فقیر محمد سومرو

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فقیر محمد سومرو
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 مارچ 1955ء (69 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہنگورجا،  ضلع خیرپور،  پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش گلشن اقبال
کراچی  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ محقق،  سفرنامہ نگار،  کالم نگار  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی،  اردو  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل سفر نامہ،  شجرہ،  سندھ کی تاریخ،  مضمون  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن  ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حاجی فقير محمد سومرو (پیدائش: یکم مارچ، 1955ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے سندھی اور اردو زبان کے سفرنامہ نگار، محقق، کالم نگار اور مضمون نگار ہیں۔ ان کی اب تک چار کتابیں سومرن جو شجرو، روح پرور سفر، خفتگانِ جنت البقیع اور پر شوق سفر شائع ہو چکی ہیں۔

حالات زندگی[ترمیم]

حاجی فقير محمد سومرو یکم مارچ 1955ء کو ضلع خیرپور کے تاریخی شہر ہنگورجا میں مولوی اللہ بخش سومرو کے گھر پیدا ہوئے۔ انھوں نے پرائمری اور سيکنڈری تعليم آبائی شہر ہنگورجا سے حاصل کی۔[1]

فقير محمد سومرو کو ادبی ذوق وراثت میں ملا۔ ان کے والد بزرگوار مولوی اللہ بخش سومرو بھی اپنے وقت کے جید علما میں شمار ہوتے تھے۔ حکومت کی جانب آبائی شہر ہنگورجا کے ناظم صلوٰۃ بھی مقرر ہوئے۔ فقیر محمد نے مختصر مضامین اور کالم لکھنے شروع کیے۔ ان کی مختلف موضوعات پر مشتمل تحریریں  مختلف  اخبارات اور جرائد میں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کی اب تک دو کتابیں سومرن جو شجرو اور روح پرور سفر شائع ہو چکی ہیں۔ فقير محمد سومرو محض مصنف نہیں بلکہ ایک ہنر مند شخصیت بھی ہیں۔ انھوں نے حصولِ تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے آبائی بڑھئی کے پیشے کو جاری رکھا۔ فقیر محمد بڑھئی (کارپنٹری) کے ماہر مانے جاتے ہیں۔ انھوں نے عرب امارات، دبئی، ابوظہبی اور سعودی عرب میں بھی اپنے ہنر کا لوہا منوایا۔ وہ بلدیہ عظمی کراچی میں سب اورسیئر کے عہدے سے سبکدوش ہوئے۔  علم و ادب سے منسلک ہونے کی وجہ سے انھیں کتابوں سے دلچسپی اور لگن ہے۔[2] تحقیق، شجرہ جات، تاریخ، سفرنامہ اور سوانح ان کی تحریروں کا خاص موضوع ہیں۔

تصانیف[ترمیم]

  • سومرن جو شجرو (تحقیق، 2013ء، ناشر: پیکاک پرنٹرز اینڈ پبلشرز کراچی)[3]
  • روح پرور سفر (سفر نامہ، 2019ء، ناشر: محمدی لائبریری ہنگورجا، ضلع خیرپور)
  • خفتگان جنت البقیع (جنت البقیع میں آسودۂ خاک اصحابِ اہلبیت، امہات المونین، صحابہ کرام، علمائے کرام کا تذکرہ، 2021ء)
  • پر شوق سفر (عراق کا سفرنامہ، ناشر: افق پبلی کیشنز کراچی، 2024ء)

فقیر محمد سومرو پر ہونے والے جامعاتی سطح پر تحقیقی کام[ترمیم]

  • روح پرور سفر از حاجی فقیر محمد سومرو: تنقیدی مطالعہ، مقالہ برائے بی ایس اردو (سیشن 2019ء - 2023ء)، مقالہ نگار: محمد الیاس، نگرانِ مقالہ: محمد سید علی، شعبہ اردو، غازی یونیورسٹی، ڈیرہ غازی خان

ناقدین اور اہلِ علم کے تاثرات[ترمیم]

روح پرور سفر حج کے موضوع پر لکھے گئے دیگر تمام سفرناموں سے قطعی مختلف ہے کیونکہ یہ قلمی کاوش سے زیادہ قلبی کاوش کا نتیجہ ہے۔ اس کا مصنف کوئی قلمکار نہیں بلکہ ایک ایسا شخص ہے جس کی تمام عمر لکڑی کو تراشتے خراشتے ہوئے گذری ہے اور جس نے قلم کی بجائے اپنے ہاتھوں میں آری اور بسولہ سنبھالے رکھا۔

حاجی فقیر محمد سومرو نے اس کتاب کی تالیف میں بڑی عرق ریزی کی ہے۔ مصنف کی کوشش یہی رہی کہ ہر حوالہ مصدقہ ہو۔ سچ پوچھیے تو مخلص مصنف نے مختلف معلومات، واقعات اور حوالہ جات کو کتاب کی صورت میں یکجا کرکے عازمین و زائرین کی رہنمائی میں آسانی کا ایک دروازہ کھولا ہے۔ یہ مصنف و مولف کی ایک تاثراتی تحریر ہے جسے انھوں نے بلا تکلف و تصنع جوں کا توں کاغذ پر اتار کر نہایت سادگی کے ساتھ واردات قلب کے طور پر پیش کر دیا ۔[4] (شکیل فاروقی، شاعر و سینئر کالم نگار، کراچی)

حوالہ جات[ترمیم]

  1. انسائیکلوپیڈیا سندھیانا ( جلد ہشتم)، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد، ص 204
  2. "حاجی فقیر محمد سومرو، اہل قلم ڈائریکٹری، اکادمی ادبیات پاکستان"۔ 13 جنوری 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 ستمبر 2020 
  3. انسائیکلوپیڈیا سندھیانا ( جلد ہشتم)، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد، ص 200
  4. روح پرور سفر (کالم) از شکیل فاروقی، مشمولہ: روزنامہ ایکسپریس کراچی، 11 جون 2019ء، ص 10