قدامہ بن مظعون
قدامہ بن مظعون | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | قدامہ بن مظعون |
رشتے دار | بھائی وبہن: عثمان بن مظعون عبد اللہ بن مظعون زینب بنت مظعون |
عملی زندگی | |
نسب | الجمحی القرشی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوہ بدر غزوہ احد دیگر غزوات |
درستی - ترمیم ![]() |
قدامہ بن مظعون اصحاب بدر اور احد میں شریک صحابی ہیں۔ آپ عبدالله ابن عمر کے ماموں ہیں،دو ہجرتوں والے ہیں۔
نام ونسب[ترمیم]
قدامہ نام، ابو عمر کنیت،سلسلۂ نسب یہ ہے،قدامہ بن مظعون بن حبیب بن وہب بن حذافہ بن جمح القرشی الجمحی،قدامہ عمرفاروق کے بہنوئی تھے۔[1]
اسلام وہجرت[ترمیم]
دعوت اسلام کے آغاز میں دولت اسلام سے بہرورہوئے اوراپنے بھائی عثمان اورعبداللہ کے ساتھ ہجرت کرکے حبشہ گئے۔[2]
جہاد میں شرکت[ترمیم]
حبشہ سے مدینہ آئے اورسب سے پہلے غزوۂ بدر میں شرکت کا شرف حاصل کیا اوراحد وخندق وغیرہ میں شریک ہوتے رہے۔[3]
بحرین کی گورنری[ترمیم]
عمرفاروق نے اپنے عہد خلافت میں قدامہ کو بحرین کا گورنرمقرر کیا،اسی زمانہ میں ان پر شراب نوشی کی حد جاری ہوئی، گو عمرفاروق کے سامنے انہوں نے اس جرم کا اقرار نہیں کیا، اوربدری صحابی ہونے کی حیثیت سے ان کا بیان لائق اعتماد تھا؛لیکن عمرفاروق کے نزدیک شہادت سے جرم ثابت ہو گیا تھا، اس لیے آپ نے حد جاری کی، اس کا واقعہ یہ ہے،ایک مرتبہ جار ود بنو عبد قیس کا سردار عمرفاروق کے پاس قدامہ کی شراب نوشی کی شکایت لے کر آیا، عمرفاروق نے فرمایا، تمہارے علاوہ اورکون شاہد ہے،عرض کیا ابوہریرہ،ان کو بلاکر پوچھا، انہوں نے شراب پیتے ہوئے تو نہیں دیکھا، البتہ نشہ میں قے کرتے ہوئے دیکھا ،عمرفاروق نے فرمایا: صرف اتنی شہادت سے جرم نہیں ثابت ہوتا، مزید تحقیقات کے لیے قدامہ کو بحرین سے طلب کیا، جب وہ آئے تو جارودنے عمرفاروق سے ان پر حد جاری کرنے کا مطالبہ کیا، عمرفاروق نے فرمایا، تم گواہ ہو یا مدعی؟ کہا گواہ، فرمایا بس شہادت کا فرض ادا کرچکے،اب تم خاموش رہو، تیسری مرتبہ پھر جارود نے قسم دلاکر حدکا مطالبہ کیا،اس اصرار پر عمرفاروق کو شبہ ہوا، آپ نے فرمایا تم اپنی زبان قابو میں رکھو، ورنہ مجھ کو تنبیہ کرنی پڑے گی، جارود نے کہا عمر! یہ انصاف سے بعید ہے، کہ تمہارا ابن عم شراب پئے اور تم الٹے میری تنبیہ کرو، ابوہریرہ نے عمرفاروق سے کہا کہ اگر آپ کو شک ہو تو قدامہ کی بیوی کو بلاکر پوچھ لیجئے؛چنانچہ آپ نے ان کی بیوی ہندہ کو بلاکر شہادت طلب کی، انہوں نے ابوہریرہ کی تصدیق کی، اس پر عدل فاروقی جوش میں آگیا اور فرمایا قدامہ! حد کے لیے تیار ہوجاؤ،قدامہ نے کہا، اگر بالفرض میں نے ان لوگوں کی شہادت کے بموجب شراب پی بھی تو آپ کو اجرائے حد کا حق نہیں ہے،فرمایا کیوں؟ عرض کیا خدا فرماتا ہے۔ لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ (المائدۃ:93) جو لوگ ایمان لائے اورنیک عمل کیے تو جو کچھ انہوں نے (تحریم کے قبل) کھایا اس پر کوئی گناہ نہیں ہے جبکہ انہوں نے پرہیز کیا اورایمان لائے اورنیک کام کیے۔ فرمایا تم تاویل میں غلطی کر رہے ہو، اگر تم خدا سے ڈرتے تو قطعی حرام چیزوں سے احترازکرتے ،اس وقت قدامہ بیمارتھے، اس لیے عمرفاروق نے لوگوں کے مشورہ سے کچھ دنوں کے لیے حد کا اجرا ملتوی کر دیا، ؛لیکن اثبات جرم کے بعد اجرائے حد میں تاخیر آپ کے لیے بار تھی، اس لیے لوگوں سے دوبارہ مشورہ کیا، اس مرتبہ بھی سب نے التواکا مشورہ دیا، فرمایا مجھ کو یہ زیادہ پسند ہے کہ وہ کوڑوں کے نیچے خدا سے ملیں، بہ نسبت اس کے کہ میں خدا سے ملوں اوران کا بار میری گردن پر ہو، غرض اسی بیماری کی حالت میں حد جاری کی اورقدامہ سے تعلقات منقطع کرلیے، کچھ دنوں کے بعد دونوں نے ساتھ حج کیا، لوٹتے وقت ایک مقام پر عمرفاروق کی آنکھ لگ گئی، خواب میں آپ کو قدامہ سے صفائی کرنے کی ہدایت ہوئی، بیدار ہوتے ہی قدامہ کو بلوایا، مگر انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا ،دوسری مرتبہ پھر آدمی بھیجا کہ اگر آسانی سے نہ آویں تو زبردستی لایا جائے؛چنانچہ وہ آئے اورآپ نے خود گفتگو کی ابتدا کی اورپھر بدستور تعلقات قائم ہو گئے۔[1]
وفات[ترمیم]
عمر کے 68 مرحلہ طے کرنے کے بعد علی المرتضی کے عہد خلافت 36ھ میں وفات پائی۔[4]
اہل وعیال[ترمیم]
آپ کے تین بیویاں اورایک لونڈی تھی، جن سے حسبِ ذیل اولادیں ہوئیں۔
نام بیوی نام اولاد ہند بنت ولید, فاطمہ بنت ابی سفیان, عمر،فاطمہ, عائشہ, صفیہ بنت خطاب, ام ولد, رملہ, حفصہ