قلاقند
![]() قلاقند | |
متبادل نام | اشرفی |
---|---|
قسم | مٹھائی |
اہم کھانا | میٹھا |
اصلی وطن | متحدہ ہندوستان |
بنیادی اجزائے ترکیبی | قند، دودھ، پانی، چینی، گھی |
قلاقند ایک مشہور برصغیری مٹھائی ہے، یہ كھوئے كی مٹھائی ہوتی ہے جو قند كو ملا كر تیار كی جاتی ہے۔ یہ مٹھائی اپنی نرم و ملائم ساخت اور لذیذ ذائقے کی وجہ سے جنوبی ایشیا، بالخصوص بھارت اور پاکستان میں مقبول ہے۔[1]
تاریخ
[ترمیم]قلاقند کی تخلیق کا درست سال نامعلوم ہے، مگر ماہرینِ طعام کے مطابق اسے ہندوستان میں مسلم آبادکاروں نے متعارف کرایا۔ سالک اپنی تحریروں میں مسلم طعامی ثقافت کے ہندوستانی مٹھائیوں پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں: "اگرچہ ہندو مٹھائیوں کے بڑے شوقین تھے لیکن صرف چند مٹھائیاں بناتے تھے۔ جن میں کوئی خاص ہنر مندی ضروری نہ ہوتی تھی۔ مثلا پیڑا، امرتی، رس گلا، موہن بھوگ۔ مسلمانوں نے آکر حلوے، بالو شاہی، خرمے، نکتیاں، برفی، قلاقند گلاب جامن، در بہشت وغیرہ رائج کیں جن کے نام شاہد ہیں کہ یہ مسلمانوں کی ایجاد ہیں۔"[2]
تیاری کا طریقہ
[ترمیم]قلاقند بنانے کے لیے تازہ دودھ کو دیر تک پکایا جاتا ہے تاکہ اس کا پانی بخارات بن کر اڑ جائے اور گاڑھا پن حاصل ہو۔ اس کے بعد اس میں چینی ملائی جاتی ہے اور مزید پکایا جاتا ہے یہاں تک کہ مکسچر جم جائے۔ آخر میں اسے ٹھنڈا کرکے ٹکڑوں میں کاٹا جاتا ہے اور بعض اوقات پستہ یا بادام سے سجایا جاتا ہے۔
علاقائی اقسام
[ترمیم]برصغیر کے مختلف علاقوں میں قلاقند کو مختلف طریقوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ حیدرآباد میں قلاقند کو 'اشرفی' بھی کہا جاتا ہے اور وہاں کی مشہور مٹھائیوں میں شمار ہوتی ہے۔
پاکستان میں مقبولیت
[ترمیم]پاکستان میں قلاقند مختلف مٹھائی کی دکانوں پر دستیاب ہے اور خاص مواقع، تہواروں اور شادی بیاہ کی تقریبات میں خصوصی طور پر پیش کی جاتی ہے۔[3]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "کچھ میٹھا ہو جائے!"۔ بی بی سی اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-15
- ↑ عبد المجید سالک (1957)۔ مسلم ثقافت ہندوستان مین۔ ادارۂ ثقافت اسلامیہ۔ ص 467۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-15
- ↑ "کیا آپ نے پاکستان کے یہ 211 پکوان کھائے ہیں؟"۔ ڈان نیوز اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-15