فیصل بن حسین
فیصل اول Faisal I | |||||
---|---|---|---|---|---|
![]() شاہ فیصل بن حسین، 1920 | |||||
شاہ سوریہ | |||||
8 مارچ 1920 – 24 جولائی 1920 | |||||
پیشرو | فوجی قبضہ | ||||
جانشین | بادشاہت ختم | ||||
وزرائے اعظم | دیکھیے فہرست | ||||
شاہ عراق | |||||
23 اگست 1921 – 8 ستمبر 1933 | |||||
پیشرو | فوجی قبضہ | ||||
جانشین | غازی بن فیصل | ||||
وزیر اعظم عراق | |||||
شریک حیات | حزیمہ بنت ناصر | ||||
نسل | شہزادی عزہ شہزادی راجحہ شہزادی رئيفہ غازی بن فیصل | ||||
| |||||
خاندان | بنو ہاشم | ||||
والد | حسین ابن علی | ||||
والدہ | عبدیہ بنت عبد الله | ||||
پیدائش | 20 مئی 1885[1][2] مکہ، سلطنت عثمانیہ[1][2] | ||||
وفات | 8 ستمبر 1933 برن، سوئٹزرلینڈ | (عمر 48 سال)||||
تدفین | شاہی مزار، اعظمیہ[3] | ||||
مذہب | اہل سنت[4] |

شاہ فیصل بن حسین بن علی ہاشمی (عربی: فيصل بن الحسين بن علي الهاشمي) عراق کے پہلے حکمران (1921ء تا 1933ء) تھے جنہوں نے عربوں کی تحریک آزادی میں بڑی بیدار مغزی سے حصہ لیا تھا۔ شریف حسین کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ 20 مئی 1883ء کو طائف میں پیدا ہوئے۔ مشروطی حکومت کے قیام کے بعد جدہ سے عثمانی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ جدوجہد آزادی کے دوران انہوں نے ایک طرف برطانوی حکومت سے خفیہ مراسلت جاری رکھی اور دوسری طرف ترکوں کو اپنی وفاداری کا یقین بھی دلاتے رہے۔ انہوں نے عثمانی حکومت کی امداد کے نام پر جو رضا کار دستے منظم کیے تھے وہ بغاوت شروع ہونے پر انگریزوں سے مل گئے اور ایک ایسے نازک موقع پر جب انگریز مصر کی طرف سے فلسطین پر حملہ آور ہوئے ان دستوں نے ترکوں کی پشت پر خنجر گھونپ دیا جس کی وجہ سے ترک فوجوں کو بڑے حصے کو انگریزوں کا مقابلہ کرنے کی بجائے عرب باغیوں کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ جنگ کے بعد 1919ء میں شاہ فیصل نے پیرس امن کانفرنس میں اپنے والد کی طرف سے نمائندگی کی۔ اس کے بعد وہ لندن چلے گئے تاکہ برطانیہ کو جولائی 1915ء کے عرب برطانیہ معاہدے پر عمل درآمد پر آمادہ کریں۔ اس کے بعد وہ دمشق آئے جہاں ان کو شام کا بادشاہ منتخب کیا گیا لیکن فرانسیسیوں نے ان کو جلد ہی دمشق سے بے دخل کر دیا۔ بالآخر انگریزوں نے ان کو 23 اگست 1921ء کو عراق کا بادشاہ تسلیم کر لیا۔ عراق کی مکمل آزادی کے بعد شاہ فیصل صرف ایک سال اور زندہ رہے۔ 8 ستمبر 1933ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔
شاہ فیصل کے بعد ان کے بیٹے شاہ غازی تخت نشین ہوئے۔
علامہ اقبال نے ترکوں کے خلاف بغاوت کے پس منظر میں ان کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:
کیا خوب امیر فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا
حوالہ جات[ترمیم]
- ^ ا ب "rulers.org". rulers.org. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2012.
- ^ ا ب "britannica.com". britannica.com. 8 September 1933. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2012.
- ↑ Royal Ark
- ↑ IRAQ – Resurgence In The Shiite World – Part 8 – Jordan & The Hashemite Factors , APS Diplomat Redrawing the Islamic Map, 14 Feb 2005
- 1885ء کی پیدائشیں
- 20 مئی کی پیدائشیں
- 1933ء کی وفیات
- آنریری نائٹس گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف سینٹ مائیکل اینڈ سینٹ جارج
- بنو ہاشم
- بیسویں صدی کی عرب شخصیات
- بیسویں صدی کے سیاست دان
- تاریخ عراق
- جدہ کی شخصیات
- زرخیز ہلال
- سربراہان ریاست
- شام میں بیسویں صدی
- شاہان سوریہ
- شاہان عراق
- عثمانی سنی مسلم
- عثمانی عرب
- عثمانی عرب قوم پرست
- عراق میں بیسویں صدی
- عراقی سنی مسلم
- عراقی سیاست دان
- عرب بغاوت
- عرب سیاست دان
- عرب قوم پرست
- فعالیت پسند آزادی
- مکی شخصیات
- ہاشم خاندان
- انیسویں صدی کی عرب شخصیات