قلعہ التیت
اس مضمون کا بیشتر یا بڑا حصہ ایک ہی جگہ سے ماخوذ ہے۔ (December 2014) |
![]() قلعہ التیت کا مرکزی برج | |
قسم | قلعہ |
---|---|
تعمیر | گیارہویں صدی عیسوی |
بحالی | 2007 |
قلعہ التیت گلگت بلتستان، پاکستان کی وادی ہنزہ میں بالائی کریم آباد پر ایک قدیم قلعہ ہے۔ یہ اصل میں ریاست ہنزہ کے آبائی حکمرانوں کا گھر تھا جن کے نام کے ساتھ میر لگایا جاتا تھا اگرچہ تین صدیوں کے بعد وہ کسی قریبی چھوٹے قلعے بلتیت میں چلے گئے۔ التیت قلعہ اور خاص طور پر شکاری ٹاور کے تقریبا 900 سال پرانی جگہیں ہیں، [1] یہ گلگت بلتستان میں سب سے قدیم یادگار ہے۔
تاریخ[ترمیم]
لفظ التیت ایک تبتی لفظ ہے جس کا مطلب اس طرف نیچے ہے اگرچہ زیادہ تحقیق نہیں ہوئی تاہم التیت لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق سفید ہنز سے ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ وہاں کی موجودہ زبان بروچسکی 47ء میں سفید ہنز لائے تھے۔ التیت کا پہلا نام ہونوکوشل تھا جس کا مطلب ہنز کا گاؤں ہے۔ ہنز چین کی ہوانگ-ہو وادی سے اس طرف آئے تھے۔ گاوں کا نام بعد میں تبدیل کرکے بروشل معنی بروچسکی بولنے والا گاؤں۔ وہ روح کی عبادت کرنے والے یعنی شامانیت مذہب کے پیروکار تھے 15ویں صدی میں اسلام متعارف کرایا گیا۔ 1830ء کے قریب بہت سے لوگوں نے اسلام قبول کر لیا
بحالی[ترمیم]
قلعہ التیت مکمل طور پر غائب ہو گیا لیکن حال ہی میں آغا خان ٹرسٹ برائے تاریخی ثقافت اور حکومت ناروے کی مدد سے بحال کیا گیا۔ اس میں لکڑی کے چھوٹے کمرے اور حصے ہیں جن پرعمدہ کشیدہ کاری کی گئی ہے۔ جاپان نے پرانے گاؤں اور ارد گرد کی ترقی تزئین و آرائش میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ التیت قلعہ 2007 سے عوام کے لیے کھلا ہے جس کی وجہ سے سیاحوں کا مرکز ہے۔
مزید دیکھیے[ترمیم]
- قلعہ بلتیت
- التیت (ہنزہ)
- ہنزہ
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ "Cultural Heritage: UNESCO Award for Hunza fort". دی ایکسپریس ٹریبیون. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 19 مارچ 2013.
بیرونی روابط[ترمیم]
- ہنزہ نگر - قلعہ التیت آرکائیو شدہ 2013-04-11 بذریعہ archive.today
- التیت ای ولیجآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ ideeaz.com (Error: unknown archive URL)