فیصل بن حسین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
فیصل اول
Faisal I
Faisal I of Iraq circa 1920.jpg
شاہ فیصل بن حسین، 1920
شاہ سوریہ
8 مارچ 1920 – 24 جولائی 1920
پیشروفوجی قبضہ
جانشینبادشاہت ختم
وزرائے اعظم
دیکھیے فہرست
شاہ عراق
23 اگست 1921 – 8 ستمبر 1933
پیشروفوجی قبضہ
جانشینغازی بن فیصل
وزیر اعظم عراق
شریک حیاتحزیمہ بنت ناصر
نسلشہزادی عزہ
شہزادی راجحہ
شہزادی رئيفہ
غازی بن فیصل
مکمل نام
فیصل بن حسین بن علی ہاشمی
خاندانبنو ہاشم
والدحسین ابن علی
والدہعبدیہ بنت عبد الله
پیدائش20 مئی 1885(1885-05-20)[1][2]
مکہ، سلطنت عثمانیہ[1][2]
وفات8 ستمبر 1933(1933-90-80) (عمر  48 سال)
برن، سوئٹزرلینڈ
تدفینشاہی مزار، اعظمیہ[3]
مذہباہل سنت[4]
فیصل بن حسین
پیرس امن کانفرنس، 1919، بائیں سے دائیں: رستم حیدر، نوري السعيد، امیر فیصل، کیپٹن پیسانی (امیر فیصل کے پیچھے)، تھامس لارنس، فیصل کا حبشی غلام، کیپٹن تاسین کیدری
امیر فیصل اور چیم ویزمین(بائیں)، دوستی کی علامت کے طور پر عرب لباس میں

شاہ فیصل بن حسین بن علی ہاشمی (عربی: فيصل بن الحسين بن علي الهاشمي) عراق کے پہلے حکمران (1921ء تا 1933ء) تھے جنہوں نے عربوں کی تحریک آزادی میں بڑی بیدار مغزی سے حصہ لیا تھا۔ شریف حسین کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ 20 مئی 1883ء کو طائف میں پیدا ہوئے۔ مشروطی حکومت کے قیام کے بعد جدہ سے عثمانی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ جدوجہد آزادی کے دوران انہوں نے ایک طرف برطانوی حکومت سے خفیہ مراسلت جاری رکھی اور دوسری طرف ترکوں کو اپنی وفاداری کا یقین بھی دلاتے رہے۔ انہوں نے عثمانی حکومت کی امداد کے نام پر جو رضا کار دستے منظم کیے تھے وہ بغاوت شروع ہونے پر انگریزوں سے مل گئے اور ایک ایسے نازک موقع پر جب انگریز مصر کی طرف سے فلسطین پر حملہ آور ہوئے ان دستوں نے ترکوں کی پشت پر خنجر گھونپ دیا جس کی وجہ سے ترک فوجوں کو بڑے حصے کو انگریزوں کا مقابلہ کرنے کی بجائے عرب باغیوں کا مقابلہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ جنگ کے بعد 1919ء میں شاہ فیصل نے پیرس امن کانفرنس میں اپنے والد کی طرف سے نمائندگی کی۔ اس کے بعد وہ لندن چلے گئے تاکہ برطانیہ کو جولائی 1915ء کے عرب برطانیہ معاہدے پر عمل درآمد پر آمادہ کریں۔ اس کے بعد وہ دمشق آئے جہاں ان کو شام کا بادشاہ منتخب کیا گیا لیکن فرانسیسیوں نے ان کو جلد ہی دمشق سے بے دخل کر دیا۔ بالآخر انگریزوں نے ان کو 23 اگست 1921ء کو عراق کا بادشاہ تسلیم کر لیا۔ عراق کی مکمل آزادی کے بعد شاہ فیصل صرف ایک سال اور زندہ رہے۔ 8 ستمبر 1933ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔

شاہ فیصل کے بعد ان کے بیٹے شاہ غازی تخت نشین ہوئے۔

علامہ اقبال نے ترکوں کے خلاف بغاوت کے پس منظر میں ان کا ذکر ان الفاظ میں کیا ہے:

کیا خوب امیر فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا

تو نام و نسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب "rulers.org". rulers.org. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2012. 
  2. ^ ا ب "britannica.com". britannica.com. 8 September 1933. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 02 جنوری 2012. 
  3. Royal Ark
  4. IRAQ – Resurgence In The Shiite World – Part 8 – Jordan & The Hashemite Factors , APS Diplomat Redrawing the Islamic Map, 14 Feb 2005