لیتھوانیا میں اسلام

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سانچہ:Islam in Europe by country

کوناس مسجد ۔
پہلی جنگ عظیم میں لتھوانیائی سرزمین پر زار کی فوج کے مسلمان فوجیوں کی قبریں۔ انتاکالنس قبرستان

لتھوانیا میں اسلام کی تاریخ بہت سے دوسرے شمالی اور مغربی یورپی ممالک کے برعکس 14ویں صدی سے شروع ہوتی ہے۔ [1] قرون وسطی میں پولش – لتھوانیائی دولت مشترکہ کے لتھوانیا کی گرانڈ ڈچی، جو بالٹک سے بحیرہ اسود تک پھیلی ہوئی تھی، کریمین تاتارسے آباد جنوب میں کئی مسلم علاقے شامل تھے۔ [2] کچھ مسلمان لتھوانیا نقل مکانی کرکے آئے۔ یہاں کے تاتاری اب لتھوانیا تاتار کہلاتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ اپنی زبان بھول گئے اور اب لتھوانیائی زبان بولتے ہیں، تاہم،انھوں نے اسلام کو اپنے سینے سے لگائے رکھا۔ اسلامی دنیا سے طویل عرصے تک رابطے میں نہ رہنے کی وجہ سے لتھوانیائی تاتاروں کے طرز عمل باقی سنی مسلمانوں سے کچھ مختلف ہیں۔ پھربھی انھیں الگ فرقہ نہیں سمجھا جاتا۔ لتھوانیائی تاتار جس طرح کے اسلام پر عمل پیرا ہیں اسے لوک اسلام کہا جا سکتا ہے۔ ایک گمنام لتھوانیائی تاتار، جنھوں نے حج کیا تھا، اپنی تحریر رسالہ میں یہ تسلیم کیا ہے کہ لتھوانیائی تاتاروں کے اس طرح کے غیر روایتی رسوم و رواج تھے کہ ایک کٹھ ملا انھیں ممکنہ طور پر کافرقرار دے سکتا تھا۔ [3]

لتھوانیا میں اس وقت کے بہت سے دوسرے یورپی معاشروں کے برعکس مذہبی آزادی و رواداری تھی۔ لتھوانیائی تاتار بعض جگہوں جیسے کہ رائجائی کے آس پاس ( ایلیٹس ڈسٹرکٹ میونسپلٹی میں ) آباد ہوئے تھے۔

لتھوانیا پر قبضہ کرنے کے بعد سوویت یونین نے لتھوانیائی تاتاری ثقافت، مساجد، قبرستان اور اس طرح کی زیادہ تر اسلامی شعائر کو نیست و نابود کر دیا تھا مگر لتھوانیا کی آزادی کے بعد حکومت نے لتھوانیائی تاتار ثقافت کو لتھوانیائی تاتاروں میں فروغ دینے کی حامی ہے۔ لکڑیوں کی تین مسجدیں اب بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اینٹوں کی ایک مسجد، 1930 کی دہائی میں تعمیر کی گئی ہے۔ لتھوانیا کے دار الحکومت ویلنیس میں کوئی مسجد باقی نہیں رہی کیونکہ یہاں کی لوکیسکی مسجد کو روسیوں نے تباہ کر دیا تھا۔ لتھوانیائی تاتار برادری اس مسجد کی تعمیرنو کے لیے کوشاں ہے، لیکن انھیں مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں مالیات کی کمی اور ولنیئس سٹی میونسپلٹی کے کچھ اقدامات شامل ہیں۔

اس وقت چند ہزارہی لتھوانیائی تاتار باقی رہ گئے ہیں، جو ملک کی آبادی کا تخمینا 0.1% ہیں۔ [4] تاہم لتھوانیا کی آزادی کے بعد وہ احیا کے دور سے گذر رہے ہیں، جس کا ثبوت یہ ہے کہ کئی سو غیر تاتار اسلام قبول کر چکے ہیں۔ [5]

سویت یونین کے زمانے میں دوسرے ممالک کے کچھ مسلمان یہاں آئے لیکن ان کا اسلام سے کوئی وابستگی نہیں تھی۔ آزادی کے بعد دیگر مسلمان بھی بطورمہاجر آئے، تاہم ان مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے، اس لیے لتھوانیا جہاں تک اسلام کا تعلق ہے، وہ لتھوانیائی تاتار سے ہی عبارت ہے۔ کچھ مقامی باشندوں نے بھی اسلام کو اپنایا ہے۔ اس ملک میں حلال گوشت کا حصول مشکل ہوتا ہے چنانچہ اصول پسند مسلمان جانوروں کو خود ہی ذبح کرلیتے ہیں۔

گیلری[ترمیم]

مزید پڑھیے[ترمیم]

  • لتھوانیا میں تاتار

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Górak-Sosnowska, Katarzyna. (2011)۔ Muslims in Poland and Eastern Europe : widening the European discourse on Islam۔ University of Warsaw. Faculty of Oriental Studies۔ صفحہ: 207–208۔ ISBN 9788390322957۔ OCLC 804006764 
  2. Shirin Akiner (1983)۔ Islamic Peoples of the Soviet Union (بزبان انگریزی)۔ Kegan Paul International۔ صفحہ: 85۔ ISBN 978-0-7103-0025-6 
  3. Shirin Akiner (2009)۔ Religious Language of a Belarusian Tatar Kitab: A Cultural Monument of Islam in Europe : with a Latin-script Transliteration of the British Library Tatar Belarusian Kitab (OR 13020) on CD-ROM۔ Otto Harrassowitz Verlag۔ صفحہ: 51–۔ ISBN 978-3-447-03027-4 
  4. Račius, E. (2013).
  5. Račius, E. (2013).