ماضی بعید

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ماضی بعید وہ فعل ہوتا جس میں کسی کام کا ہونا یا کرنا دُور کے زمانے میں پایا جائے۔ سلمیٰ نے خط لکھا تھا، عرفان نے سبق پڑھا تھا، سیما سیب لائی تھی، اسلم سویا تھا، شاہدہ نے حلوا پکایا تھا، انیلا کرسی پر بیٹھی تھی، اِن جملوں میں لکھا تھا، پڑھا تھا، لائی تھی، سویا تھا، پکایا تھا، بیٹھی تھی، ماضی بعید ہیں۔

ماضی بعید[ترمیم]

ماضی بعید کا مفہوم[ترمیم]

ماضی بعید اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں دُورکا زمانہ پایا جائے۔

یا

وہ فعل ہوتا جس میں کسی کام کا ہونا یا کرنا دُور کے زمانے میں پایا جائے۔

یا

وہ فعل جو دُور کے گذرے ہوئے زمانے میں ہوا ہو اسے ماضی بعید کہا جاتا ہے۔

ماضی بعید کی مثالیں[ترمیم]

سلمیٰ نے خط لکھا تھا، عرفان نے سبق پڑھا تھا، سیما سیب لائی تھی، اسلم سویا تھا، شاہدہ نے حلوا پکایا تھا، انیلا کرسی پر بیٹھی تھی، اِن جملوں میں لکھا تھا، پڑھا تھا، لائی تھی، سویا تھا، پکایا تھا، بیٹھی تھی، ماضی بعید ہیں۔

ماضی بعید بنانے کا قاعدہ[ترمیم]

ماضی بعید بنانے کا قاعدہ یہ ہے کہ مصدر سے ماضی مطلق بنا کر آخر میں تھا بڑھا دیتے ہیں جیسے لکھنا مصدر سے ماضی مطلق لکھا بناتے ہیں اور آخر میں تھا کا اضافہ کرتے ہیں تو لکھا تھا بن جاتا ہے یہ ماضی بعید ہے۔

ماضی بعید کی گردان[ترمیم]

دوڑنا اور کھانا مصدر سے ماضی بعید کی گردان
واحد غائب جمع غائب واحد حاضر جمع حاضر واحد متکلم جمع متکلم
وہ دوڑا تھا وہ دوڑے تھے تودوڑا تھا تم /آپ دوڑے تھے میں دوڑا ے تھا ہم دوڑے تھے
اُس نے کھایا تھا انھوں نے کھایا تھا تونے کھایا تھا تم/آپ نے کھایا تھا میں نے کھایا تھا ہم نے کھایا تھا
ہنسنا اور سننا مصدر سے ماضی بعید کی گردان
واحد غائب جمع غائب واحد حاضر جمع حاضر واحد متکلم جمع متکلم
وہ ہنسا تھا وہ ہنسے تھے توہنسا تھا تم /آپ ہنسے تھے میں ہنسا تھا ہم ہنسے تھے
اُس نے سنا تھا انھوں نے سنا تھا تونے سنا تھا تم/آپ نے سنا تھا میں نے سنا تھا ہم نے سنا تھا
آنا مصدر سے ماضی بعید کی گردان
واحد غائب جمع غائب واحد حاضر جمع حاضر واحد متکلم جمع متکلم
وہ آیا تھا وہ آئے تھے توآیا تھا تم /آپ آئے تھے میں آیا تھا ہم آئے تھے
وہ آئی تھی وہ آئیں تھیں توآئی تھی تم/آپ آئیں تھی میں آئی تھی ہم آئیں تھیں

حوالہ جات[ترمیم]

[1][2]

  1. آئینہ اردو قواعد و انشاء پرزادی
  2. آئینہ اردو