قلوپطرہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قلوپطرہ
(قدیم یونانی میں: Κλεοπάτρα Φιλοπάτωρ ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 13 جنوری 69 ق مء  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسکندریہ[1]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 اگست 30 ق مء  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اسکندریہ[2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات زہر[5]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن اسکندریہ  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات خود کشی  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت قدیم مصر[6]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل یونانی النسل مصری[7]  ویکی ڈیٹا پر (P172) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات بطلیموس دوازدہم تھیئوس فلاپاٹر (51 ق.م–47 ق.م)
بطلیموس چہاردہم (47 ق.م–44 ق.م)
مارک انتھونی (32 ق.م–30 ق.م)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ساتھی جولیس سیزر (48 ق.م–15 مارچ 44 ق.م)  ویکی ڈیٹا پر (P451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد سیزاریئن[8][9]،  قلوپطرہ سیلین دؤم،  الیگزینڈر ہیلیوس،  بطلیموس فلاڈیلفس  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد بطلیموس آلیٹس  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ قلوپطرہ پنجم  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
بطلیموس دوازدہم تھیئوس فلاپاٹر[6]،  بطلیموس چہاردہم[6]  ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان بطلیموسی خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
فرعون مصر[10]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
29 اگست 51 ق.م  – 12 اگست 30 ق.م 
بطلیموس آلیٹس 
سیزاریئن 
دیگر معلومات
پیشہ مقتدر اعلیٰ[6]،  شاہی حکمران[11]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان کوئنے یونانی[12]  ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان کوئنے یونانی[7]،  مصری زبان،  آرامی،  میریاٹک زبان،  لاطینی زبان،  سریانی زبان،  قدیم عربی،  مادی زبان،  پارتھی زبان  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات

قلوپطرہ ہفتم مصر کی ملکہ۔ ایک تاریخ ساز عورت تھی۔ 48 قبل مسیح میں اس نے خود سے عمر میں تیس سال بڑے جولیس سیزر کو اپنے دام میں گرفتار کیا اور اس کے بچے کی ماں بنی۔

بعد میں اس نے مارک انتھونی کے ساتھ پینگیں بڑھالیں، تاہم اس معاشقے کا انجام اچھا نہیں ہوا اور جب انتھونی کو جنگ میں شکست ہوئی تو اس نے اور قلوپطرہ دونوں نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر ڈالا۔

قلوپطرہ مصر کی وہ شہرہ آفاق فرعون ملکہ تھی جس کے ہوش ربا حسن اور قیامت خیز جوانی نے سلطنت روم کے نامور جرنیلوں کو خاک و خون میں رنگ کر عظیم الشان سلطنتوں کو ہمیشہ کے لیے صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ قدرت نے اسے دلکش حسن اور جادوئی شخصیت سے نوازا تھا۔ لیکن افسوس کہ وہ اس حسن کی قیمت وصول کرتے ہوئے، خود نیلامی کی سولی پر چڑھ کر ایک نا قابل فراموش داستانِ عشق و بے وفائی بن کر تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہو گئی۔ مورخین کے مطابق وہ حسن و چاشنی اور ذہانت کے جادوئی ہتھیاروں سے لیس ایک پراسرار و عیار عورت تھی جو سلطنت روم پر قابض ہونا چاہتی تھی۔ لیکن تاریخ میں فرعونوں کے کردار اور روایات کے مطالعہ کے بعد، قلوپطرہ کی شخصیت اور انجام کا تجزیہ قدرے مختلف ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ اکیاون قبل مسیح میں قلوپطرہ کا بڑا بھائی تخت نشین ہوا تو اس نے فرعونی روایات کے مطابق اپنی گیارہ سالہ کم سن بہن قلوپطرہ سے شادی کی۔ اس کی ہلاکت کے بعد تیرہ سالہ چھوٹے بھائی بطلیموس نے تخت سنبھالا تو اس نے بھی انہی روایات کے مطابق جب اپنی بہن سے شادی کی تو قلوپطرہ اٹھارہ سال کی بھرپور جوان اور خاوند تیرہ سال کا نابالغ بچہ تھا۔ گیارہ برس کی عمر میں بڑے بھائی جیسے بھرپور مرد کے ہاتھوں میں جنسی کھلونا بن کر جنون کا آتش فشاں بن جانے والی قلوپطرہ کے لیے گیارہ سالہ نابالغ خاوند اس کی فطری طلب میں آگ لگانے کا موجب بن گیا۔ ایک نابالغ خاوند کی نااہل رفاقت نے، قلوپطرہ کو جنسی تسکین کے لیے خوب سے خوب مرد کی تلاش میں سرگرداں ایک ایسی ”جنسی بلی” بنا کر رکھ دیا جس نے پھر اپنی موت کو گلے لگانے تک کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ کم سن شاہ بطلیموس کے اقتدار کا دور پرآشوب اور امور مملکت پر گرفت انتہائی کمزور تھی۔ مگر اس نے اپنے درباری امرا کی مدد سے منہ زور بیوی قلوپطرہ کو مصر چھوڑ کر شام میں پناہ لینے پر مجبور کر دیا۔ بطلیموس کی ہلاکت پر قلوپطرہ نے خاندان فرعون شاہی کا تخت و تاج سنبھال کر خدائی کے دعویدار فرعونوں کی روایات کے مطابق خود کو دیوی کہلوانا شروع کر دیا۔

