مندرجات کا رخ کریں

فاضل سامرائی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فاضل سامرائی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1933ء (عمر 91–92 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ بغداد   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

 

فاضل صالح مہدی سامرائی وہ عراقی ماہرِ لسانیات اور ماہرِ تعلیم ہیں، جامعہ بغداد میں عربی زبان کے پروفیسر رہے اور 1998ء میں ریٹائر ہوئے۔ وہ شارجہ ٹی وی کے پروگرام "لمسات بیانیہ" کے مرکزی مہمان رہے، جو قرآنی اعجازِ بیان کو واضح کرتا ہے۔ ان کی تصانیف میں "نبوتِ محمد: شک سے یقین تک" شامل ہے۔[1]

نام

[ترمیم]

ان کا نام فاضل بن صالح بن مہدی بن خلیل البدری ہے اور وہ سامراء کی مشہور عشیرہ البدری سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی کنیت ابو محمد ہے، جو ان کے بڑے بیٹے کی نسبت سے ہے۔ وہ 1933ء میں سامراء میں پیدا ہوئے۔

ابتدائی زندگی اور قرآن سے شغف

[ترمیم]

استاد فاضل 1933ء میں سامراء میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی ان کے والد نے انھیں سامراء کے مسجد حسن پاشا میں قرآن کریم سیکھنے کے لیے بھیجا۔ ان کی غیر معمولی ذہانت کا انکشاف اس وقت ہوا جب انھوں نے مختصر عرصے میں قرآن مجید مکمل کر لیا۔[2] .[3]

تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی

[ترمیم]

استاد فاضل نے ابتدائی، متوسط اور ثانوی تعلیم سامراء میں مکمل کی۔ اس کے بعد وہ بغداد کے علاقے الاعظمیہ منتقل ہوئے، جہاں انھوں نے اساتذہ کی تربیت کے کورس میں داخلہ لیا اور 1953ء میں نمایاں کامیابی کے ساتھ فارغ التحصیل ہوئے۔ انھوں نے 1953ء میں شہر بلد میں بحیثیت استاد اپنے تدریسی کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد ازاں، انھوں نے دار المعلمین العالیہ (کالج آف ایجوکیشن) کے شعبہ عربی زبان میں تعلیم حاصل کی اور 1960ء-1961ء میں امتیازی گریڈ کے ساتھ بیچلرز ڈگری مکمل کی۔ اس کے بعد وہ دوبارہ ثانوی تعلیم میں تدریس کے فرائض انجام دینے لگے۔ عراق میں پہلی مرتبہ جب اعلیٰ تعلیم کے لیے ماسٹرز پروگرام شروع ہوا تو انھوں نے شعبہ لسانیات میں داخلہ لیا اور جامعہ بغداد کے کالج آف آرٹس سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ اسی سال، انھیں جامعہ بغداد کے کالج آف ایجوکیشن میں شعبہ عربی زبان میں بطور معید (ریسرچ اسسٹنٹ) تعینات کیا گیا۔

اعلیٰ تعلیم اور تدریسی خدمات

[ترمیم]

ڈاکٹر فاضل نے 1968ء میں جامعہ عین شمس سے عربی زبان میں ڈاکٹریٹ مکمل کی۔ وہ جامعہ بغداد کے کلیہ الآداب میں تدریس سے وابستہ رہے اور 1970 کی دہائی میں کلیہ الدراسات الإسلامیہ المسائیہ کے عمید مقرر ہوئے۔ 1979ء میں وہ جامعہ کویت میں تدریس کے لیے گئے اور 1983ء میں المجمع العلمی العراقی میں ماہر اور 1996ء میں رکن بنے۔ 1998ء میں وہ 40 سالہ تدریسی خدمات کے بعد ریٹائر ہوئے۔ بعد ازاں، وہ جامعہ عجمان اور پھر 1999ء سے 2004ء تک جامعہ الشارقة میں استاد رہے۔[4]

منہجِ تفسیر میں خصوصیات

[ترمیم]

