قصص النبیین

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

قصص النبیین للاطفال درسی کتابوں کا ایک مقبول سلسلہ ہے جو پانچ حصوں پر مشتمل ہے اور بر صغیر ہند و پاک اور وسطی ایشیا کے بہت سے مدارس میں داخل نصاب ہے۔اس کے مصنف مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ہیں جنھوں نے مسلمان بچوں کے لیے ابتدائی ذہن ساز ادبی کتابوں کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے 1943-1944ء میں تیار کیا۔

وجہ تالیف[ترمیم]

قصص النبیین کی تالیف سے قبل دار العلوم ندوۃ العلماء میں عرب ادیب کامل کیلانی کی کتاب "حکایات للاطفال" کا سلسلہ داخل نصاب تھا، یہ سلسلہ سیکولر ہونے کے ساتھ ساتھ جانوروں کے قصوں اور تصاویر سے بھرا ہوا تھا۔ مولانا عبد الماجد دریا بادی کی جب اس پر نظر پڑی تو انھوں نے مولانا سید ابو الحسن علی ندوی کو خط لکھ کو متوجہ کیا کہ ایک اسلامی ادارہ میں اس طرح کی کتابوں کا داخل درس ہونا مناسب نہیں، چونکہ مولانا کو بھی حکایات للاطفال کی تدریس کی وجہ سے اس کا احساس تھا، اس خط سے ان کو مزید مہمیز ملی اور انھوں نے 1943-1944ء میں قصص النبیین کی تالیف کا آغاز کیا اور اس کا سلسلہ سفر و حضر میں ریل پر، کسی سڑک کے کنارے سواری وغیرہ کے انتظار میں بھی جاری رہا۔[1]

کتاب کی خصوصیات[ترمیم]

مصنف کے الفاظ میں اس میں تین باتون کا التزام کیا گیا:

  1. الفاظ کا ذخیرہ کم سے کم ہو لیکن اعادہ اور تکرار سے اس کو ذہن میں نقش کر دیا جائے۔
  2. کتاب قرآن کی زبان میں لکھی جائے اور آیات قرآنی جگہ جگہ نگینہ کی طرح جڑ دی جائیں۔
  3. اسلام کے بنیادی عقائد (توحید، رسالت، معاد) تلقین و تعلیم ضمنا ہو جائے۔
  4. قصوں کو پھیلا کر لکھا جائے اور ان میں ایسی رہنمائی کا سامان ہو کہ بچوں کے دلوں میں کفر و شرک کی نفرت، ایمان و توحید کی محبت اور انبیا علیہم السلام کی عظمت راسخ ہو جائے اور یہ سب غیر شعوری طریقہ پر۔[2]

ناقدین کی آراء[ترمیم]

اس کتاب کی اشاعت پر مولانا عبد الماجد دریابادی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ " اس کتاب کے ذریعہ بچوں کا علم کلام تیار ہو گیا"، نیز مولانا مسعود عالم ندوی نے لکھا کہ "اس کتاب میں زبان اور دین کو اس طرح ایک دوسرے سے پیوست کر دیا گیا ہے جیسے گوشت اور ناخن"۔
اس کتاب کے پہلے ایڈیشن پر مصری عالم و ادیب شیخ احمد شرباصی نے مقدمہ لکھا، جبکہ دوسرے ایڈیشن پر عرب ادیب سید قطب نے مقدمہ لکھا اور دل کھول کر داد دی،[3] اس کتاب کے ہند و بیرون ہند سے دسیوں ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں شائع ہو چکی ہے۔ مصنف نے اس کے تین حصے لکھے تھے، اس کے تیس پینتیس سال کے بعد 1975ء میں کتاب کا چوتھا حصہ لکھا اور 1977ء میں اس کا پانچواں حصہ لکھا جو آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت پر مشتمل ہے۔[4] کتاب کا آخری حصہ "سيرة خاتم النبيين" کے عنوان سے علاحدہ بھی شائع ہوتا ہے۔

دیگر زبانوں میں ترجمہ[ترمیم]

اس کتاب کے دسیوں عالمی زبانوں میں تراجم بھی شائع ہو چکے ہیں، اردو میں اس کے شروع کے چار حصوں کا ترجمہ ڈاکٹر قاری فیوض الرحمن نے قصص الانبیاء کے نام سے کیا ہے۔ جبکہ پانچویں اور آخری حصہ کا ترجمہ ڈاکٹر محمود الحسن عارف نے "بچوں کے لیے سیرۃ النبیﷺ" کے عنوان سے کیا ہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. کاروان زندگی، حصہ اول، مؤلفہ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی، ناشر: مکتبہ اسلام، لکھنؤ بار سوم 2000ء، صفحہ 215۔
  2. کاروان زندگی، حصہ اول، مؤلفہ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی، ناشر: مکتبہ اسلام، لکھنؤ بار سوم 2000ء، صفحہ 216-217۔
  3. کاروان زندگی، حصہ اول، مؤلفہ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی، ناشر: مکتبہ اسلام، لکھنؤ بار سوم 2000ء، صفحہ 217۔
  4. کاروان زندگی، حصہ اول، مؤلفہ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی، ناشر: مکتبہ اسلام، لکھنؤ بار سوم 2000ء، صفحہ 219۔

بیرونی روابط[ترمیم]

* کتاب قصص الانبیاء اردو ترجمہ قصص النبیین حصہ اول و دوم و سوم و چہارم
* قصص النبیین حصہ پنجم کا اردو ترجمہ بعنوان: بچوں کے لیے سیرۃ النبی ﷺ