مندرجات کا رخ کریں

قاجاری ایران

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
  
قاجاری ایران
قاجاری ایران
قاجاری ایران
پرچم
قاجاری ایران
قاجاری ایران
نشان

 

ترانہ:
زمین و آبادی
متناسقات 35°42′00″N 51°25′00″E / 35.7°N 51.416666944444°E / 35.7; 51.416666944444   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دارالحکومت تہران   ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان فارسی ،  جنوبی آذربائیجانی [1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حکمران
طرز حکمرانی مطلق العنان بادشاہت ،  آئینی بادشاہت   ویکی ڈیٹا پر (P122) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس 1796  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمر کی حدبندیاں
نقشہ

ممالک محروسۂ ایران یا دولتِ علیۂ ایران جسے قاجاری ایران، قاجاری سلطنت اور قاجاری فارس بھی کہا جاتا تھا، ایک ایرانی ریاست تھی جو 1789ء سے 1925ء تک ترک النسل قاجار خاندان کے زیرِ حکومت رہی۔ قاجار خاندان کا تعلق ترک نژاد قاجار قبیلے سے تھا اور اس نے ایران کے اتحاد (1779ء–1796ء) میں اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے زند خاندان کے آخری بادشاہ لطف علی خان کو معزول کر کے ایران پر دوبارہ حاکمیت قائم کی۔ سنہ 1796ء میں آغا محمد خان قاجار نے مشہد پر آسانی سے قبضہ کر کے افشاری سلطنت کا خاتمہ کیا اور اپنی شاہی تاج پوشی کی، جو ایران کے جارجیائی علاقوں پر ان کی فوجی مہم کے بعد عمل میں آئی۔

قفقاز کے علاقے میں قاجاری سلطنت نے انیسویں صدی عیسوی کے دوران روسی سلطنت کے ہاتھوں کئی اہم علاقے مستقل طور پر کھو دیے، جن میں موجودہ مشرقی جارجیا، داغستان، آذربائیجان اور آرمینیا شامل ہیں۔ ان زمینی نقصانات کے باوجود قاجاری ایران نے ایرانی بادشاہت کے تصور کو نئے سرے سے وضع کیا اور نسبتاً سیاسی خود مختاری قائم رکھی، حالانکہ روس اور برطانیہ جیسی بڑی سلطنتوں سے اس کی خود مختاری کو شدید خطرات لاحق رہے۔ غیر ملکی مشیران قاجاری دربار اور فوج میں با اثر بن گئے، یہاں تک کہ سنہ 1907ء کے معاہدۂ برطانیہ و روس کے ذریعے ایران کو روسی، برطانوی اور غیر جانبدار علاقوں میں تقسیم کر دیا گیا۔

بیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں ایرانی آئینی انقلاب کے نتیجے میں منتخب پارلیمان (مجلس) قائم ہوئی اور ایک آئینی بادشاہت کا تصور سامنے آیا۔ محمد علی شاہ قاجار کو معزول کر کے احمد شاہ قاجار کو بادشاہ بنایا گیا، لیکن روسی سلطنت کی مداخلت نے ان آئینی اصلاحات کو کافی حد تک معطل کر دیا۔ جنگ عظیم اول کے دوران ایران کی سالمیت مزید کمزور ہوئی، جب سلطنت عثمانیہ نے ایران پر چڑھائی کی۔ سنہ 1921ء کی فوجی بغاوت کے صرف چار سال بعد رضا شاہ نے سنہ 1925 میں اقتدار سنبھالا اور پہلوی خاندان کی بنیاد رکھی، جو ایران کا آخری شاہی خاندان ثابت ہوا۔

حوالہ جات

[ترمیم]