فاروق احمد خان لغاری
فاروق احمد خان لغاری | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 29 مئی 1940ء چھوٹی زیریں |
||||||
وفات | 20 اکتوبر 2010ء (70 سال)[1] راولپنڈی |
||||||
وجہ وفات | مرض نظام قلب و عروقی | ||||||
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
||||||
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی (1973–2 دسمبر 1997) پاکستان مسلم لیگ ق (2002–20 اکتوبر 2010) |
||||||
مناصب | |||||||
وزیر برائے پانی و بجلی | |||||||
برسر عہدہ 28 دسمبر 1988 – 6 اگست 1990 |
|||||||
وزیر خارجہ پاکستان | |||||||
برسر عہدہ 19 اکتوبر 1993 – 14 نومبر 1993 |
|||||||
| |||||||
صدر پاکستان (8 ) | |||||||
برسر عہدہ 14 نومبر 1993 – 2 دسمبر 1997 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | فورمن کرسچین کالج ایچی سن کالج سینٹ کیتھرینز کالج |
||||||
پیشہ | سفارت کار ، سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
سردار فاروق احمد خان لغاری (29 مئی 1940ء تا 20 اکتوبر 2010ء) پاکستان کے ایک مشہور سیاست دان اور سابقہ صدرِ مملکت تھے۔
ابتدائی زندگی
[ترمیم]جنوبی پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے نواحی علاقے چوٹی زیریں کے ایک زمیندار اور سیاسی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم لاہور سے حاصل کرنے کے بعد اعلٰی تعلیم کے لیے بیرون ملک گئے۔ مرحوم وطن واپسی کے بعد سول سروس میں شامل ہو گئے اور مشرقی پاکستان میں فرائض انجام دیے۔ فاروق لغاری نے اپنے والد سردار جمال احمد لغاری کی وفات کے بعد سول سروس سے علیٰحدگی اختیار کرلی اور پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے۔ اس طرح انھوں نے سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔
سیاست
[ترمیم]فاروق لغاری ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت میں سینیٹ کے رکن بنے اور پھر وفاقی کابینہ میں پیداوار کی وزارت کا قلم دان سنبھالا۔ 1988ء میں فاروق لغاری بیک وقت قومی اور پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور وہ اس وقت پنجاب کے وزیر اعلٰی کے ایک مضبوط امیدوار سمجھے جاتے تھے۔ لیکن پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم نہ ہو سکی جس کی وجہ سے انھوں نے صوبائی نشست چھوڑی دی اور وفاقی کابینہ میں بجلی کے وزیر بنے۔ 1990ء میں انھوں نے پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے طور پر قومی اسمبلی میں اپنا کردار ادا کیا اور بعد میں مختصر عرصے کے لیے بلخ شیر مزاری کی نگران حکومت میں وزیر خزانہ بھی رہے۔
صدرِ پاکستان
[ترمیم]1993ء میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور بےنظیربھٹو نے انھیں اپنی کابینہ میں وزیر خارجہ بنایا اور صدر پاکستان بننے تک وہ اسی عہدے پر فائز رہے۔ سردار فاروق احمد خان لغاری صدارتی انتخابات میں اپنے مدمقابل حزب اختلاف کے امیدوار سینیٹر وسیم سجاد کو شکست دے کر صدر منتخب ہوئے۔ صدر منتخب ہونے پر انھوں نے پیپلز پارٹی کی رکنیت سے استعفٰی دے دیا۔ بعد ازاں سردار فاروق لغاری اور بینظیر بھٹو کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے اور نومبر 1996ء میں آئین میں دیے گئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے 58(2B) کے تحت بینظیر بھٹو کی حکومت ختم کردی اور اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔ فاروق لغاری نے بینظیر بھٹو کی جگہ اپنے ایک قریبی ساتھی اور پیپلز پارٹی کے رہنما ملک معراج خالد کو ملک کا نگران وزیر اعظم بنادیا۔ اسی دوران احتساب کے لیے احتساب آرڈیننس کے نام سے ایک نیا قانون متعارف کرایا تھا جو بعد میں نواز شریف کے دور میں احتساب ایکٹ کہلایا اور سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے اس قانون کو نیب یعنی قومی احتساب بیورو کا نام دیا۔ فاروق لغاری نے احتساب آرڈیننس میں ترمیم کا ارادہ کیا تو اس وقت نگران وزیرِ قانون فخر الدین جی ابراہیم نے اس کی مخالفت کی اور وزیرِ قانون کا عہدہ چھوڑ دیا۔ اسی عرصے میں قومی سلامتی کونسل کی طرز پر ایک آرڈیننس کے ذریعے ایک ادارہ قائم کیا لیکن آرڈیننس کی آئینی مدت ختم ہونے کے بعد یہ ادارہ ازخود ہی تحلیل ہو گیا۔ 1997ء کے انتخابات میں نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ ن بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی۔ نواز شریف نے صدر کے اسمبلی توڑنے اور فوجی سربراہاں کی تقرری کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے لیے آئین میں ترمیم کی اور اس ترمیم کی منظوری کے لیے اس وقت حزب اختلاف کی قائد بینظیر بھٹو نے بھی ترمیم کی منظوری کے مکمل اور بھرپور حمایت کی۔ 1997ء میں نواز شریف حکومت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے درمیان تنازعے کی وجہ سے صدرِ مملکت کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
ق لیگ
[ترمیم]سردار فاروق احمد خان لغاری نے صدر پاکستان کو منصب چھوڑنے کے کچھ عرصہ بعد اپنی نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ لاہور میں قائم کی جانے والی اس نئی جماعت کا نام ملت پارٹی رکھا گیا اور اس میں پیپلز پارٹی کے ناراض رہنماؤں اور کارکنوں نے شمولیت اختیار کی۔ جنرل پرویز مشرف کے دور میں اپنی جماعت ملت پارٹی کو اس وقت کی حکمران جماعت مسلم لیگ ق میں ضم کر دیا۔ سردار فاروق لغاری نے 2008ء میں ہونے والے عام انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
انتقال
[ترمیم]20 اکتوبر 2010ء کو ان کا انتقال راولپنڈی کے سی ایم ایچ ہسپتال میں دل کی دھڑکن رک جانے سے ہوا۔ چند گھنٹے بعد ان کے دل کی جراحت کی جانی تھی۔
بیرونی روابط
[ترمیم]- فاروق لغاریآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jinnahsequaid.com (Error: unknown archive URL)
- امریکی وسیط پر فاروق لغاری
سیاسی عہدے | ||
---|---|---|
ماقبل | وزیر خارجہ 1993 |
مابعد |
ماقبل وسیم سجاد
نگران |
صدر پاکستان 1993–1997 |
مابعد وسیم سجاد
نگران |
- ↑ ناشر: ڈان — تاریخ اشاعت: 20 اکتوبر 2010 — Former President Farooq Leghari passes away — سے آرکائیو اصل
- 1940ء کی پیدائشیں
- 29 مئی کی پیدائشیں
- 2010ء کی وفیات
- 20 اکتوبر کی وفیات
- مقام و منصب سانچے
- 1996ء کے نزاعات
- بلوچ شخصیات
- پاکستان پیپلز پارٹی کے سیاست دان
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 2002ء تا 2007ء
- پاکستانی ارکان قومی اسمبلی 2008ء تا 2013ء
- پاکستانی سرکاری ملازمین
- پاکستانی سنی
- پاکستانی سیاست دان
- پاکستانی مسلم شخصیات
- تمن دار
- صدور پاکستان
- ضلع ڈیرہ غازی خان کی شخصیات
- فضلا ایچیسن کالج
- فضلا فارمین کرسچین کالج
- مجلس ایوان بالا پاکستان کے ارکان
- وزرائے خارجہ پاکستان
- بلوچ سیاست دان
- لغاری خاندان
- ایشیائی کھیلوں میں شریک پاکستانی کھلاڑی
- پاکستانی زمیندار