قاہرہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
نظرثانی بتاریخ 07:31، 18 مارچ 2019ء از Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (ضد ابہام کی تکمیل: سقوط بغدادسقوط بغداد 1258ء بذریعہ درستی ضد ابہام)


 
قاہرہ
(عربی میں: القاهرة ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

قاہرہ
قاہرہ
پرچم

تاریخ تاسیس 6 جولا‎ئی 969  ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 
نقشہ

انتظامی تقسیم
ملک مصر (28 فروری 1922–)[1]
ایوبی خاندان (1171–2 مئی 1250)
سلطنت مملوک (2 مئی 1250–22 جنوری 1517)
سلطنت عثمانیہ (22 جنوری 1517–1867)
خديويت مصر (1867–1914)
سلطنت مصر (1914–28 فروری 1922)
دولت فاطمیہ (969–1171)  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[2][3]
دار الحکومت برائے
مصر   ویکی ڈیٹا پر (P1376) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تقسیم اعلیٰ محافظہ قاہرہ   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 30°03′00″N 31°22′00″E / 30.05000°N 31.36667°E / 30.05000; 31.36667
رقبہ
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
جڑواں شہر
اوقات 00 (معیاری وقت )،  متناسق عالمی وقت+03:00 (روشنیروز بچتی وقت )  ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمزِ ڈاک
11511–11668  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 02  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
جیو رمز 360630  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

Map

قاہرہ (Cairo) (عربی: القاهرة) مصر کا دار الحکومت ہے۔ 15.2 ملین آبادی کا حامل یہ شہر دنیا کا 17 واں سب سے بڑا شہر ہے۔ قاہرہ براعظم افریقا کا سب سے بڑا شہر بھی ہے۔

جغرافیہ

قاہرہ مصر کے شمال میں دریائے نیل کے کنارے اور اس کے جزائر پر عین اس مقام پر واقع ہے جہاں دریائے نیل صحرائی علاقے سے نکل کر دو شاخوں میں تقسیم ہوکر ڈیلٹائی خطے میں داخل ہوتا ہے۔

قدیم شہر دریا کے مشرق کی جانب قائم ہے جس کے گرد زرعی زمینیں موجود ہیں۔ شہر کے مغربی علاقے جنہیں 19ویں صدی کے وسط میں شاہ اسماعیل نے فرانسیسی دار الحکومت پیرس کی طرز پر تیار کیا تھا انتہائی خوبصورت ہیں جہاں سرکاری عمارات اور جدید طرز تعمیر دکھائی دیتا ہے جبکہ قدیم شہر میں سینکڑوں قدیم مساجد ہیں۔

فراہمی آب کے جدید نظام کی بدولت شہر مشرق میں صحرا کی جانب توسیع پا رہا ہے۔ دریائے نیل کے جزیرے جزیرہ اور رودا پلوں کے ذریعے شہر سے منسلک ہیں۔ ان جزائر پر کئی سرکاری عمارات قائم ہیں جبکہ سرکاری افسران یہاں رہائش پزیر بھی ہیں۔ علاوہ ازیں شہر کو غزہ کے نواح اور امام بابا سے منسلک کرنے کے لیے بھی دریائے نیل پر پل قائم ہیں۔

غزہ کے مغرب میں صحرائی علاقے میں تین بلند ترین اہرام مصر ہیں جو جدید قاہرہ سے 11 میل (18کلومیٹر) جنوب میں موجود ہیں۔

بنیاد اور تاریخ

ابوالہول کا مجسمہ اور اہرام مصر

موجودہ قاہرہ زمانہ قدیم کے شہر سے کافی فاصلے پر قائم ہے۔ موجودہ شہر کے جنوب میں میمفس کے آثار قدیمہ ہیں جو قدیم مصر کا دار الحکومت تھا جسے 3100 قبل مسیح میں مینس فرعون نے بالائی اور زیریں مصر کی سلطنتوں کو یکجا کرنے کے بعد اپنا دار الحکومت بنایا تھا۔ بعد ازاں دار الحکومت ہیلیو پولس اور پھر اسکندریہ منتقل کر دیا گیا تھا۔

جدید قاہرہ کے مقام پر پہلی آبادی قلعہ رومان تھی جسے بابل کے قلعے کے طور پر پہنچانا جاتا تھا۔ یہ قلعہ 150ء میں بابل مصر کے قریب تعمیر کیا گیا جو نیل اور بحیرہ احمر کے درمیان قدیم نہر کے کنارے واقع تھا۔

