لال سنگھ دل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
لال سنگھ دل
 

معلومات شخصیت
پیدائش 11 اپریل 1943ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سامرالا   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 14 اگست 2007ء (64 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لدھیانہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پنجابی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

لال سنگھ دل (پنجابی زبان:ਲਾਲ ਸਿੰਘ ਦਿਲ) (اپریل 1943ء-14 اگست 2007ء) پنجاب، بھارت کے ایک انقلابی شاعر تھے۔ وہ پنجاب میں 20ویں میں صدی ابھرنے والے نیکسلائٹ تحریک کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ یہ ایک سیاسی تحریک تھی جو بہت جلد اپنی موت آپ مرگئی مگر پنجابی ادب اور بالخصوص پنجابی شاعری کو ایک انقلابی موضوع دے گئی۔

احوال حیات[ترمیم]

ولادت اور خاندان[ترمیم]

لال سنگھ کی ولادت 11 اپریل 1943ء کو برطانوی ہند کے مالوا پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں سامرالا میں گھونگرالی سیکھان (پنجابی:'ਜਨਮ ਸਥਾਨ: ਘੂੰਗਰਾਲੀ ਸਿੱਖਾਂ') کے چمار خاندان میں ہوئی۔[1] ان کی ولادت کے وقت ان کا خاندان کسی بھی طرح کے معاشی، سماجی اور تعلیمی سہولت سے محروم تھا۔ نہ ان کے پاس دولت تھی اور نہ ہی زمین۔ لہذا ان کے والد پوری زندگی مزدور کسان بن رہے اور ان کے خاندان نے سکھ مذہب اختیار کر لیا۔[2][مکمل حوالہ درکار]

تعلیم[ترمیم]

انھوں نے 1960ء-61ء میں حکومتی اسکول سے دسویں کی تعلیم حاصل کی اور وہ اپنی نسل میں دسویں کرنے والے پہلے شخص تھے۔ انھوں نے کالج میں داخلہ لیا اور ساتھ میں مزدوری بھی کرتے رہے۔[3] کھنہ، لدھیانہ میں انھوں نے اے ایس کالج میں داخلہ لیا لیکن ایک سال بعد تعلیم ترک کردی۔ 1964ء میں تدریسی تدریبی کے لیے ایس ایچ ایس کالج،بوہیلوپور میں داخلہ لیا لیکن کورس مکمل کرنے سے قبل میں کنارہ کش ہو گئے۔ اس کے بعد انھوں نے مزدور کی حیثیت سے مستقل طور پر کام کرنے کا فیصلہ کر لیا اور ساتھ میں بچوں کو ٹیوشن بھی دیتے رہے۔[4][1]

ادبی سفر[ترمیم]

شاعری[ترمیم]

انھوں نے زمانہ اسکول سے ہی شاعری میں دلچسپی لینی شروع کردی اور ان کی شاعری پنجاب کے مشہور رسالہ لکیر،پریت لاری اور نغمانی میں شائع ہوئی۔ ان نے تین دیوان شائع ہوئے؛ 1971ء میں ستلج دی ہوا، 1982ء میں بہت ساتے سورج اور 1997ء میں ستھار۔ انھوں نے ایک طویل نظم بنام آج بلا پھر آئے گا لکھی جو 2009ء میں شائع ہوئی تھی۔

سوانح[ترمیم]

انھوں نے اپنی خود نوشت سوانح داستان 1998ء میں لکھی۔

حالانکہ انھوں نے بعد میں اسلام قبول کر لیا تھا مگر انھوں نے اپنا قدیم تخلص باقی رکھا اور اسی نام سے شاعری کرتے رہے۔

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب Dil 1998,see "About the Author" (ਲੇਖਕ ਬਾਰੇ) by publisher/editor pp.221-22
  2. Ghai,2 نومبر 2011
  3. Dutt 2012, Introduction p.xxxiv
  4. (Punjabi text:'ਵਿੱਦਿਆ: ਮੈਟਿ੍ਕ (1960–61) ਸਰਕਾਰੀ ਹਾਈ ਸਕੂਲ، ਇਕਸਾਲ ਏ۔ ਐਸ ਕਾਲਜ ਖੱਨਾ ਵਿਚ ਪੜਿਆ، ਦੋ ਸਾਲ ਸ۔ਹ۔ਸ ਬਹਿਲੋਲਪੁਰ `ਚ ਜੂਨੀਅਰ ਬੇਸਿਕ ਟ੍ਰੇਨਿੰਗ ਕਰਦਿਆਂ ਲਾਏ،ਇਕ ਸਾਲ ਗਿਆਨੀ ਦੀ ਤਿਆਰੀ ਕਰਦਿਆਂ ।…ਪੜਦਿਆਂ ਖੇਤ ਮਜ਼ਦੂਰੀ ਕੀਤੀ، ਰਾਜ ਮਿਸਤ੍ਰੀਆਂ ਨਾਲ ਦਿਹਾੜੀ ਕੀਤੀ…')