لسانی ترقی

لسانی ترقی (انگریزی: Language development) انسانوں میں ایک ایسا عمل ہے جو زندگی کے ابتدائی مراحل میں ہی شروع ہو جاتا ہے۔ نوزائیدہ بچے کسی زبان کو جانے بغیر دنیا میں آتے ہیں، مگر تقریباً دس ماہ کی عمر میں وہ ببلنگ کے ذریعے آوازوں میں تمیز کرنا اور بات چیت کی ابتدائی کوششیں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ کچھ تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ زبان سیکھنے کا عمل رحم مادر میں ہی شروع ہو جاتا ہے، جب جنین اپنی ماں کی آواز کے لب و لہجے اور آوازوں کو پہچاننے لگتا ہے اور پیدائش کے بعد دوسرے صوتی اثرات سے ان کی تمیز کرنے لگتا ہے۔[1]
عمومی طور پر، بچوں میں زبان کو سمجھنے (receptive language) کی صلاحیت بولنے (expressive language) کی صلاحیت سے پہلے فروغ پاتی ہے۔[2] استقبالی زبان زبان کو اندرونی طور پر سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کا عمل ہے۔ جب استقبالی زبان بڑھتی ہے تو اظہاری زبان آہستہ آہستہ فروغ پانے لگتی ہے۔
عمومی طور پر، اظہاری زبان کا آغاز قبل از گفتاری (pre-verbal) مرحلے سے ہوتا ہے، جس میں بچے اشاروں اور آوازوں کے ذریعے اپنے جذبات اور مقاصد کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک عمومی ترقیاتی اصول کے مطابق، نئے اظہار کے طریقے پرانے افعال کی جگہ لے لیتے ہیں، لہٰذا بچے وہی افعال جنہیں وہ پہلے غیر گفتاری ذرائع سے ظاہر کرتے تھے، بعد میں الفاظ کے ذریعے ادا کرنا سیکھ لیتے ہیں۔[3]
بچے نحویات (syntax) کو نقل، ہدایت اور انعام کے ذریعے سیکھتے ہیں۔[4][5][6]
مرحلہ | عمر کا اندازہ | نمایاں خصوصیات |
---|---|---|
ببلنگ | 4–10 ماہ | بے معنی آوازیں، آوازوں سے کھیلنا |
استقبالی زبان | 6–12 ماہ | الفاظ اور جملوں کو سمجھنا |
اظہاری زبان | 12–18 ماہ | الفاظ کا اظہار، چھوٹے جملے |
نحوی ترقی | 18 ماہ سے زائد | جملوں میں ساخت، قواعد کا استعمال |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ SN Graven، JV Browne (دسمبر 2008)۔ "Auditory development in the fetus and infant"۔ Newborn and Infant Nursing Reviews۔ ج 8 شمارہ 4: 187–193۔ DOI:10.1053/j.nainr.2008.10.010۔ S2CID:6361226
- ↑ D Guess (1969)۔ "A functional analysis of receptive language and productive speech: acquisition of the plural morpheme"۔ Journal of Applied Behavior Analysis۔ ج 2 شمارہ 1: 55–64۔ DOI:10.1901/jaba.1969.2-55۔ PMC:1311037۔ PMID:16795203
- ↑ SM Kennison (2013)۔ Introduction to language development۔ Los Angeles, CA: Sage۔ ISBN:9781412996068
- ↑ David Adger (2015)۔ "Syntax"۔ Wiley Interdisciplinary Reviews: Cognitive Science۔ ج 6 شمارہ 2: 131–147۔ DOI:10.1002/wcs.1332۔ PMC:4361048۔ PMID:25815105۔ S2CID:215708536
- ↑ Adger D. (2015). Syntax. Wiley interdisciplinary reviews. Cognitive science, 6(2), 131–147.
- ↑ Anis Najar؛ Emmanuelle Bonnet؛ Bahador Bahrami؛ Stefano Palminteri (2020)۔ "The actions of others act as a pseudo-reward to drive imitation in the context of social reinforcement learning"۔ PLOS Biology۔ ج 18 شمارہ 12: e3001028۔ DOI:10.1371/journal.pbio.3001028۔ PMC:7723279۔ PMID:33290387