الازہر پارک سے سلطان حسن مسجد (بائیں) اور مسجد الرفاعی (بائیں) کا منظر

642ء میں مسلم سپہ سالار عمرو ابن العاص رضی اللہ عنہ کی زیر قیادت مسلمانوں نے اس علاقے کو فتح کیا اور یہاں افواج کے لیے ایک تربیت گاہ تعمیر کیا جس کے باہر ایک خیمہ قائم کیا۔ کیونکہ خیمے کو عربی میں فسطاط کہتے ہیں اس لیے یہ شہر فسطاط کہلایا۔ امویوں اور عباسیوں کے دور حکومت میں مصر میں یہ علاقہ افواج کا مرکز رہا جہاں افریقا کی پہلی مسجد تعمیر کی گئی۔

جلد ہی یہ مقام یہ چھوٹے شہر کی صورت اختیار کرگیا۔ 972ء میں فاطمیوں نے مصر کو فتح کرکے قدیم شہر کے شمال میں المنصوریہ کے نام سے نیا دار الحکومت تعمیر کیا۔

اسی سال الازہر مسجد تعمیر کی گئی اوراس کے ساتھ قائم جامعہ نے قاہرہ کو تعلیم اور فلسفے کا مرکز بنادیا۔ یہ مدرسہ آج بھی اسلامی تعلیمات کا اہم ترین مرکزہے۔ سلجوقیوں نے 1100ء کے وسط میں قاہرہ فتح کیا اور صلاح الدین ایوبی اور اس کے جانشینوں نے شہر کو مزید ترقی دی جس میں ایک وسیع قلعے کی تعمیر بھی شامل تھی۔

1258ء میں سقوط بغداد سے قاہرہ کی اہمیت مزید بڑھ گئی اور یہ اگلے 250سالوں تک نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ دنیا بھر کا علمی و فنی مرکز بنا رہا۔ کہا جاتا ہے کہ 1315ء سے 1348ء تک قاہرہ دنیا کا سب سے بڑا شہر رہا۔

مسجد محمد علی کا اندرونی منظر

1517ء میں سلیم اول نے قاہرہ کو فتح کرکے مصر کو سلطنت عثمانیہ میں شامل کر لیا لیکن 17 اور 18ویں صدی میں مملوکوں نے دوبارہ اقتدار حاصل کر لیا تاہم وہ عثمانی سلطنت کے باجگذار رہے۔

26 ویں عثمان سلطان سلیم ثالث کے اہل خانہ مدینہ جاتے ہوئے وفات پاگئے۔ انہیں قاہرہ کے قدیم شہر میں ایک شاندار مزار تعمیر کرکے سپردخاک کیا گیا۔ یہ مزار آج بھی ترک سیاحوں کا پسندیدہ ترین مقام ہے۔

شہر کی مغربیت

1798ء میں نپولین نے مصر فتح کر لیا اور مملوکوں نے قاہرہ میں اس کے سامنے ہتھار ڈال دیے۔ اگست 1798ء میں خلیج ابو قیر کی جنگ میں بحری بیڑے کی تباہی کے بعد نپولین مصر چھوڑ گیا اور جنرل کلیبر کو اپنا نائب مقرر کیا۔ 1800ء کلیبر کو قتل کر دیا گیا اور فرانس کا تین سالہ قبضہ ختم ہو گیا۔

ملک پر مغربیت کا پہلا اشارہ محمد علی پاشا کے دور میں ملتا ہے جب 1851ء میں اسکندریہ کو ریلوے لائن کے ذریعے منسلک کر دیا گیا۔ 1863ء میں اسماعیل پاشا کی حکومت میں نہر سوئز کی تعمیر کے دوران مصر میں بڑی تعداد میں یورپی رہائش پزیر ہوئے۔

1867ء میں اسماعیل نے عالمی نمائش میں شرکت کے لیے پیرس کا دورہ کیا۔ یہاں انہوں نے ہوزمین شہر کو ازسرنو تعمیر کرنے کا منصوبہ دیکھا اور کپاس کی بڑھتی ہوئی تجارت کے ذریعے یورپی دار الحکومت کی طرز پر قاہرہ کو دوبارہ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ انہیں 1869ء میں نہر سوئز کے افتتاح کے موقع پر دنیا بھر کے نمائندگان کی آمد سے قبل شہر کی تعمیر مکمل ہونے کی امید تھی۔

