لعل چند امر ڈنومل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
لعل چند امر ڈنومل
(سندھی میں: لالچند امرڏنومل جڳتياڻي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 25 جنوری 1885ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدرآباد ،  بمبئی پریزیڈنسی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 اپریل 1956ء (71 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی ،  بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ناول نگار ،  مضمون نگار ،  سوانح نگار ،  سیرت نگار ،  مترجم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

لعل چند امر ڈنومل جگتیانی (انگریزی: Lalchand Amardinomal، سندھی= لالچند امرڏنومل جڳتياڻي)، (پیدائش: 25 جنوری 1885ء- وفات:18 اپریل 1954ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے سندھی زبان کے نامور ادیب، ناول نگار، مورخ، ڈراما نویس ، سیرت نگار اور مضمون نگار تھے۔ انھوں نے 62سے زائد کتابیں تحریر کیں۔

حالات زندگی[ترمیم]

لعل چند امر ڈنومل 25 جنوری 1885ء کو حیدرآباد، سندھ، بمبئی پریزیڈنسی، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد دیوان امر ڈنومل حیدرآباد میں مختیارکار تھے۔ انھوں نے ابتدائی گھر پر حاصل کرنے کے بعد ہیرانند اکیڈمی (موجودہ گورنمنٹ نول رائے ہیرانند ہائی اسکول نمبر 1) سے مزید تعلیم حاصل کی۔ 1903ء میں سندھ مدرسۃ الاسلام استاد مقرر ہوئے۔ وہ صوفی منش تھے جنہیں مذہبی عصبیت نے چھوا تک بھی نہیں تھا۔ انھیں اپنی جنم بھومی سندھ سے جو محبت تھی اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انھیں نے مرنے سے پہلے وصیت کی تھی کہ ان کی راکھ کو دریائے سندھ میں بہا دیا جائے۔ چناں چہ 1954ء میں جب بمبئی میں ان کا انتقال ہوا تو آخری رسومات کے لیے ان کی راکھ بھارت سے پاکستان لائی گئی اور دریائے سندھ میں بہائی گئی۔ وہ تمام مذاہب کو انسانیت کی میراث اور معاشرتی سدھار کا ذریعہ تصور کرتے تھے اور کسی قسم کی مذہبی تفرقے کو روا نہ رکھتے تھے، اسی لیے انھوں نے پیغمبر اسلام حضرت محمد کی سوانح اور سیرت پر کتاب لکھی تھی۔ لعل چند امر ڈنومل نے فکشن کی ہر صنف میں نہایت اہم کتابیں لکھی ہیں۔[1] ان کی طبع زاد ناولوں میں چوتھ جو چنڈ (چودھویں کا چاند)، سچ تے صدقے (سچائی پر قربان)، کشنی کے کشٹ وغیرہ تھیں۔ جب کہ دوسری زبانوں سے سندھی ترجمہ کی جانے والی کتابوں میں سون ورنیوں دلیوں (سونے جیسے دل)، عمر ماوری (ڈراما)، نقد دھرم (ڈراما) اہمیت رکھتی ہیں۔ اانہوں نے شاہ عبد اللطیف بھٹائی کی شخصیت اور شاعری پر کتاب بھی لکھی تھی جس کا عنوان تھا شاہانہ شاہ اور سچل سرمست پر لکھی گئی کتاب کا نام تھا سچل سونھارو اور بیرنگی باغ جو گل سندھی مضمون نگاری کے نادر نمونے ہیں۔ مضمون نویسی میں ان کی کتاب گلن مٹھ (مٹھی بھر پھول)، سدا گلاب بھی قابل ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی دیگر کتابوں میں ہندوستان جی تاریخ، حیدرآباد سندھ، میراں، شاھ جا کی سُر، سامی جا سلوک، رام بادشاہ، جیل جی ڈائری، سندھی بولی جو نچوڑ وغیرہ شامل ہیں۔[2][3]

وفات[ترمیم]

لعل چند امر ڈنومل 18 اپریل 1954ء کو بمبئی ،بھارت میں وفات پا گئے۔ ان کی وصیت کے مطابق ان کی راکھ کو بھارت سے لا کر حیدرآباد، سندھ کے قریب دریائے سندھ میں بہایا گیا۔


حوالہ جات[ترمیم]

  1. سید مظہر جمیل، مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ادارہ فروغ قومی زبان اسلام آباد، 2017ء، ص 265
  2. مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، ص 266
  3. انسائیکلوپیڈیا سندھیانا ( جلد سوم)، سندھی لینگویج اتھارٹی حیدرآباد