غلام سرور صدیقی نقشبندی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سانچہ:ہفت روزہ نیروی نیوز سانچہ:مریدین و سالکین سانچہ:ماہانامہ ڈسکہ

پیر صوفی غلام سرور[ترمیم]

پیر صوفی غلام سرور صدیقی نقشبندی مدظلہ العالی سجادہ نشین آستانہ عالیہ صدیقیہ غوثیہ مجددیہ کالج روڈ، ڈسکہ ضلع سیالکوٹ کی سماجی و روحانی شخصیت ہیں۔ آپ حضرت علامہ پیر علاؤ الدین صدیقی نیریاں شریف رحمۃ اللہ علیہ آستانہ عالیہ نیریاں شریف کے منظور نظر خلیفہ ہیں۔سانچہ:Neirvi News

ولادت[ترمیم]

صوفی غلام سرور بن حاجی محمد دین بن خواجہ صوفی نظام الدین قادری گرداسپوری ۔ صوفی صاحب سرکار بروز پیر 1956ء میں تحصیل ڈسکہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والدین نے شہر پسرور کی ایک مشہور و معروف ولیہ ماں "" اللہ رکھی"" کے حکم سے آپ کا نام "غلام سرور" رکھا ۔ آپ کی والدہ فرماتی ھہیں کہ مائی اللہ رکھی نے فرمایا اپنے بچے کا نام غلام سرور رکھنا یہ بچہ ساری زندگی نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اور اولیاء کا غلام رہے گا۔ اور ان کی غلامی کے صدقے بڑی دنیا اس سے فیض حاصل کرے گی۔

آباواجداد[ترمیم]

آپ کے آباواجداد انڈیا کے رہنے والے تھے ۔ والد گرامی حاجی محمد دین چشتی صابری سراجی رحمۃ اللہ علیہ ضلع گرداسپور، انڈیا سے 1947 میں ہجرت کر کے پاکستان تشریف لائے۔ اور ڈسکہ میں آباد ہوئے۔ حاجی محمد دین رحمۃ اللہ علیہ تین بھائی تھے۔ جو خانقاہ سراجیہ( فیصل آباد )سے وابستہ تھے ۔ آپ کی والدہ ماجدہ مائی صاحبہ نصیباں بی بی رحمۃ اللہ علیہا ملک اعوان قبیلہ سے تعلق رکھتی تھی ۔ انتہائی عبادت گزار اور باپردہ خاتون تھیں۔ روزانہ ایک سپارہ پڑھتی تھی اخر عمر میں کچھ عرصہ نہ پڑھ سکی نظر اورجسمانی کمزوری و نقاہت کیوجہ سے بہت دقت ہوتی اکثر اپنی پوتیوں سے فرماتی قرآن پڑھ کر سناو۔ درود و سلام کثرت سے پڑھتی تھی۔ آپ نے ایک بار فرمایا کہ اللہ کے فضل و کرم سے میں نے سترہ سال کی عمر میں روزانہ دو ہزار مرتبہ درود پاک اور نماز تہجد شروع کی تھی۔میر اب (2014نومبر) تک یہی معمول ہے۔ صرف ایک رات جب ہم ہجرت کر کے بھارت سے پاکستان آئے اس رات تہجد ادا نہ کر سکی میرے بچے شہید ہو گئے تھے۔ خاندان کے کی افراد کو انکھوں کے سامنے شہید ہوتے دیکھا ۔ کچھ نہر میں ڈوب گئے۔غم اور صدمے سے برا حال تھا۔ 2017 میں قریب 105 سال کہ عمر میں وفات پائی۔آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت بھی نصیب ہوئی اور کھلی آنکھوں سے اکثر مسجد نبوی شریف اور روزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوتی تھی۔ اخر عمر میں ان باتوں کو تحدیث نعمت کے طور پر صرف اپنے صاحبزادے پیر صوفی غلام سرور صدیقی نقشبندی مدظلہ العالی یا اپنے پوتوں میں صاحبزادہ محمد عامر اور صاحبزادہ محمد عمر سے کرتی تھیں۔ مگر سختی سے تاکید کرتی تھیں۔ کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں یہ سب درود پاک کی برکت سے ہے۔فرماتی تم لوگوں پر اللہ پاک کا بڑا کرم ہے۔ نماز کبھی نہ چھوڑنا اور بچوں درود شریف کثرت سے پڑھا کرو۔ آپ کو حج کے بعد دو یا تین مرتبہ عمرہ کی سعادت حاصل ہوئی۔