فاضل السامرائی معاصر بیانی مفسرین میں شامل ہیں جنھوں نے قرآن کے متن کے قریب تر ہو کر اس کے اعجاز کے اسرار کو خالص لسانی بنیادوں پر سمجھنے کی کوشش کی۔ انھوں نے قرآنی زبان کی بنیاد پر الفاظ کی ساخت، مخصوص دلالت اور مرادفات میں فرق کو واضح کیا۔ سامرائی نے الفاظ کی صرفی، دلالی اور ترکیبی سطحوں کو بطور ذریعہ استعمال کیا تاکہ قرآن کے مقاصد اور معانی تک رسائی حاصل کی جا سکے۔ ان کا منہج قرآن کی زبان اور اس کی ساخت کے گہرے مطالعے پر مبنی ہے، جس کے ذریعے انھوں نے قرآن کے بیانی اعجاز کو واضح کیا۔[5]

اہم کام

[ترمیم]

ڈاکٹر فاضل السامرائی کا ایک مشہور کام ٹی وی پروگرام "لمسات بیانیہ" ہے، جو انھوں نے قناة الشارقة پر پیش کیا۔ اس پروگرام میں قرآن کے بیانی اعجاز کو تفصیل سے بیان کیا گیا۔ پروگرام کی تمام اقساط یوٹیوب پر دستیاب ہیں۔

مؤلفات

[ترمیم]
الكتاب التاريخ ملاحظات
نداء الروح في الإيمان بالله واليوم الآخر 1958
نبوة محمد من الشكّ إلى اليقين 1971
الدراسات النحوية واللغوية عند الزمخشري 1971 رسالة دكتوراه.
أبو البركات ابن الانباري ودراساته النحوية 1975
نداء الروح في الإيمان بالله واليوم الآخر 1985
معاني النحو (4 أجزاء) 2000
الجملة العربية والمعنى 2000
تحقيقات نحوية 2001 [6]
على طريق التفسير البياني (جزأين) 2002
لمسات بيانية في نصوص من التنزيل 2003
التعبير القرآني 2004
بلاغة الكلمة في التعبير القرآني 2006
الجملة العربية: تأليفها وأقسامها 2007
دراسة المتشابه اللفظي من آي التنزيل في كتاب ملاك التأويل 2006 [7]
معاني الأبنية في العربية 2007
أسئلة بيانية في القرآن الكريم (ج1) 2008
أسئلة بيانية في القرآن الكريم (ج2) 2011
قبسات من البيان القرآني 2015
مراعاة المقام في التعبير القرآني 2015
ابن جني النحوي 2016 رسالة ماجستير.
التناسب بين السور في المفتتح والخواتيم 2016 [8]
شذرات من القضاء والجزاء في التعبير القرآني 2018
من أسرار البيان القرآني 2019

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. حميد المطبعي (1995)، موسوعة أعلام العراق في القرن العشرين (ط. 1)، بغداد: دار الشؤون الثقافية العامة، وزارة الثقافة والإعلام، ج. 1، ص. 157
  2. Ḥamīd Maṭbaʻī (1995)، موسوعة أعلام العراق في القرن العشرين (بزبان عربی) (1st ایڈیشن)، بغداد: The General House of Cultural Affairs، ج 1، ص 157، OCLC:235972206، Wikidata Q115759702
  3. "الدكتور فاضل صالح السامرائي – Albayan alqurany" (بزبان امریکی انگریزی). Archived from the original on 2022-12-09. Retrieved 2022-12-09.
  4. کامل سلمان جبوری (2003)۔ معجم الأدباء من العصر الجاهلي حتى سنة 2002م (بزبان عربی)۔ بیروت: دار الکتب علمیہ۔ ج 4۔ ص 414۔ ISBN:978-2-7451-3694-7۔ LCCN:2003489875۔ OCLC:54614801۔ OL:21012293M۔ Wikidata Q111309344
  5. "المنهج البياني في تفسير القرآن الكريم عند فاضل صالح السامرائي"۔ 28 أكتوبر 2018 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-01-04 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |آرکائیو تاریخ= (معاونت)
  6. "تحقيقات نحوية - المكتبة الوقفية للكتب المصورة PDF"۔ waqfeya.net۔ 2022-12-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-12-09
  7. "رابطة أدباء الشام - الأديب الداعية فاضل السامرائي"۔ www.odabasham.net۔ 2022-12-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-12-09
  8. "صدر حديثاً (التناسب بين السور في المفتتح والخواتيم) للدكتور فاضل السامرائي"۔ ملتقى أهل التفسير (بزبان عربی)۔ 2022-12-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-12-09