قطب الدین ایبک
قطب الدین ایبک | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1150 وسط ایشیا |
||||||
وفات | 4 نومبر 1210 (59–60 سال) لاہور |
||||||
وجہ وفات | گھوڑے سے گر کر | ||||||
مدفن | مقبرہ سلطان قطب الدین ایبک | ||||||
طرز وفات | حادثہ | ||||||
اولاد | قطب بیگم، آرام شاہ | ||||||
خاندان | خاندان غلاماں | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت دہلی | |||||||
برسر عہدہ 25 جون 1206 – 4 نومبر 1210 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان، سلطان سلطنت دہلی | ||||||
درستی - ترمیم ![]() |
قطب الدین ایبک (پیدائش: 1150ء– وفات: دسمبر 1210ء) برصغیر کا پہلا مسلمان بادشاہ جس نے دہلی میں اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی، جو دہلی سلطنت کے نام سے مشہور ہوئی۔
وجہ تسمیہ[ترمیم]
قطب الدین کی ایک چھنگلیا ٹوٹی ہوئی تھی۔ اس لیے لوگ اس کو ایبک شل (خستہ انگشت) کہتے تھے۔ شکل و صورت بھی قبیح تھی۔
ابتدائی حالات[ترمیم]
قطب الدین نسلاً ایک ترک تھا۔ ایک سوداگر نے اسے ترکستان سے خریدا اور نیشا پور لا کر قاضی فخرالدین عبد العزیز کے ہاتھوں فروخت کر دیا۔ جس نے اس کو سلطان شہاب الدین غوری کی خدمت میں پیش کیا۔ سلطان نے کثیر رقم دے کر اسے خرید لیا۔
گورنر دہلی[ترمیم]
قطب الدین ایبک نے رفتہ رفتہ اپنی صلاحیتوں کا سکہ سلطان پر بٹھا کر اس کا قرب حاصل کر لیا۔ 1192ء میں سلطان محمد غوری نے دہلی اور اجمیر فتح کرکے قطب الدین کو ان کا گورنر مقرر کیا۔ اگلے سال سلطان نے قنوج پر چڑھائی کی۔ اس جنگ میں قطب الدین ایبک نے اپنی وفاداری اور سپہ گری کا ایسا ثبوت دیا کہ سلطان نے اس کو فرزند بنا کر فرمان فرزندی اور سفید ہاتھی عطا کیا۔ قطب الدین کا ستارہ اقبال چمکتا گیا۔ اور اس کی فوجیں گجرات، راجپوتانہ، گنگا جمنا کے دوآبہ، بہار اور بنگال میں فتح و نصرت کا پرچم لہراتی ہوئی داخل ہوئیں۔
تخت نشینی[ترمیم]
15 مارچ 1206ء کو جہلم کے قریب سلطان محمد غوری گکھڑوں کے ہاتھوں شہید ہوگیا تو ایبک نے جون 1206ء کو لاہور میں اپنی تخت نشینی کا اعلان کر دیا۔ قطب الدین ایبک کی گورنری کا زمانہ فتوحات میں گزرا تھا۔ تخت پر بیٹھ کر اس نے امور سلطنت پر توجہ دی۔ اس کا بیشتر وقت نوزائیدہ اسلامی سلطنت میں امن و امان قائم رکھنے میں گزرا۔ عالموں کا قدر دان تھا۔ اور اپنی فیاضی اور دادودہش کی وجہ سے تاریخ میں لکھ بخش کے نام سے مشہور ہے۔
وفات[ترمیم]
60 سال کی عمر میں نومبر 1210ء میں لاہور میں چوگان (پولو) کھیلتے ہوئے گھوڑے سے گر کر راہی ملک عدم ہوا اور بیرون لوہاری دروازہ نئے انار کلی بازار کے ایک کوچے ایبک روڈ میں دفن ہوا۔
مقبرہ[ترمیم]
قطب الدین ایبک کا مقبرہ لاہور میں انارکلی بازار کے پہلو میں ایبک روڈ پر واقع ہے۔ یہ مقبرہ وقت اور حالات کے ہاتھوں برباد ہوتا رہا، یہاں تک کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں یہ ایک سکھ کی ملکیت میں رہا۔ انگریزوں کے دور میں یہ مقبرہ خستہ حالی کی منہ بولتی تصویر تھا قیام پاکستان کے بعد صدر ایوب خان کے دور میں محترم حفیظ جالندھری نے ان سے گزارش کی کہ مجاہد اسلام کے مقبرہ کی مرمت اور تزئین و آرائش کا بندوبست کروایا جائے، چنانچہ صدر پاکستان نے ان کی درخواست قبول کی اور آج یہ مقبرہ مجاہد اسلام کی شان وشوکت سنبھالے کھڑا ہے۔
ماقبل | خاندان غلاماں 25 جون 1206ء– 4 نومبر 1210ء |
مابعد |
ماقبل | سلطان سلطنت دہلی 25 جون 1206ء–4 نومبر 1210ء |
مابعد |
- 1150ء کی پیدائشیں
- 1210ء کی وفیات
- 4 نومبر کی وفیات
- لاہور میں وفات پانے والی شخصیات
- بارہویں صدی کی ترک شخصیات
- بارہویں صدی کے ہندوستانی بادشاہ
- بھارتی سنی مسلمان
- بھارتی مسلم شخصیات
- تاریخ ہندوستان
- ترک حکمران
- تیرہویں صدی کی ترک شخصیات
- تیرہویں صدی کی ہندوستانی شخصیات
- تیرہویں صدی کے ہندوستانی بادشاہ
- خاندان غلاماں
- سلطنت دہلی
- مسلم جوامع
- نیشاپوری شخصیات
- ہندوستان میں 1200ء کا عشرہ
- ہندوستان میں 1206ء
- ہندوستان میں 1210ء کا عشرہ
- ہندوستانی فرماں روا
- غلام
- بارہویں صدی کی پیدائشیں
- غلام سپاہی
- بانی شاہی حکمران