لال باغ بھارت کے صوبہ کرناٹک کے دار الحکومت بنگلورو کے جنوبی علاقے میں واقع خاصی تاریخی اہمیت کا حامل باغ ہے۔ ٹیپو سلطان کے والد حیدر علی کے حکم و ایما پر اس کی تعمیر کا آغاز ہوا لیکن عہدِ ٹیپو میں اس کی تکمیل عمل میں آئی۔ یہ دو سو چالیس ایکڑ پر محیط پرکشش و پراسرار باغ ہے جہاں مختلف قسم کے اشجار و نباتات پائے جاتے ہیں۔ موسمِ بہار میں خوبصورت پھولوں کا وجود باغ کے حسن میں چار چاند لگاتا ہے۔ باب الداخلہ پر درختوں کے تنے کچھ اس انداز سے تراشے گئے ہیں کہ حقیقی جانوروں کا گمان ہوتا ہے۔ درخت کے تنے پر چیل کا مجسّمہ خاصا دلکش لگتا ہے۔ باغ کے درمیان ایک قدیم درخت کے باقیات ہیں جن کے متعلّق یہ کہا جاتا ہے کہ یہ بیس ملین سال پُرانا درخت ہے۔ یہاں حیدر علی کا ایک مجسّمہ بھی ہے جس میں وہ گھوڑے پر سوار نظر آتے ہیں، اس باغ کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہاں مختلف ممالک اور شہروں کے درختوں کو منگوا کر لگایا گیا تھا جیسے فارس، افغانستان اور آسٹریلیا وغیرہ۔