تعلیم و تربیت[ترمیم]

آپ نے قرآن مجید فرقان حمید کی تعلیم اپنی والدہ ماجدہ مائی صاحبہ نصیباں بی بی رحمۃ اللہ علیہا سے حاصل کی بعد ازاں اپنے محلے کی مسجد میں امام صاحب سے حاصل کرنے لگے۔ ساتھ ہی اسکول میں داخلہ لیا میڑک کے بعد حکمت کا کورس کیا۔مگر بطور پیشہ اس کو نہ اپنایا۔

روزگار[ترمیم]

تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد حصول روز گار کے لیے اپ لیبا چلے گئے۔ اور عرصہ سات سال لیباء میں گزارا اور اپنی جمع پونجی سے ڈسکہ شہر میں بسطامی مارکیٹ بنائی اور دوکانوں کو کرایہ پر اٹھا دیا۔ اور بسطامی مارکیٹ میں ہی ایک دکان میں کپڑے کا کاروبار کرنے لگے۔

بیعت و خلافت[ترمیم]

بزرگان دین کے ساتھ والہانہ لگاو اور محبت و عقیدت ورثے میں ملی تھی ۔ اکثر آستانوں پر حاضری ہوتی رہتی۔اسی طرح پیر صوفی غلام سرور صدیقی نقشبندی مدظلہ ایک دوست کے ساتھ حضرت علامہ پیر علاؤ الدین صدیقی رحمۃ اللہ علیہ کی زیارت کے لیے گئے دل پکار اٹھا کہ مقصود یہی سے ملے گا۔ پر نور چہرہ دیکھا من میں اتر گیا۔ حاضری ہونے لگی اور بیعت کے لیے درخواست کر دی جسے بڑی شفقت کے ساتھ قبول کیا گیا۔چند سال گزرنے کے بعد پیر صدیقی صاحب نے روحانی مدارج طے کروائے اوراد و وظائف کی اجازت مرحمت فرمائی پھر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں خلافت سے نوازہ اور فرمایا خلیفہ صاحب بیعت کیا کریں۔ اب آپ اس قابل ہیں۔ صوفی صاحب سرکار ایک ایک ماہ کبھی دو تین ماہ کے لیے مسلسل اپنے پیرو مرشد کی خدمت میں رہتے۔ فقہی مسائل کے ساتھ روحانی معاملات پر بھی راہ نمائی لیتے رہتے۔

صوفی صاحب سرکار فرماتے ہیں تین سال گذر گئے ایک دن حضرت صاحب (پیر علاوالدین صدیقی صاحب) نے فرمایا خلیفہ صاحب آپ بیعت کرتے ہیں۔تو میں نے عرض کیا حضور میری کیا مجال ہے ۔ کہ آپ کے ہوتے ہوئے کسی کو بیعت کروں ۔ جو ملتا ہے اسے آپ کی بارگاہ میں لے آتا ہوں۔پھر یہ بھاری ذمہ داری ہے حضور اپنے آپ کو اس قابل نہیں پاتا۔ تو حضرت صاحب فرمانے لگے ۔ خلیفہ صاحب آپ بیعت شروع کریں آپ کے ہاتھ میرے ہاتھ ہیں ۔ پھر اسی وقت کچھ احباب جو بیعت کے لیے پیر صدیقی صاحب کے پاس حاضر ہوئے تھے۔ان کو فرمایا صوفی صاحب کی بیعت کر لو ۔ اور اپنی موجودگی میں بیعت شروع کروائی۔اس موقع پر آپ کے کی پیر بھائی اور ڈسکہ کے کچھ افراد موجود تھے۔

سلسلہ نقشبندیہ صدیقیہ سروریہ[ترمیم]

