ Pakistan Today News, Date: Saturday, 14 July, 2014,۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2014 
  13. Bill Maurer, Mutual Life, Limited: Islamic Banking, Alternative Currencies, Lateral Reason, ISBN 1-4008-4071-6
  14. "Muslim call to thwart capitalism"۔ BBC News, Date: Saturday, 12 July, 2003, 21:21 GMT 22:21 UK ,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2014 
  15. "Introduction of Islamic dirham, dinar urged to get rid of usury"۔ Pakistan Today News, Date: Saturday, 14 July, 2014,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 دسمبر 2014 
  16. "Call to introduce dirham, dinar to end usury"۔ The News (international), Date: Saturday, 13 July, 2012,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2014 
  17. "End of Economics, Islamic Critique of Economics,"۔ Madinah P. (1991)), ISBN 1-874216-09-6 ISBN 978-1-874216-09-4,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 
  18. "Fatwa : Concerning the Islamic Prohibition of Using Paper-Money as a Medium of Exchange,"۔ bogvaerker,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 
  19. "The Esoteric Deviation in Islam,"۔ Bookwork (December 1996), ASIN: B004OL2JI2,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2014 
  20. "Return of the Gold Dinar: Study of Money in Islamic Law,"۔ Madinah Press; First Edition edition (February 6, 2003), ASIN: B004OL2JI2,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 
  21. "FATWA ON BANKING AND THE USE OF INTEREST RECEIVED ON BANK DEPOSITS BY UMAR IBRAHIM VADILLO,"۔ Islamic Economics & Finance Pedia,۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اگست 2014 
  22. "final economia politica critica islam,"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 
  23. "White Paper on the Gold Dinar," (PDF)۔ 15 ستمبر 2012 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 
  24. Fatwa-on-the-payment-of-Zakat-using-Dinar-&-Dirham.pdf, "Fatwa on the payment of Zakat using Dinar & Dirham," تحقق من قيمة |url= (معاونت) (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 [مردہ ربط]
  25. "The Fallacy of Islamic Banks," (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 [مردہ ربط]
  26. part-1.pdf, "Fulus: part 1," تحقق من قيمة |url= (معاونت) (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 [مردہ ربط]
  27. "The necessity of high quality coins and mass production in Guilds,"۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اکتوبر 2014 [مردہ ربط]