مالک بن عبد اللہ بن سریع جابری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مالک بن عبد اللہ جابری حسین بن علی کے طرفداروں میں سے تھے جو 10 محرم 61ھ کو کربلا کی لڑائی میں امام حسین کی طرف سے یزیدی فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔

مالک بن عبد اللہ بن سریع ہمدانی کربلا کے شہیدوں میں سے ہیں جن کی شہادت کا سانحہ 61 ہجری کے محرم کی دس تاریخ کو کربلا کی سر زمیں پر رونما ہوا ۔

آپ یومِ عاشور سے چند روز پہلے امام علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تھے ۔ آپ کی شہادت پر اِمام نے وہ ایک جملہ کہا جو تاریخ میں محفوظ ہے ۔

“ اے میرے وفادار بہادرو ۔ تم میرے نانا کی خدمت میں چلو میں تمھارے پیچھے آ رہا ہوں “ ۔


تعارف و شہادت[ترمیم]

مالک بن عبد اللہ بن سریع ہمدانی اور سیف بن حارث بن سریع ہمدانی والدہ کی طرف سے دونوں بھائی ہیں نیز بھتیجے بھی ہیں [1]۔اپنے غلام شبیب کے ہمراہ کربلا میں آئے۔حضرت امام حسین ؑ کو دشمنوں کے سامنے صف آرا دیکھ کر گریہ کرنے لگے امام نے سوال کیا :دونوں بھائی کیوں گریہ کر رہے ہیں ؟خدا نے متقین کو جزا دینا وہی جزا تمہیں عطا کرے گا ۔حنظلہ بن اسعد شبامی کی شہادت کے بعد امام کے سامنے آئے سلام کہا اور میدان جنگ روانہ ہو گئے، یہاں تک جنگ کی کہ شہادت سے ہمکنار ہوئے [2]



کربلا آمد[ترمیم]

آپ شہدائے کربلا میں سے ہیں۔ آپ اور آپ کے چچا زاد سیف بن حارث كوفہ سے آئے اور كربلا سے امام حسين علیه السلام ملحق ہو گئے۔

شہادت[ترمیم]

روز عاشورا، شهادت حنظلہ بن اسعد شبامی کے بعد، اس وقت جب دشمن خيمه گاه امام حسين علیه السلام کے نزديك آیا ، دونوں چچا زاد بھائی خدمت امام آئے اور اذن ميدان طلب کی۔ دونوں با ہم ميدان جنگ کو گئے، جنگ کی اور شهيد ہوئے. دونوں برادر مادرى اور چچا زاد بھائی تھے.[3]

مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. الانساب، سمعانی ج13ص419،
  2. تاریخ طبری، ج5، ص442-444؛ ابصار العین، سماوی، صص 132،133
  3. انصارالحسين، ص 77، عنصر شجاعت، ج 2، ص 130.

مآخذ[ترمیم]

  • إبصار العين في أنصار الحسين، سماوی، زمزم هدایت، قم، 1384ش.
  • تاریخ الامم و الملوک، طبری، موسسہ الاعلمی، بیروت، 1403ق.

سانچے[ترمیم]