غلام فخر الدین گانگوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مولانا غلام فخر الدین گانگوی میانوالی کے اہلسنت والجماعت کے ماہر علوم عقلیہ و نقلیہ کے اکابر علما میں شمار ہوتے ہیں

ولادت[ترمیم]

مولانا غلام فخر الدین گانگوی بن مولانا سیّد احمد دین گانگوی بن مولانا میاں غلام علی 1341ھ/1922ء میں بمقام گانگی شریف واقع غربی جانب میانوالی پیدا ہوئے۔

سلسلہ نسب[ترمیم]

آپ کے والد ماجد اپنے دور کے جیّد علما میں سے گذرے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب بتیس واسطوں سے غوث صمدانی حضرت سیّد عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ تک پہنچتا ہے۔ آپ کا خاندان پورے علاقے میں علمی و دینی اعتبار سے ہمیشہ ممتاز رہا ہے۔

تعلیم و تربیت[ترمیم]

آپ نے علوم و فنون کی اکثر کتب اپنے والد ماجد علامہ مولانا سیّداحمد دین گانگوی سے پڑھیں۔ کچھ عرصہ جامعہ مظفریہ رضویہ واں بھچراں میں بھی اکتسابِ فیض کرتے رہے۔کتبِ احادیث (دورۂ حدیث) صدر الافاضل مولانا سیّد محمد نعیم الدین مراد آبادی سے پڑھیں اور اس طرح تکمیل کے بعد1947ء میں دار العلوم جامعہ نعیمیہ مراد آباد (ہندوستان) سے دستارِ فضیلت کا شرف حاصل کیا۔

سلسلہ تدریس[ترمیم]

فراغت کے بعد جامع مسجد گانگوی میانوالی میں تدریس شروع کی اور اس کے ساتھ ہی ایک دار العلوم شمس العلوم کے نام سے قائم کیا، چنانچہ آج تک اس دار العلوم میں آپ سے تشنگانِ علوم دَور دُور سے آکر سیراب ہوتے ہیں۔

بیعت[ترمیم]

1963ءمیں آپ نے رہبرِ طریقت خواجہ محمد قمر الدین سیالوی کے ہاتھ پر شرفِ بیعت حاصل کیا اور خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔[1]

شاگرد[ترمیم]

تقریباً تیس سال سے آپ علومِ اسلامیہ کی تعلیم و تدریس جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس عرصے میں کثیر التعداد علما آپ سے مشرفِ تلمذّ حاصل کر چکے ہیں [2][3]۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تعارف علما اہل سنت ص 252، محمد صدیق ہزاروی،مکتبہ قادریہ جامعہ نظامیہ لاہور
  2. تذکرۂ اکابرِ اہل سنّت ،مولانا محمد عبد الحکیم شرف قادری، ص 47مطبوعہ مکتبہ قادریہ لاہور۔
  3. الیواقیت المہریہ، ص 140، 141مولانا غلام مہر علی۔