قاری صدیق منشاوی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قاری صدیق منشاوی (1895ء - 1984ء)

صديق بن السيد طیب المنشاوی (1895 - 1984) مصر کے اولین قاریوں میں سے مشہور زمانہ شخصیات قاری احمد صدیق منشاوی ،قاری محمد صدیق منشاوی اورقاری محمود منشاوی کے والد ہیں۔[1] عام طور پہ قاری محمد صدیق منشاوی کو بھی قاری صدیق ہی سمجھا جاتا ہے جو ناموں کے ملنے جلنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس لیے مشہور قاری محمد صدیق منشاوی ان کے بیٹے تھے،المنشأة ان کے علاقے کا نام ہے جس وجہ سے منشاوی مشہور ہوئے۔

پیدائش اور پرورش[ترمیم]

قاری صدیق 1895ء میں مصر کے شہر سوہاج کے قصبے المنشاہ میں تایب المنشاوی کے یہاں ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جوقرآن کی تلاوت کرنے کے حوالے سے جانے جاتے تھے۔ صدیق منشاوی نے اپنے والد طیب منشاوی سے قرآن حفظ کرنا شروع کیا اور 9 سال کی عمر میں حفظ قرآن مکمل کر لیا۔

تلاوت قرآن[ترمیم]

قرآن حفظ کرنے کے بعد قاہرہ گئے اور اس وقت کے مشہور قاری شیخ المسعودی سے قرآن کی قرات کا علم حاصل کیا، شیخ المسعودی اس وقت مصر میں قرات کے مشہور استاذ مانے جاتے تھے، اس کے بعد علوم قرآنی ، زبان کا علم اور تفسیر قرآن کے علوم حاصل کرنے کے لیے جامعہ الازہر میں داخل ہوئے اور قرآن کی دس قرات میں عبور حاصل کیا، پھر واپس اپنے شہر سوہاج آگئے تب تک تلاوت میں مشہور ہو چکے تھے، بلائی مصر میں وہ اس وقت واحد قاری تھے جو جانے مانے جاتے تھے اس وقت تک دیگر قراء مشہور نہیں ہوئے تھے۔

ان کی جو تلاوتیں دستیاب ہیں ان میں آٹھ طرز کی قرات شامل ہیں،شروع میں مسلسل تین ماہ تک اپنے قریبی علاقوں کے گورنروں کے یہاں تلاوت کرتے رہے جن میں اسوان اور قنا شہر شامل ہیں، پھر ملکی سطح پر مشہور ہو کر ابھرے۔

بیرونی سفر[ترمیم]

1924ء میں حج اونٹوں وغیرہ پر ہوتا تھا حج کے لیے مکہ و مدینہ گئے اور اس کے علاوہ کوئی اور بیرون ملک کا سفر نہیں کیا۔

اعزازات[ترمیم]

زندگی میں انھیں کوئی اعزاز یا ایوارڈ نہیں ملا البتہ مصر کے سابق صدر حسنی مبارک نے 1992ء کو شب قدر کی رات تقریب میں انھیں صدارتی تمغا سے نوازا۔

اولاد[ترمیم]

وفات[ترمیم]

قاری صدیق منشاوی کا انتقال 1984ء میں ہوا۔