غالبیات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

غالبیات ایک ادبی مطالعاتی موضوع ہے، جس میں شاعر مرزا اسداللہ خان غالب کی شاعری، خطوط، مضامین، حالات زندگی اور دیگر کام، ان کے نظریات اور کئی پس منظری پہلوؤں پر تحقیق کی جاتی ہے۔

غالبیات کے چند پہلو[ترمیم]

  • غالب کے اشعار کی مروجہ زمانے کی مطبوعہ کتابوں کی تشریحات اور بہت سی زبانی اور روایتی طور پر غیرتحریری تشریحات میں کافی تصادم پایا جاتا ہے۔[1]
  • بہت سے اشعار کو سمجھنے کے لیے غالب کے مخصوص حالات زندگی کا بہ نظرِ غائر مطالعہ ضروری ہے۔ مثلاً غالب کا یہ رویہ کہ وہ اُدھار کی شراب پیتے اور اس قرض کی ادائیگی کی بجائے مزید قرض خواہی طلب کرتے غالبًا کئی تلخ تجربوں کا سبب بنا ہو۔ حالانکہ تفصیلات اوراق تاریخ میں مذکور نہیں ہے، مگر شارحین اس شعر کو اسی کا آئینہ دار تصور کرتے ہیں:[1]
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا یادماضی عذاب ہے یارب​
  • شخصی زندگی میں غالب کا جن لوگوں سے ربط و تعلق رہا تھا، ان کے میں غالب کے افکارواقوال پر شارحین نے اپنی مختلف رائے زنی کی ہے۔ مثلاً غالب کے اس اظہارِ خیال پر کہ ڈومنی اس پر مرمٹتی تھی، شارحین نے سوالیہ نشان کھڑے کیے ہیں۔ ان کا دعوٰی ہے کہ غالب کے اس شعر سے معلوم ہوتاہے کہ ساراقصور غالب ہی کا تھا:[1]
دھول دھپا اس سراپاناز کا شیوہ نہیںہم ہی کربیٹھے تھے غالب پیش دستی ایک دن​​
  • غالبیات میں کئی اور اہم سماجی، تاریخی اور نفسیاتی پہلوؤں، نثری کلام، خطوط وغیرہ پر بحث کی جاتی ہے۔
  • کلامِ غالب کا مطالعہ بعد کے دَور اور زمانۂ جدید میں افادیت کے حساب سے مطالعے کا ایک اہم موضوع ہے۔

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]