مندرجات کا رخ کریں

فقہ سیرت (الغزالی)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فقہ سیرت (الغزالی)
مصنف شیخ محمد غزالی سقا   ویکی ڈیٹا پر (P50) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اصل زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P407) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

کتاب فقہ سیرت یہ کتاب محمد الغزالی کی سیرتِ رسول ﷺ پر لکھی گئی اہم تصنیفات میں سے ایک ہے، جو 368 صفحات پر مشتمل ہے اور نو ابواب پر تقسیم کی گئی ہے۔ مصنف نے اس میں روایتی اندازِ تاریخ نویسی سے ہٹ کر ایک ایسا طرز اپنایا ہے جو زیادہ تر افسانوی یا قصہ گوئی کے انداز سے قریب تر ہے۔ مصنف نے کتاب کی ابتدا نبی کریم ﷺ کی عظیم الشان شخصیت کے بیان سے کی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمان سیرتِ نبوی سے کس قدر کم آگاہ ہیں:

"آج کے مسلمان سیرتِ نبوی کے بارے میں محض چند سطحی باتیں جانتے ہیں، جو نہ دلوں کو حرکت میں لاتی ہیں اور نہ عزائم کو جوش دلاتی ہیں۔ وہ نبی کریم ﷺ اور اُن کے صحابہ کی تعظیم تو کرتے ہیں، مگر یہ تعظیم ایک موروثی تقلید اور سطحی معرفت پر مبنی ہے اور اس تعظیم کا اظہار صرف زبان سے یا معمولی عمل سے کیا جاتا ہے جس میں کوئی محنت یا قربانی نہیں۔"[1]

کتاب کے بارے میں

[ترمیم]

فقہ السیرت کو سیرتِ نبوی پر جدید انداز میں لکھی گئی اہم اور مشہور کتابوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی شہرت کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ شیخ الغزالی نے سیرت کو ایک غیر روایتی، ادبی اور دل نشین اسلوب میں پیش کیا۔ انھوں نے محض تاریخی واقعات بیان کرنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ ہر نکتہ پر رک کر عالمانہ تبصرہ، اصلاحی گفتگو اور مخلصانہ نصیحت کو شامل کیا، جس سے یہ کتاب محض سیرت کی روایت نہیں بلکہ ایک اصلاحی اور تربیتی کتاب بن گئی ہے۔[2]

احادیث کی تحقیق (تخریج الالبانی)

[ترمیم]

اس کتاب کی ایک مشہور طباعت وہ ہے جس میں علامہ محمد ناصر الدین البانی نے احادیث کی تخریج (صحیح و ضعیف کی تحقیق) کی۔ خود الغزالی نے اس اشاعت کے مقدمے میں "اس کتاب کی احادیث اور اس جدید طباعت کے بارے میں" کے تحت، اپنی اور البانی کی منہج (طریقۂ کار) کے فرق کو واضح کیا اور بعض مقامات پر البانی کی تصحیح و تضعیف پر اپنے علمی تبصرے بھی کیے ہیں۔

کتاب کا اثر

[ترمیم]

الغزالی نے قدیم مؤرخین کے طرز کو — جو محض واقعات اور روایات جمع کرتے تھے — اور جدید مؤرخین کے طرز کو — جو تجزیہ، ربط اور نتائج پر توجہ دیتے ہیں — باہم ملا کر ایک منفرد انداز اختیار کیا۔ وہ خود فرماتے ہیں (صفحہ 6، سطر 21): "میں سیرت لکھتے وقت اپنی آنکھوں کے سامنے مسلمانوں کی موجودہ فکری اور جذباتی پستی کے مناظر رکھتا ہوں، اس لیے میں نے سیرت کے واقعات کو ایسے انداز میں پیش کیا ہے جو آج کے افسوسناک حالات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہر واقعہ کو میں نے اس طرح بیان کیا کہ اس میں سچے جذبے، درست سوچ اور عظیم عمل کا پیغام ہو، تاکہ اس پستی کا ازالہ ہو سکے۔"[3]

کتاب کے ابواب

[ترمیم]

1. رسالت اور قیادت

2. ولادت سے بعثت تک

3. دعوت کا جہاد

4. عمومی ہجرت: اس کے اسباب و نتائج

5. نئے معاشرے کی بنیادیں

6. خونریز جدوجہد

7. ایک نیا دور

8. امہات المؤمنین

9. رفیقِ اعلیٰ (وصالِ نبوی)

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. فقه السيرة - محمد الغزالي - الطبعة السابعة 2011
  2. محمد الغزالی۔ فقه السيرة۔ دار القلم۔ ص 368۔ إن المسلمين الآن يعرفون عن السيرة قشوراً خفيفة، لا تحرك القلوب ولا تستثير الهمم، وهم يعظمون النبي صلى الله عليه وسلم وصحابته عن تقليد موروث ومعرفة قليلة. {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |سن اشاعت= رد کیا گیا (معاونت) ونامعلوم پیرامیٹر |مقام اشاعت= رد کیا گیا (معاونت)
  3. محمد الغزالی۔ فقه السيرة۔ دار القلم۔ ص 368 {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |سن اشاعت= رد کیا گیا (معاونت) ونامعلوم پیرامیٹر |مقام اشاعت= رد کیا گیا (معاونت) محمد الغزالی۔ فقه السيرة۔ دار القلم۔ ص 6 {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |سن اشاعت= رد کیا گیا (معاونت) ونامعلوم پیرامیٹر |مقام اشاعت= رد کیا گیا (معاونت) محمد الغزالی۔ فقه السيرة۔ دار القلم {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |باب= رد کیا گیا (معاونتنامعلوم پیرامیٹر |سن اشاعت= رد کیا گیا (معاونت)، ونامعلوم پیرامیٹر |مقام اشاعت= رد کیا گیا (معاونت)