پیر صوفی غلام سرور صدیقی نقشبندی مدظلہ کے ہاتھ پر بیعت ہونے والے افراد کی تعداد 2016 تک قریبا ایک لاکھ ستر ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ سانچہ:ہفت روزہ نیروی آپ کے مریدین پاکستان اور یورپ اور مختلف عرب ممالک میں ہیں ۔ خاص طور پر جنوبی پنجاب میں کثرت سے سالکین موجود ہیں۔اپ کے اکثر مریدین نے اپنے نام کے ساتھ سروریہ لکھنا شروع کیا۔جب آپ کو معلوم ہوا تو فرمایا نہیں صرف میرے پیر کی نسبت "صدیقی" لگاو میں کچھ بھی نہیں۔

خلفاء[ترمیم]

آپ اپنے مریدین و سالکین پر جتنے شفیق ہیں اتنی ہی سخت تربیت اپنے خلفاء کی فرماتے ہیں ۔ عقائد کی پختگی نماز باجماعت کا اہتمام اور وظائف کی پابندی لازم و ملزوم ہے ۔ اپ کے پاکستان و کشمیر میں قریب تیس خلفاء اکرام ہیں

صاحبزادگان[ترمیم]

آپ کو اللہ عزوجل نے دو صاحبزادیوں اور پانچ صاحبزادوں سے نوازا ہے۔

1۔ صاحبزادہ محمد ناصر محمود صاحب

صاحبزادہ علامہ محمد عامر صدیقی صاحب

3۔صاحبزادہ محمد عظیم سرور صاحب

صاحبزادہ محمد عمر بسطامی القادری صاحب

5۔صاحبزادہ محمد عثمان صدیقی صاحب

آستانہ عالیہ نیریاں شریف کے لیے خدمات[ترمیم]

آپ نے اپنے پیر خانے کے لیے قابل قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ ہر سال عرس خواجہ غلام محی الدین غزنوی کے موقع پر کی سال سے اپنے سالکین کے ساتھ لنگر پر ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔ بلا مبالغہ صوفی صاحب سرکار نے ہزاروں افراد کو اپنے پیر و مرشد کی خدمت میں لے جا کر بیعت کروایا۔کی شرابی،بدکار اور غفلت میں ڈوبے ہوئے لوگ آپ کی وجہ سے راہ راست پر آئے ہیں- CCTV Camerasآستانہ عالیہ نیریاں شریف میں عرس مبارک کے موقع پر لوگوں کو بہت بڑا ہجوم ہوتا ہے کی مرتبہ کچھ شرپسند عناصر نے تخریب کاری کرنے کی کوشش کی جو اللہ کے فضل و کرم سے ناکام ہوئی۔ اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے پیر صوفی غلام سرور صدیقی نقشبندی مدظلہ العالی نے ڈسکہ کے مریدین کی ڈیوٹی لگائی کہ CCTV Cameras کا انتظام کیا جائے۔آپ نے اپنے پاس سے ایک خطیر رقم اس سلسلہ میں جمع کروائی اور نیریاں شریف میں ہر طرف Cameras لگائے گے۔ محی الدین اسلامی یونیورسٹی کی تعمیر و ترقی میں آپ کی خدمات نمایاں ہیں۔ پانی کے لیے بور۔ کی کمروں کے قیام کے لیے بڑی بڑی رقوم کی فنڈنگ کر کے حضرت صاحب کی خدمت میں پیش کیں۔ محی الدین اسلامک میڈیکل کالج میرپور کے لیے آپ نے تین کمرے کی تعمیر کے لیے رقم پیش کی۔ اور پانچ لاکھ کا ایک بڑا جنریٹر محی الدین اسلامک میڈیکل کالج میرپور کے لیے پیش کیا۔

سالانہ اجتماعی قربانیاں[ترمیم]

آپ پچھلے کئی سال سے عید الاضحی کے موقع پر سینکڑوں اجتماعی قربانیاں کرتے آ رہے ہیں۔ اور غریب و نادار حضرات میں گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس میں آپ کے دوست معروف کاروباری شخصیت ملک جاوید صاحب آف لیہ بھر پور انداز میں شرکت فرماتے ہیں۔ملک جاوید صاحب نے دو سال قربانیوں کے لیے ایک ایک کروڑ روپے کیش دیے۔

بلوچستان اور پنجاب میں پانی کے کنویں[ترمیم]

بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں پانی ناکافی ہے۔ اور جہاں موجود ہے پینے کے قابل نہیں رہا۔ بعض مقامات پر جانور اور انسان ایک ہی تالاب سے پانی استعمال کرتے ہیں۔ اکثر خشک سالی کا عالم رہتا ہے۔ آپ نے اپنے مریدین،پیر بھائیوں اور اپنی دوکانوں کو فروخت کر کے پانی کے لیے کنویں کھدوائے۔ اور قریبی علاقوں میں پائپ لائنیں بچھائیں ۔ جہاں آج الحمد للہ لوگ صاف پانی پی رہے ہیں۔

زلزلہ زدگان کی امداد[ترمیم]

205 کے سانحہ عظیم میں بھی آپ کی خدمات کسی سے کم نہیں۔کشمیر کے کی علاقوں میں اپنے صاحبزادگان کو امدادی گاڑیوں کے ساتھ بھیجا اور خود پنجاب بھر میں چندہ اکٹھا کرتے اور سامان خور و نوش کی گاڑیاں روانہ کرتے رہے۔

سیلاب زدگان کی امداد[ترمیم]

جنوبی پنجاب میں سیلاب آنے پر آپ کے پیر و مرشد نے آپ کی ڈیوٹی لگائی کہ صوفی صاحب آپ اپنے مریدین اور پیر بھائیوں کے جائیں۔ اور سیلاب زدگان کی امداد کریں۔ اس سلسلہ میں آپ کی ماہ تک مصروف عمل رہے۔ اکثر آپ کا قیام لیہ میں ہوتا۔ وہاں سے دور دراز کے علاقوں میں جا کر سامان تقسیم کرتے رہے۔ قریب ہر ہفتہ میں ایک دو بڑی گاڑیاں جاتیں۔ جن میں کھانے پینے (سبزیاں،پھل،چینی،آئل،دودھ وغیرہ)کا سامان کے علاوہ رضائیاں،بستر، گیس سلنڈر، ہوتے۔ اپ نے قریب تین ہزار خیمے بھی تقسیم کیے۔ اس موقع پر ایک کڑور روپیہ آپ نے ذاتی طور پر خرچ کیا۔ اور اپنی دکان کا سارا کپڑا رضائے الہی کے لیے تقسیم کر دیا۔عورتوں اور مردوں کے لیے کپڑے تیار کروائے گئے۔ اور آپ نے فیصل آباد سے پانچ ہزار رضیائیاں بنوا کر تقسیم کیں۔

یتیموں اور بیواؤں کی امداد[ترمیم]

آپ کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ خاموشی کے ساتھ یتیموں کی کفالت کا کام سر انجام دیتے رہیں۔ اس معاملے میں بہت کم افراد جانتے ہیں۔کہ آپ ڈسکہ میں ماہانہ کی بیواؤں اور یتیموں کے گھروں میں سامان خور و نوش اور رقم پہنچاتے ہیں۔اور بہت سارے بچے اسکول و مدارس میں آپ کے اخراجات سے زیر تعلیم ہیں۔([مریدین])

معمولات[ترمیم]

صوفی صاحب سرکار فجر کی نماز ادا فرمائے کے بعد روزانہ ایک سیپار ختم فرماتے ہیں۔ نماز اشراق کے بعد آپ ناشتا کر کے اپنے کچھ اوراد و وظائف کرتے ہیں۔ بعد ازاں ڈسکہ میں اپنی کپڑے کی دکان پر چلے جاتے ہیں۔ سارا دن دکان میں مصروفیت کے ساتھ گزرتا ہے۔ آپ کے صاحبزادے محمد ناصر محمود صاحب آپ کے ساتھ دکان پر بیٹھتے ہیں۔ آپ کی دکان پر آپ کے پیر بھائیوں اور مریدین کا آنا جانا بھی لگا رہتا ہے۔ کوئی دم کروانے آتا ہے۔ تو کوئی دوائی لینے آپ ہر ایک کے ساتھ بندہ پیشانی سے ملتے ہیں ۔ اور فی سبیل اللہ ہر ایک کے کام آتے ہیں۔ شام کے وقت آپ کی واپسی ہوتی ہے۔ گھر آ کر ختم خواجگان کی نشست اور کچھ دیر ذکر کی محفل ہوتی ہے۔ پھر رات گئے لوگوں کی آمد کیا سلسلہ رہتا ہے۔ آپ کے صاحبزادگان فرماتے ہیں کہ صوفی صاحب سرکار تہجد کی نماز پابندی سے ادا کرتے ہیں۔ ایک عرصہ دراز سے آپ کا یہی معمول ہے۔آپ رازانہ تین ہزار مرتبہ بعد از نماز عشاء درود پاک کا ورد کرتے ہیں۔

