فیدل کاسترو کے مذہبی خیالات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فیدل کاسترو کی ایک تصویر جو ان کے دور حکمرانی کے دوران لی گئی تھی۔

فیدل کاسترو کے مذہبی خیالات عوامی بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، کیوبا کے سابق صدر فیدل کاسترو کی قید سے بھیجے گئے خط اس بات کو دکھاتے ہیں کہ وہ حیرت انگیز طور پر روحانیت پر یقین رکھتے تھے اور انتہائی غور و فکر والے مرد تھے جو خدا پر پختہ ایمان رکھتے تھے۔

کاسترو نے ایک متوفی کامریڈ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا تھا:

"" میں اس کے بارے میں ایک غائب شخص کے طور پر کچھ نہیں کہ سکتا کیونکہ ایسا کبھی ہوا ہی نہیں۔ یہ صرف تسلی کے الفاظ نہیں۔ ہم میں سے صرف وہی اس بات کو سچے طور پر اور مستقل طور پر وہی محسوس کر سکتا ہے جو اپنی روح کی گہرائی میں اترنے والا ہو۔ جسمانی زندگی مختصر مدتی ہے جو تیزی سے گذر جاتی ہے۔ . . . یہ حقیقت ہر انسان کو سکھائی جانی چاہیے کہ روح کی لازوال قدر جسمانی زندگی سے کہیں بالاتر ہے۔ ان اقدار کے بغیر زندگی کا کیا مطلب ہے؟ پھر اس کے بعد جینا ہے ہی کیا؟ جو یہ سمجھ جاتے ہیں وہ دل کھول کر اپنی جسمانی زندگی کو بھلائی اور انصاف کے لیے نچھاور کرتے ہیں - ایسے لوگ مر کس طرح کر سکتے ہیں؟ خدا بھلائی اور انصاف کی اعلی ترین علامت ہے۔ ""[1]

ابتدائی زندگی اور مذہب سے دوری[ترمیم]

کاسترو کا بپتسمہ کیا گیا تھا اور اس کی پرورش رومن کیتھولک لڑکے کے طور پر کی گئی تھی۔ تاہم آگے چل کر اس نے اس طرز زندگی ترک کر دیا۔ آلیور اسٹون کی ایک دستاویزی كماندانت میں کاسترو کا کہنا ہے کہ "میں کبھی بھی عقیدے کا حامل نہیں تھا" اور صرف ایک ہی زندگی میں مکمل یقین رکھتا ہے۔[2] پوپ جان پال بست وسہم نے کاسترو کو 1962ء میں کیتھولک اداروں کی جڑوں کو ہلا دینے کے بعد مسیحی مذہب سے خارج قرار دیا۔[3] کاسترو نے کھلے اس عام مفروضے کی مذمت کی ہے کہ بائبل کا استعمال پوری تاریخ میں افريقی آبا و اجداد ركھنے والوں کے استحصال کے لیے کیا جاتا رہا ہے۔[4]

1992ء کے بعد کا وقت[ترمیم]

میں کاسترو نے مذہب پر سے کئی پابندیاں ہٹائے اور چرچ جانے والے کیتھولکوں کو کیوبا کی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہونے کی اجازت دی۔ اس نے اپنے ملک کو ملحد کی بجائے سیکولر بتانا شروع کیا۔[5] پوپ جان پال دوم نے 1998ء میں کیوبا کا دورہ کیا جو کسی بھی برسرعہدہ پوپ کا اس ملک کا پہلا دورہ تھا۔ کاسترو اور پوپ کئی عوامی جلسوں میں ساتھ ساتھ رہے۔ کاسترو گہرے نیلے رنگ کے تجارتی سوٹ پہنے تھے جو عام کپڑوں سے مختلف تھا اور بڑے پیمانے پر جلسوں میں وہ پوپ کو مکمل عزت سے مخاطب کیے تھے۔[6] دسمبر 1998ء میں کاسترو نے کرسمس کے دن کے اجتماعات کو سرکاری طور پر دوبارہ قائم کیا جنہیں کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے 1969ء میں ختم کیا گیا تھا۔[7] کیوبائی عوام کو کرسمس کی چھٹی کی اجازت دی گئی اور عوامی جلوسوں پر سے روک ہٹا دی گئی۔ پوپ نے کاسترو کو کرسمس کی چھٹی بحال کرنے پر شکریہ کے پیغام کا ٹیلیگرام بھیجا تھا۔[8]

مذہبی امور سے وابستگی[ترمیم]

