قراءت ابن محیصن
قرآن مقدس |
---|
![]() |
متعلقہ مضامین |
قراءت ابن محیصن یہ قرآن کی ایک شاذ قراءت ہے جو قرآن کی ان آیات سے مختلف ہے جو متواتر اور اجماعی طور پر ثابت ہیں اور یہ مصحف عثمانی کے رسم سے بھی باہر ہے۔ ابن محیصن مکہ مکرمہ کے ممتاز قراء میں سے تھے، لیکن انھوں نے متعدد مقامات پر مصحف کے رسم کی مخالفت کی اور اپنے زمانے کے اجماعی قراءت سے بھی اختلاف کیا، جس کے نتیجے میں لوگوں نے ان کی قراءت کو ترک کر دیا اور ابن کثیر مکی کی قراءت کو اختیار کر لیا۔[1]
علما کا اس بات پر کوئی اختلاف نہیں کہ ابن محیصن علم قراءت اور زبان میں امامت کے درجے پر فائز تھے۔ ابن مجاہد نے مجاہد بن جبر سے نقل کیا ہے کہ وہ کہا کرتے تھے: "ابن محیصن عربیت میں تعمیر و ترتیب کرتے ہیں" (یعنی نہایت مہارت سے زبان و بیان کا اہتمام کرتے ہیں) اور اس میں ان کی مدح کرتے تھے۔
تاہم ابن محیصن نے بعض ایسے حروف پڑھے جو مصحف کے رسم اور اپنے زمانے کے علما کی قراءت کے خلاف تھے، یہ کہہ کر کہ زبان میں یہ جائز ہے۔ چنانچہ لوگوں نے ان کی قراءت سے منہ موڑ لیا اور ابن کثیر کی قراءت کو اپنایا، کیونکہ قراءت ایک متبع سنت ہے۔ ابن الجزری نے ان کی سوانح میں لکھا ہے: "اگر ان کی قراءت میں مصحف کی مخالفت نہ ہوتی تو اسے مشہور قراءتوں میں شامل کر لیا جاتا۔"[2]
ابن محیصن کی قراءت کے شاذ ہونے کا سبب
[ترمیم]ابن مجاہد نے کہا: "ابن محیصن نے عربی قواعد کی روشنی میں قراءت میں اپنا ایک انتخاب اختیار کیا تھا، جس کی وجہ سے وہ اپنے شہر (مکہ) کے اہلِ علم کے اجماع سے باہر ہو گئے، چنانچہ لوگوں نے ان کی قراءت کو ترک کر دیا اور ابن کثیر کی قراءت پر جمع ہو گئے کیونکہ وہ اتباع کے زیادہ قریب تھے۔"[3]
ابن الجزری نے ان کی سوانح بیان کرتے ہوئے اس بارے میں کہا: "ان کی قراءت 'کتاب المبهج' اور 'الروضہ' میں موجود ہے اور میں نے خود اس قراءت کے ساتھ قرآن پڑھا ہے۔ اگر اس میں مصحف کی مخالفت نہ ہوتی تو میں اسے مشہور قراءتوں میں شامل کر لیتا۔"[4]
بعض منفرد قراءات کی مثالیں
[ترمیم]اللہ تعالیٰ کے فرمان: {وَآتَيْتُمُ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا} میں ابن محیصن نے "إحداهن" کے الف کو ملا کر پڑھا۔[5]
فرمانِ الٰہی: {أَمْنَةً نُعَاسًا} میں "أمنه" کی میم کو ساکن (بغیر حرکت) کے ساتھ پڑھا۔[6]، [7]
فرمان: {بِوَرِقِكُمْ} میں "ورقکم" کے قاف اور کاف کو مدغم کر کے پڑھا (یعنی ایک حرف میں ملا دیا)۔
فرمان: {شَأْنٌ يَغْنِيهِ} میں "يغنيه" کی یاء کو زبر (فتحہ) کے ساتھ پڑھا۔[8]، [9]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ السبعة في القراءات، أبو بكر بن مجاهد، دار المعارف – مصر، الطبعة: الثانية، 1400هـ، (ص/65)
- ↑ السبعة في القراءات، أبو بكر بن مجاهد، دار المعارف – مصر، الطبعة: الثانية، 1400هـ، (ص/65)، وغاية النهاية في طبقات القراء، شمس الدين ابن الجزري، مكتبة ابن تيمية، 1351هـ، (2/167)
- ↑ المكتبة الشاملة۔ ص 65
{{حوالہ کتاب}}
: نامعلوم پیرامیٹر|معرف ويكي بيانات=
رد کیا گیا (معاونت) - ↑ المكتبة الشاملة، ج 2، ص 167، معرف ويكي بيانات: Q120648794
- ↑ النساء:20
- ↑ آل عمران:154
- ↑ الكهف:17
- ↑ عبس:37
- ↑ المحتسب في تبيين وجوه شواذ القراءات والإيضاح عنها، أبو الفتح بن جني، وزارة الأوقاف-المجلس الأعلى للشئون الإسلامية، 1420هـ، (مواضع متفرقة من الكتاب)