شجرہ شریف[ترمیم]

1۔ حضرت سیدنا محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم

2۔ حضرت سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالی عنہ

3۔ حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ

4۔حضرت سیدنا امام قاسم بن محمد بن ابی بکر رضی اللہ تعالی عنہ

5۔حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ

6۔حضرت خواجہ بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ

7۔حضرت خواجہ ابو الحسن علی خرقانی رحمۃ اللہ علیہ

8۔حضرت خواجہ ابو علی فضل فارمدی رحمۃ اللہ علیہ

9۔حضرت خواجہ ابو یوسف ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ

10۔حضرت خواجہ عبدالخالق غجدوانی رحمۃ اللہ علیہ

11۔حضرت خواجہ محمد عارف ریویگری رحمۃ اللہ علیہ

12۔حضرت خواجہ محمود انجیر فغنوی رحمۃ اللہ علیہ

13۔حضرت خواجہ عزیزان علی رامیتنی رحمۃ اللہ علیہ

14۔حضرت خواجہ محمد بابا سماسی رحمۃ اللہ علیہ

15۔حضرت خواجہ سید امیر کلال رحمۃ اللہ علیہ

16۔حضرت خواجہ بہاؤ الدین نقشبند رحمۃ اللہ علیہ

17۔حضرت خواجہ علاوالدین عطار رحمۃ اللہ علیہ

18۔حضرت خواجہ مولانا یعقوب چرخی رحمۃ اللہ علیہ

19۔حضرت خواجہ عبیداللہ احرار صدیقی رحمۃ اللہ علیہ

20۔حضرت خواجہ مولنا محمد زاہد رحمۃ اللہ علیہ

21۔ حضرت خواجہ درویش محمد رحمۃ اللہ علیہ

22۔حضرت خواجہ محمد امکنگی رحمۃ اللہ علیہ

23۔حضرت خواجہ محمد باقی باللہ رحمۃ اللہ علیہ

24۔حضرت خواجہ مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ

25۔حضرت خواجہ سید شاہ حسین رحمۃ اللہ علیہ

26۔حضرت خواجہ عبد الباسط رحمۃ اللہ علیہ

27۔حضرت خواجہ سید عبد القادر رحمۃ اللہ علیہ

28۔حضرت خواجہ سید محمود رحمۃ اللہ علیہ

29۔حضرت خواجہ عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ

30۔حضرت خواجہ سید عنایت اللہ شاہ رحمۃ اللہ علیہ

31۔حضرت خواجہ حافظ احمد رحمۃ اللہ علیہ

32۔حضرت خواجہ عبد الصبور رحمۃ اللہ علیہ

33۔حضرت خواجہ گل محمد رحمۃ اللہ علیہ

34۔حضرت خواجہ عبد المجید رحمۃ اللہ علیہ

35۔حضرت خواجہ عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ

36۔حضرت خواجہ سلطان محمد ملوک رحمۃ اللہ علیہ

37۔حضرت خواجہ نظام الدین کیانوی رحمۃ اللہ علیہ

38۔حضرت خواجہ بابا محمد قاسم صادق موہڑوی رحمۃ اللہ علیہ

39۔حضرت خواجہ غلام محی الدین غزنوی رحمۃ اللہ علیہ

40۔حضرت خواجہ پیر علاوالدین صدیقی رحمۃ اللہ علیہ

41۔حضرت خواجہ پیر صوفی غلام سرور صدیقی نقشبندی مدظلہ العالی (سجادہ نشین آستانہ عالیہ صدیقیہ غوثیہ مجددیہ کالج روڈ، ڈسکہ)

http://baharemadinah.com/shaykh-ul-aalam/