قدیم شہر کو تعمیر کرنے کی بجائے اسماعیل نے دریائے نیل کے کنارے مغربی علاقے میں نیا علاقہ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس منصوبے کو علی پاشا مبارک نے مکمل کیا جبکہ اس کا ڈیزائن فرانس کے منصوبہ ساز پیری گرینڈ نے بنایا۔ 1882ء میں قاہرہ میں فراہمی آب کا نیا نظام قائم کیا گیا جبکہ شہر کو صحرا کی جانب مزید وسعت دی گئی۔ اس توسیع کے نتیجے میں قاہرہ کی آبادی 1937ء تک 13 لاکھ 12 ہزار تک پہنچ گئی حالانکہ 1882ء میں اس کی آبادی محض 3لاکھ 74 ہزار تھی۔

جدید قاہرہ

جدید قاہرہ کا ایک طائرانہ منظر

برطانیہ کے قبضے کے دوران بھی قاہرہ مصر کا مرکزی شہر رہا۔ 20 ویں صدی میں شہر نے عظیم پیش رفت کی جب ارد گرد کے کسانوں نے شہر کارخانوں میں کام کرنے کے لیے قاہرہ کا رخ کیا۔ اسرائیل کے خلاف جنگ کے دوران شہر نے مہاجرین کو خوش آمدید کہا ۔1967ء اور 1978ء کے درمیان جزیرہ نما سینا اور نہر سوئز کے ساتھ قائم شہروں کی بڑی آبادی قاہرہ منتقل ہو گئی۔

آج قاہرہ افریقا کا سب سے بڑا شہر اور عرب دنیا کا ثقافتی مرکز ہے۔

19 ویں صدی سے قاہرہ سیاحت کا مرکز بن چکا ہے اور دنیا بھر سے لاکھوں سیاح قدیم مصر خصوصاً اہرام دیکھنے یہاں آتے ہیں۔

قاہرہ میں کئی مال اور شاپنگ سینٹر قائم ہیں جن میں سب سے زیادہ مشہور سٹی اسٹارز ہے جو دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مال ہے۔

دنیا کے جدید شہروں کی طرح یہاں بھی بلند عمارات قائم کی گئی ہے جن میں نائل سٹی ٹاور، مصری قومی بینک ٹاورز، فیئرمونٹ قاہرہ، نیو قاہرہ سٹی ٹاورز اور نیو سعودی عربین ایمبیسی ٹاور شامل ہیں۔

قاہرہ کے مشہور ترین ہسپتالوں میں السلام انٹرنیشنل ہسپتال، عین شمس یونیورسٹی ہسپتال اور القصر العینی جنرل ہسپتال شامل ہیں۔

ذرائع نقل و حمل

قاہرہ افریقہ کا واحد شہر ہے جس کا اپنا میٹرو نظام ہے جسے قاہرہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے تک توسیع دیے جانے کا بھی منصوبہ ہے۔ شہر پہنچنے کے 4 ذرائع ہیں

  • قاہرہ بین الاقوامی ہوائی اڈا
  • قاہرہ میٹرو
  • قاہرہ ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی
  • سٹی کیب

مشہور شخصیات

جڑواں شہر

افریقہ

امریکا

ایشیا

یورپ

آسٹریلیا

تصاویر

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. archINFORM location ID: https://www.archinform.net/ort/15.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اگست 2018
  2.   ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"صفحہ قاہرہ في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2024ء 
  3.   ویکی ڈیٹا پر (P982) کی خاصیت میں تبدیلی کریں "صفحہ قاہرہ في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اپریل 2024ء 
  4. http://www.frankfurt.de/sixcms/detail.php?id=3932
  5. https://frankfurt.de/service-und-rathaus/verwaltung/aemter-und-institutionen/hauptamt-und-stadtmarketing/referat-fuer-internationale-angelegenheiten/partnerstaedte/kairo
  6. https://tbilisi.gov.ge/img/original/2018/6/12/tbilisiinfigures.pdf
  7. "New York City Global Partners"۔ The City of New York۔ 2010۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جنوری 2010 


References