قلوپطرہ کے معرکۂ عشق کا پہلا شکار روم کا وہ شہرہ آفاق حکمران جولیس سیزر تھا، جو خاوند اور اس کی ثالثی کے لیے مصر آیا۔ مگر اس کے سحر انگیز حسن اور زلفوں کا اسیر ہو کر دو برس تک مصر میں مقیم رہا اور بنا شادی رچائے ہی قلوپطرہ کے ناجائز بچے کا باپ بن گیا۔ اپنے سب سے بڑے حریف جنرل پامپے کو شکست دینے کے بعد جولیس سیزر نے تخت روم سنبھالا تو قلوپطرہ اس کی قربت اور دیگر پراسرار عزائم کے لیے روم میں ہی مقیم ہو گئی اور یوں عملی طور مصر سلطنت روم کا ایک صوبہ بن کر رہ گیا۔ اپنے بے وفا دوست بروٹس اور رومی سینٹروں کے ہاتھوں جولیس سیزر کا قتل ہوا تو قلوپطرہ اس کے مونہ بولے بیٹے اور نائب جنرل انطونی سے تعلقات بنا کر اس کے تین بچوں کی ماں بن گئی۔ مارک انطونی شاہ آگسٹس کا بہنوئی بھی تھا، لہذا قلوپطرہ اور انطونی کا یہی تعلق دونوں کے درمیان میں جنگ و جدل کے سلسلے کا ایک سبب بنا۔ جنسی ہوس کے لیے مصر سے روم تک بھٹکتی ہوئی قلوپطرہ کی یہ تیسری اور آخری شادی تھی۔ انطونی نے جنرل آکٹیوین سے شکست کھائی تو قلوپطرہ میدان جنگ سے فرار ہو کر ایک خفیہ پناہ گاہ میں جا چھپی۔ اس دوران میں اس نے انطونی کو شکست دینے والے فاتح جرنیل آکٹیوین سے عاشقانہ راہ و رسم بنانے کی بھرپور کوشش کی مگر ناکام ہوئی۔ اس نئی آرزوئے ہوس میں بے مرادی کے بعد اس نے انطونی کے ساتھ بے وفائی کا جو کھیل کھیلا اس کا نتیجہ صرف انطونی کی نہیں بلکہ خود اس کی بھی عبرتناک موت ٹھہرا۔ تاریخ کے مطابق اس نے اپنی ایک خادمہ کے ذریعے انطونی تک یہ افواہ پہنچائی کہ قلوپطرہ نے اس کی شکست سے دل برداشتہ ہو کر خودکشی کر لی ہے۔ عشق میں مبتلا انطونی نے اس افواہ کو حقیقت سمجھا اور تلوار سے اپنا سینہ چاک کر کے خود کشی کر لی۔ اور پھر انطونی کی خودکشی کی خبر سننے پر، پچھتاوے کی آگ میں جلتی ہوئی قلوپطرہ خود کو زہریلے مصری کوبرا سانپ سے ڈسوا کر تاریخ میں بے وفائی کی علامت بن کر ہمیشہ کے لیے زندہ ہو گئی۔ کچھ مورخین کے مطابق عیار قلوپطرہ نے صرف جنسی تعلقات کیلے نہیں بلکہ، وسعتِ اقتدار کے لیے رومی سلطنت کو تباہ و برباد کر کے روم پر قابض ہونے کے لیے جولیس سیزر کی زندگی تک رسائی کی تھی۔ لیکن کچھ مبصرین کے مطابق جولیس سیزر کے اپنے ہی قابل اعتماد دوست بروٹس کے ہاتھوں قتل میں بھی اسی قلوپطرہ کا شاطرانہ ذہن کارفرما تھا۔ کچھ مبصرین کے مطابق اس نے اپنے شوہر انطونی کو شکست دینے والے جنرل آکٹیوین تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اسی جرنیل کے ایما پر ہی انطونی کو موت کی طرف دھکیلنے کی سازش بھی کی ہو گی۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Cleopatra exhibit tells an intriguing tale — ناشر: واشنگٹن پوسٹ — شائع شدہ از: 5 جون 2010
  2. http://www.tandfonline.com/doi/full/10.1080/03612759.2010.539496
  3. http://www.tandfonline.com/doi/pdf/10.1080/03612759.2010.539496
  4. http://www.tandfonline.com/doi/pdf/10.1080/03612759.2011.539495
  5. https://www.unrv.com/fall-republic/death-antony-cleopatra.php — اخذ شدہ بتاریخ: 2 ستمبر 2018
  6. ^ ا ب پ https://www.biography.com/people/cleopatra-vii-9250984 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 ستمبر 2018
  7. ^ ا ب https://blog.oup.com/2010/12/cleopatra-2/ — اخذ شدہ بتاریخ: 2 ستمبر 2018
  8. عنوان : Цезарион
  9. عنوان : Caesarion
  10. https://www.ancientegyptonline.co.uk/Cleopatra-Caesar.html — اخذ شدہ بتاریخ: 2 ستمبر 2018
  11. یو ایل اے این - آئی ڈی: https://www.getty.edu/vow/ULANFullDisplay?find=&role=&nation=&subjectid=500341470 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 مئی 2022 — خالق: گیٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ — شائع شدہ از: 21 اگست 2015
  12. https://blog.oup.com/2010/12/cleopatra-2/