مندرجات کا رخ کریں

قانونی امراضیات

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قاتلانہ حملے کا نشانہ بننے والے مقتول کا قلب

قانونی امراضیات یا قانونِ مرضیات[1] (انگریزی: Forensic pathology) طب کی وہ شاخ ہے جس کا مقصد لاش کا معائنہ کر کے موت کی وجہ کا تعین کرنا ہوتا ہے۔ اس مقصد کے لیے بعد الموت معائنہ (یا پوسٹ مارٹم معائنہ) کیا جاتا ہے جو عموماً کسی ماہرِ قانونی امراضیات یا طبی معائنہ کار کے ذریعے کیا جاتا ہے، خاص طور پر ان مقدمات میں جو فوجداری یا بعض اوقات دیوانی قانون کے تحت زیرِ تفتیش ہوں۔ بعض اوقات مفتشین موتٰی اور طبی معائنہ کاروں سے یہ بھی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ باقیات (لاش یا اعضا وغیرہ) کی شناخت کی تصدیق کریں۔

تاریخ

[ترمیم]

قانونی امراضیات کی بنیاد جرمن ماہرِ امراضیات روڈولف ورشو نے رکھی، جنھوں نے ورشو طریقہ وضع کیا۔ یہ طریقہ آج بھی قانونی امراضیات میں استعمال ہونے والے اہم اور مقبول طریقوں میں شمار ہوتا ہے۔ ورشو نے لاشوں کے مکمل معائنے کی ایک باقاعدہ طبی روایت قائم کی جس میں پورے جسم کا جائزہ لیا جاتا ہے نہ کہ کسی خاص عضو یا مقام کا، تاکہ بیماری یا چوٹ سے ہونے والے دیگر اثرات بھی نمایاں ہو سکیں۔ انھوں نے خلیاتی نظریہ کو بھی فروغ دیا، جس سے امراض کے انسانی جسم پر اثرات کو سمجھنے میں مدد ملی۔[2]

جرمن بولنے والے یورپ میں اٹھارہویں صدی کے وسط میں فریبرگ اور سنہ 1804ء میں ویانا میں قانونی امراضیات پر باقاعدہ دروس کا آغاز ہو چکا تھا۔ بعد ازاں آگوسٹ امبروئس تارڈیو، یُوہان لوڈوِگ کاسپر اور کارل لیمان جیسے سائنس دانوں نے مشاہدے اور تجربات کی بنیاد پر قانونی امراضیات کو سائنسی قالب میں ڈھالنے کی بھرپور کوشش کی۔

امبروئس پارے کو بھی جدید قانونی امراضیات اور جراحی کا بانی شمار کیا جاتا ہے۔ اُنھوں نے سولھویں صدی عیسوی کے آغاز میں کئی جراحی آلات اور طریقے ایجاد کیے اور جنگی میدان میں زخمیوں کے علاج میں نمایاں پیش رفت کی۔ ان کا ایک طریقہ زخموں میں کھولتا ہوا تیل ڈالنا بھی تھا۔[3]

قانونی امراضیات کی ابتدا چوتھی صدی قبل مسیح میں سلطنت بابل میں مانی جاتی ہے، لیکن اس دور میں انسانی لاشوں پر نہیں بلکہ صرف جانوروں پر تجربات کیے جاتے تھے، کیونکہ اس وقت انسانی جسم کو مقدس سمجھا جاتا تھا۔ بعد ازاں ایشیا میں اس میدان نے ترقی کی، جہاں مسلم اطبا نے متعدی امراض دریافت کیے اور لاشوں پر تحقیق و معائنہ شروع کیا۔ ان میں ایک نمایاں نام ابن زہر کا ہے جنھوں نے بعد الموت معائنے کیے اور جذام، خارش اور جنسی تعلق سے پھیلنے والے امراض پر تحقیق کی۔

اسی دوران چین میں یی سیونگ نامی ایک حکومتی اہلکار نے ماہرین کا ایک گروہ تشکیل دیا، جو قتل کے مجرموں کی لاشوں کا معائنہ کرتا تھا۔ یہ معائنہ تفتیش کے ساتھ ساتھ کیا جاتا اور یہ پہلا موقع تھا جب علم الامراض کو مجرمانہ تحقیقات میں استعمال کیا گیا۔[4]

ریاستہائے متحدہ امریکا میں قانونی امراضیات کو سنہ 1959ء میں امریکن بورڈ آف پیتھالوجی نے باقاعدہ طور پر تسلیم کیا حالانکہ اس سے قبل دنیا بھر میں ہزاروں جرائم کی تفتیش میں علم السموم اور علم الامراض کا استعمال ہو چکا تھا۔[5][6]

کینیڈا میں اسے سنہ 2003ء میں باقاعدہ تسلیم کیا گیا[7][8] اور اب رائل کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز آف کینیڈا کی نگرانی میں ایک تربیتی پروگرام (فیلوشپ) تشکیل دیا جا رہا ہے۔[9]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. محمد اکرام چغتائی؛ نذیر حق؛ محمد اسلم کولسری (2001)۔ تشريحى لغت۔ لاہور: اردو سائنس بورڈ۔ ص 331۔ ISBN:978-969-477-061-1{{حوالہ کتاب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: سال اور تاریخ (link)
  2. "Rudolf Virchow | Biography, Discovery, & Facts | Britannica". www.britannica.com (بزبان انگریزی). Retrieved 2022-03-03.
  3. "Ambroise Paré - Advances in medical knowledge – WJEC - GCSE History Revision - WJEC". BBC Bitesize (بزبان برطانوی انگریزی). Retrieved 2022-03-05.
  4. Tae M. Choo; Young-Shik Choi (2012). "Historical Development of Forensic Pathology in the United States". Korean Journal of Legal Medicine (بزبان انگریزی). 36 (1): 15–21. DOI:10.7580/KoreanJLegMed.2012.36.1.15.
  5. Eckert WG (1988). "The forensic pathology specialty certifications". The American Journal of Forensic Medicine and Pathology (بزبان انگریزی). 9 (1): 85–9. DOI:10.1097/00000433-198803000-00023. PMID:3354533.
  6. "History of Forensic Pathology" (بزبان امریکی انگریزی). 17 Dec 2011. Retrieved 2022-03-05.
  7. Lett D (Jul 2007). "National standards for forensic pathology training slow to develop". CMAJ (بزبان انگریزی). 177 (3): 240–1. DOI:10.1503/cmaj.070881. PMC:1930175. PMID:17664437.
  8. Royal College of Physicians and Surgeons of Canada. Information by Specialty or Subspecialty. Available at: http://rcpsc.medical.org/information/index.php?specialty=417&submit=Select.[مردہ ربط] Accessed on: 15 July 2008.
  9. "2 new pathologists to restart Ottawa forensic unit". CBC News (بزبان انگریزی). 11 Jan 2008.