2003ء میں کاسترو ایک رومن چرچ کی دعائیہ تقریب میں شامل ہوئے۔ اس عدیم النظیر واقعے کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ قدیم ہوانا کے چرچ کے لیے دعا کی جائے اور پوپ کے کیوبا سفر کی سالگرہ کو منایا جائے۔[9] مشرقی مذہبی (آرتھوڈاکس) چرچ کے ایک سرکردہ روحانی رہنما کیوبا میں پہلی بار 2004ء میں آئے، جو کسی بھی لاطینی امریکی ملک میں پہلی بار ہوا، قسطنطنیہ کے مذہبی رہنما پہلی بار ہوانا کے چرچ کے تقدس کی بحالی میں حصہ لیے اور کاسترو کو اعزاز بھی دیے۔[10] ان کے معاونین نے کہا کہ مذہبی رہنما کیوبا حکومت کے اس فیصلے کا جواب دے رہے تھے کہ ارتھوڈاكس مسیحیوں کو ایک چھوٹی سی چرچ دی جائے جو ہوانا کے درمیان میں واقع ہے۔[11] پوپ جان پال دوم کی اپریل 2005ء میں انتقال ہوا۔ جذباتی کاسترو نے وداعی اجتماع میں حصہ لیا جو پوپ کے اعزاز میں ہوانا کے سب سے بڑی چرچ میں ہوا تھا اور ویٹیکن کے سفارت خانے میں غم کے پیغامات کی کتاب پر دستخط بھی کیے۔[12] 1959ء میں کاسترو آخری بار اپنی ایک بہن کی شادی میں داخل ہونے آئے تھے۔ کارڈنل هايمے لوكس رلے گا ای الامينو نے تقریب کی صدارت کی تھی اور کاسترو کا خیر مقدم کیا تھا جو سیاہ سوٹ پہنے ہوئے تھے اور اس بات شکریہ ادا کر رہے تھے "جس طرح سے مقدس پوپ جان پال کی موت کو کیوبا کے لوگوں نے دل طور پر قبول کیا تھا۔ "[13]

خود کو مسیحی بتانا[ترمیم]

2009ء میں زبانی کہی گئی سوانح عمری میں کاسترو نے کہا کہ مسیحیت "انتہائی انسان-دوست اقداز" ظاہر کرتی ہے جو دنیا کو "معاملات کے اقدار" فراہم کر چکی ہے اور ایک "سماجی انصاف" سکھا چکی ہے۔ اس کے بعد کاسترو نے کہا کہ اگر لوگ مجھے مسیحی کہیں، مذہبی نقطہ نظر سے نہیں بلکہ سماجی نقطہ نظر سے، تو میں اعلان کرتا ہوں کہ میں مسیحی ہوں۔[14]

کیوبا اور کاسترو حکومت پر چرچ کا نرم رویہ[ترمیم]

28 مارچ، 2012ء کو کاسترو کی پوپ بینڈکٹ شش ازدہم سے 30 منٹ کی ملاقات کی جب پوپ کیوبا کے تین دن کے دورے پر آئے تھے۔ اس سے قبل پوپ کیوبا پر امریکی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ پوپ نے اور بھی کھلے کیوبائی معاشرے کی بھی مانگ کی، جبکہ کاسترو نے پوپ سے ان کے کردار اور چرچ کی پچھلی ایک صدی میں تغیرپزیر تصویر پر بات کی۔[15][16][17]

عالمی امور پر پوپ اور کاسترو کے درمیان گفتگو[ترمیم]

20 ستمبر، 2015ء کو کاسترو نے پوپ فرانسیس سے ملاقات کی جہاں ان دونوں نے ماحول کو بچانے اور عالمی مسائل پر بات چیت کی۔[18]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Letters From Prison: Castro Revealed"۔ واشنگٹن پوسٹ۔ February 25, 2007۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2016 
  2. Comandante – Fidel Castro & Oliver Stone یوٹیوب پر
  3. "Pope Excommunicates Castro"۔ Chronicle Telegram۔ January 3, 1962 
  4. Castro and Ramonet 2009. pp. 40–41.
  5. "Pope John Paul II's visit to Cuba"۔ نیو یارک ٹائمز -on the Web 
  6. Larry Rother (January 28, 1998)۔ "Pope Condemns Embargo; Castro Attends Mass"۔ نیو یارک ٹائمز 
  7. "Castro ratifies Christmas holiday"۔ BBC News۔ 5 December 1998۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 20, 2006 
  8. "Pope's Christmas message for Castro"۔ BBC News۔ 28 December 1998۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 20, 2006 
  9. "Castro attends convent blessing"۔ BBC News۔ 9 March 2003۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 20, 2006 
  10. A new Greek Orthodox Cathedral consecrated in Havana, Cuba www.wcc-coe.org March 2004.
  11. Stephen Gibbs (22 January 2004)۔ "Castro greets Orthodox patriarch"۔ BBC News۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 20, 2006 
  12. Lucia Newman (April 6, 2005)۔ "Castro signs pope's condolence book"۔ CNN۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2016 
  13. Carlos Batista (April 5, 2005)۔ "Fidel Castro mourns pope at Havana cathedral"۔ Caribbean Net News۔ 28 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ May 11, 2006 
  14. Castro and Ramonet 2009. p. 156.
  15. http://www.reuters.com/article/us-cuba-pope-idUSBRE82Q18W20120329
  16. Pope Benedict XVI meets Fidel Castro in Havana - BBC News
  17. "Video: Pope Benedict XVI meets frail-looking Fidel Castro in Cuba - Telegraph"۔ 07 فروری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2016 
  18. http://nypost.com/2015/09/20/pope-francis-meets-fidel-castro/