ماروی سرمد

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ماروی سرمد‎
معلومات شخصیت
پیدائش جون 11, 1961
سیالکوٹ
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات سرمد منظور
عملی زندگی
پیشہ صحافی، حقوق انسانی کی کارکن
دور فعالیت 1990–تاحال
ویب سائٹ
ویب سائٹ marvisirmed.com

ماروی سرمد‎ (پیدائش11 جون 1961) ایک پاکستانی حامی حقوق نسواں اور صحافی ہے۔[1][2][3] 1990ء میں بطور صحافی کام شروع کیا۔ ماروی حدود آرڈیننس، قانون توہین رسالت میں ترمیم اور کاروکاری کے موضوع پر اواز بلند کرتی رہتی ہیں۔ اس کے علاوہ ماروی مذہبی اور نسلی اقلتیوں کے حقوق، پاکستان میں مبینہ طور پر ہندو اور مسیحی لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب کے خلاف بات کرتی ہیں۔ ان کا خاص موضوع جنسی حراسانی، نفرت انگیز تقریریں، گھریلو تشدد اور ہے۔ ماروی پر کئی بار ناکام قاتلانہ حملہ ہو چکا ہے۔

ذاتی زندگی[ترمیم]

ماروی سرمد کی پیدائش 11 جون 1961ء میں ایک کسان گھرانے میں ہوئی۔ ان کے والد، چودھری انوار الحق بیوروکریٹ تھے جو ڈاریکٹر جنرل کے عہدے سے 2003ء میں ریٹائرڈ ہوئے، ان پر مالی بدعنوانی کے کئی الزامات تھے۔[4] دادا چورھری عبد الرحمان بہاولپور (پنجاب) کے ایک کسان پیشہ تھے۔[5] ان کے اجداد کو ریاست بہاولپور کے نواب نے بنجر زمین قابل کاشت بنانے کے لیے مدعو کیا تھا۔ ان کے خاندان کا کچھ حصہ پنجاب اور سندھ جب کہ باقی جالندھر میں موجود تھا، جب پاکستان تقسیم ہوا۔[6]

سرمد کے دو بھائی ہیں، جو ماروی سے الگ سیاسی نظریات رکھتے ہیں۔ دونوں ہی عمران خان اور ان کی پاکستان تحریک انصاف کے پرجوش حامی ہیں۔ بڑا بھائی، نوید بن انور، پی ٹی آئی کینیڈا کا انتہائی فعال کارکن ہے، جب کہ چھوٹا بھائی نبیل بن انور لاہور کے حلقہ این اے 120 میں پی ٹی آئی کا فعال کارکن ہے۔ مان باپ دونون ریٹائرڈ ہو چکے ہیں اور بیمار رہتے ہیں۔[7]

ان کی شادی 3 مئی 1997ء صحافی منظور سرمد سے ہوئی۔[8] اور ان کی پیشہ وارنہ صحافی زندگی کے 25 سالوں میں، سرمد نے فرنٹئیر لاہور پوسٹ، دا لاہور نیوز اور ساؤتھ ایشین فری میڈیا ایسوسی ایشن میں کام کیا ہے۔ اس وقت سرمد ایک فری لانسر صحافی ہے،[9]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. "Marvi Sirmed, Journalist and Project Manager UNDP"۔ ہیرلڈ۔ 25 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 19, 2013 
  2. "Relevance of liberals"۔ The Nation (بزبان انگریزی)۔ 30 دسمبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 دسمبر 2016 
  3. "JUI-F Senator 'verbally abuses' female analyst during TV talk show"۔ DAWN.COM۔ 2016-06-11۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 دسمبر 2016 
  4. "Marvi Sirmed"۔ www.facebook.com (بزبان انگریزی) 
  5. Sirmed۔ "Ms" [مردہ ربط]
  6. "Marvi Sirmed"۔ www.awaztoday.pk۔ 07 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2017 
  7. "Marvi Sirmed, Author at Newsline"۔ Newsline (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2017 
  8. "Journalist couple shot at in Pakistan, both unhurt"۔ ہندوستان ٹائمز۔ نومبر 2, 2012۔ مئی 23, 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ اگست 19, 2013 
  9. "Sirmed Manzoor profile on WAYN.COM"۔ WAYN.com (بزبان انگریزی)۔ 07 نومبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2017 

بیرونی روابط[ترمیم]