مار (شیطان)

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وادی سوات میں مار کا گندھارا طرز کا مجسمہ
مار کی شیطانی فوج۔ نالنڈا، بہار، بھارت
مار بدھ پر حملہ آور ہوتے ہوئے
مار، اس کی بیٹیاں اور اس کی فوج گوتم بدھ کو ورغلاتے ہوئے۔

بدھ مت میں شیطان مار (سنسکرت: मार‎، مارا؛ چینی: 天魔; پینین: تیامو؛ (خمیر: មារ)‏؛ (برمی: မာရ်နတ်)‏؛ (تائی لو: มาร)‏؛ (سنہالی: මාරයා)‏) مجسم برائی ہے جو تحریص، گناہ اور موت کا نمائندہ ہے۔ وہ ہندوستانی اساطیر کے مکار شیطان ”نموچے“ جیسا ہے جو اِندَر کے ساتھ لڑا۔ نموچے بد روح ہے جو بارش روکتی اور خشک سال باعث بنتی ہے۔ نموچے لفظ کا مطلب ”پانیوں کی بندش“ ہے تاہم بادو باراں کا دیوتا اِندر اسے یہ بندش ختم کرنے پر مجبور کرتا اور زمین کے لیے یہ حیات بخش عنصر واگُذار کرواتا ہے۔

مار کا ایک اور نام پپیئن[پاورقی حاشیہ 1] یعنی مکار یا بدکار، قاتل، تحریص دلانے والا ہے۔ اسے درش ورتی[پاورقی حاشیہ 2] یعنی ”خواہشات پورے کرنے والا“ بھی کہتے ہیں۔ درحقیقت ورش ورتی اس کا پسندیدہ نام ہے۔ ورش ورتی کی حیثیت میں مار خواہش کی تکمیل یا تہری پیاس[پاورقی حاشیہ 3] ہے: ہستی کی پیاس، طاقت کی پیاس۔ وہ شہوانی مسرت کے آسمانی کا بادشاہ ہے۔

مار بطور ورش ورتی کے تصور میں ایک گہری سچائی موجود ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ انسان کی خود غرضی شیطان ہے اور خود غرضی کی اصل تسکین جہنم ہے۔ بودھی تصور کے مطابق شہوانی مسرت کا آسمان دوزخ بھی شطان کا مسکن ہے۔

دھم پد میں مار ایک مجسم شخصیت نہیں ہے۔ بدی کی تشبیہاتی نوعیت ہر اس اقتباس میں واضح طور پر محسوس ہوتی ہے جس میں مار کا نام آتا ہے۔ مثلاً ”جو شخص صرف مسرتوں کی جستجو میں زندہ رہتا ہے، اس کے حواس قابو میں نہیں ہوتے، خوراک غیر معتدل ہوتی ہے، وہ بے کار اور کمزور ہوتا ہے۔ یقیناً مار (تحریص دینے والا) اسے اس طرح چِت کر دے گا جیسے ہوا کسی کمزور درخت کو اُکھاڑ پھینکتی ہے۔“[پاورقی حاشیہ 4]

پاکیزگی پر زور دینے والے بدھ مت میں مار کے سوا اور کوئی شیطان نہیں۔ لیکن قدیم جاتک کتھاؤں کے ذریعہ ہم تک پہنچنے والی بودھی اسطوریات میں ہر قسم کی بدروحوں کا جم غفیر نظر آتا ہے۔ یہ شیطان کی زندگی کی مختلف برائیوں اور فطرت میں ہر کہیں موجود خطرات کے نمائندے ہیں۔

گناہ کے بُرے نتائج جہنم کی اذیتوں کی صورت میں دکھائے جاتے ہیں۔ جبکہ بُرائی سے حتمی نجات اس عقیدے میں ہے کہ تمام بدھ پیروکار ”مغربی بہشت“ (سکھاوتی) میں دوبارہ جنم لیں گے۔

بدھ کا دشمن[ترمیم]

بدھ کی زندگی میں مار شیطان نے ایک اہم کردار ادا کیا۔ وہ بودھی کے حصول میں رکاوٹ بننے والا عنصر ہے۔ بودھی روایت کے مطابق جب بودھی ستو (گوتم بدھ) دنیا کو تیاگ دینے کا فیصلہ کر لیا اور دربان دیوتا نے مستقبل کے بدھ کو باہر لانے کے لیے دروازہ کھول دیا تو:
”اس لمحے مار وہاں آیا تاکہ بودھی ستو کو روک سکے۔ وہ فضا میں معلق ہو گیا اور بولا: میرے آقا، یہاں سے نہ جاؤ۔ آج سے ٹھیک سات دن بعد تم چاروں براعظموں اور دو ہزار جزیروں کے حاکم بن جاؤ گے۔ میرے مالک، رک جاؤ۔“
شہزادے سدھارتھ گوتم نے مار کی تحریص کو نظر انداز کر دیا۔

جب بدھ نروان کی تلاش میں سات روز مسلسل ریاضت کرتے رہے تو ان کا جسم سوکھ کر کانٹا ہو گیا اس موقع پر مار شیطان ان کے قریب آیا اور اسے مشورہ دیا کہ نروان کی تلاش ترک کر دے۔

پاورقی حواشی[ترمیم]

  1. Papiyan کا مطلب "زیادہ یا بہت زیادہ مکار" ہے۔
  2. اس کی پالی صورت وساوتی ہے۔ ”وسا“ کا مطلب خواہش یا آرزو ہے۔ Childers اس لفظ کا مفہوم ”بس میں لانا“ بھی بتاتا ہے۔ پنجابی میں لفظ ”وس“ آج بھی انہی معنوں میں مستعمل ہے۔
  3. پالی کا tanha، سنسکرت کا ترشنا یعنی پیاس
  4. دھم پد باب اول آیت 7

حوالہ جات[ترمیم]

  1. Paul Carus (1974)۔ "The History of the Devil and the Idea of Evil, from the Earliest Times to the Present Day"۔ the Complutense University of Madrid۔ Open Court Publishing Company۔ صفحہ: 104۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جون 2018