فرانسیسی جرمن جنگ
فرانسیسی جرمن جنگ | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلہ the wars of جرمن اتحاد | |||||||||
Clockwise from top left: Prussian infantry at the Battle of Spicheren; Jeanniot's 1886 La ligne de feu (Battle of Mars-La-Tour); Werner's depiction of the capitulation of Sedan; Neuville's 1873 Les dernières cartouches (Battle of Bazeilles). | |||||||||
| |||||||||
مُحارِب | |||||||||
French Empirea |
Baden | ||||||||
French Republicb | جرمن سلطنتd | ||||||||
کمان دار اور رہنما | |||||||||
طاقت | |||||||||
909,951
|
1,200,000 | ||||||||
ہلاکتیں اور نقصانات | |||||||||
756,285[3]
|
116,696[5]
| ||||||||
|
فرانسیسی جرمن جنگ (فرانسیسی: Guerre franco-allemande، جرمنی: Deutsch-Französischer Krieg) کے نام سے (19 جولائی 1870 – 10 مئی 1871) کو جرمن ریاست پرشیا اور فرانس کے مابین یورپی تاریخ کی ایک اہم جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں پرشیا کا ساتھ دوسری جرمن ریاستوں نے بھی دیا۔ اس جنگ میں فرانس کو شکست ہوئی۔
اسباب
[ترمیم]صدیوں تک چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں منقسم رہنے کے بعد جرمن ریاستیں پرشیا کے زیر قیادت متحد ہو رہی تھیں اور یہ فرانس کو گوارا نہ تھا۔ اپنے مشرق کی جانب ایک طاقتور جرمن ریاست کا بننا فرانس کے لیے پریشانی کا باعث تھا۔ چنانچہ اس نے پرشیا کے خلاف جنگ چھیڑ دی۔ جنگ میں فرانس کو شکست ہوئی۔
نتائج
[ترمیم]جنگ میں فتح کے بعد جرمن ریاستوں نے متحد ہو کر سلطنت کا اعلان کیا جس کا چانسلر بسمارک تھا۔ فرانس کو تاوان جنگ کے علاوہ جرمنی کو اپنے دو صوبے آلسائس اور لورین جن میں کہ جرمن زبان بولنے والے خاصی تعداد میں تھے دینے پڑے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]نگار خانہ
[ترمیم]- ^ ا ب Howard 1991، صفحہ 39
- ↑ Wawro 2003، صفحہ 42
- ↑ Nolte 1884، صفحہ 526–527
- ↑ Nolte 1884، صفحہ 527
- ↑ Howard 1991، صفحہ 453