مانکی شریف

متناسقات: 33°54′07.2″N 72°13′01.7″E / 33.902000°N 72.217139°E / 33.902000; 72.217139
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
قصبہ
متناسقات: 33°54′07.2″N 72°13′01.7″E / 33.902000°N 72.217139°E / 33.902000; 72.217139
ملکپاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمخیبر پختونخوا
ضلعضلع نوشہرہ
منطقۂ وقتپاکستان میں وقت (UTC+5)

آستانہ عالیہ قادریہ مانکی شریف نوشہرہ :۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خوا کا ضلع نوشہرہ کا ایک خوبصورت اور سرسبز پہاڑی علاقہ ہے۔[1]مانکی شریف جو انتہائی خوبصورت پہاڑی علاقہ ہے۔اور یہاں زیادہ تر مالٹوں کے باغات ہیں۔جبکہ مانکی شریف کے مالٹے پوری دنیا میں اپنی مٹھاس اور ذائقے کی وجہ سے کھائے جاتے ہیں ۔

اس کے علاوہ پاکستان کے سابق وزیر دفاع پرویز خان خٹک ،ان کے بھائی سابق ممبر صوبائی اسمبلی لیاقت خٹک ،پرویز خٹک کے فرزند تحصیل مئیر اسحاق خان خٹک کا تعلق بھی مانکی شریف سے ہیں،ان کے آبائی گھر مانکی شریف میں ہے ،

جبکہ اس کے علاوہ آستانہ عالیہ قادرہ مانکی شریف کو تحریک پاکستان میں انتہائی اہم اہمیت حاصل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے 24 نومبر 1945 کو صوبہ خیبر پختون خوا کا دورہ کیا،قائد اعظم محمد علی جناح نے اس دورے دوران پیرآف مانکی شریف امین الحسنات کے ہاں قیام کیا،اور ان کے عقیدت مند پیروکاروں کے حوصلے بلند کیے اور قیام پاکستان سے متعلق اہم صلہ اور مشورے بھی کیے۔اس حوالے سے مزید بھی تفصیل بھی پڑھیے

تحریک پاکستان کے ہیرو اور فاتح ریفرنڈم اور قائد اعظم محمد علی جناح کا دست راز آمین الحسنات جوپیر آف مانکی شریف نام سے مشہور ہیں،پیر سید امین الحسنا ت بن پیر عبد الرؤف 1341ھ بمطابق1923ء کوصوبہ خیبر پختون خوا کے ضلع نوشہرہ کے علاقے مانکی شریف میں پیدا ہوئے،گیارہ سال کی عمر میں والد گرامی کے وصال کے بعدپیر سید امین الحسنا ت سجادہ نشین قرار پائے،وہ بے باک،نڈر اور روشن دماغ رہنما تھے، دین و ملت کی محبت نے انھیں پیکر سیماب بنادیا تھا،ان کی انتہائی آرزو تھی کہ اسلامی حکومت ہو، اسلامی آئین نافذ ہو اور مسلمان دینی و اسلامی اقدار کو اپنا کر ترقی و کامرانی کے راستہ پر جادہ پیما نظر آئیں، ان ہی جذبات کے تحت وہ 1945ء میں مسلم لیگ میں شامل ہوئے اور تحریک پاکستان میں کارہائے نمایاں انجام دیے،انھوں نے خان عبد الغفار خان اور دیگر کانگریسی لیڈروں کا پوری ہمت سے مقابلہ کیا۔

یہ ایک نا قابل تر دید حقیقت ہے کہ صوبہ سرحسدیعنی صوبہ خیبر پختون خوا (جسے کانگریس کا ناقابل شکست گڑھ سمجھا جاتا تھا) میں مسلم لیگ اور قیام پاکستان کے مطالبہ کو مقبول عام بنانے میں آپ کا بڑاعمل دخل تھا، مانکی شریف نہایت با اثر گدی تھی اور صوبائی سرحد، قبائلی علاقوں اور سرحدی ریاستوں کے ہزار وں افراد آپ کے مرید تھے، آپ نے خیبر پختون خوا کے غیور پٹھانوں کو پوری کوشش سے نظر یہ پاکستان کی تائید و حمایت کے لیے تیار کیا،پیر سید امین الحسنا ت مسلم لیگی رہنما قائد اعظم محمد علی جناح کو 24 نومبر 1945 کو صوبے کا دورہ کرنے کی دعوت دی،جو قائد اعظم نے قبول کی

اورقائد اعظم محمد علی جناح کے اس دورے نے پیر صاحب اور ان کے عقیدت مند پیروکاروں کے حوصلے بلند کیے،اپنے دورے کے دوران کئی روز تک آپ کے ہاں قیام کیا اور قیام پاکستان سے متعلق اہم صلہ اور مشورے بھی کیے،صوبہ خیبر پختون خوا میں پاکستان موومنٹ کے لیے ان کی بھرپور مہم کا نتیجہ نکلا اور اس نے اس وقت کے صوبہ سرحد میں 1947 کے اوائل میں ہونے والے ریفرنڈم میں مسلم لیگ کی کامیابی میں نمایاں کردار ادا کیا،

قائد اعظم محمد علی جناح نے پیر سید امین الحسنا ت کو ایک خط لکھا اور اس میں قائد اعظم محمد علی جناح نے پیر سید امین الحسنا ت سے وعدہ کیا تھا کہ امت مسلمہ کے امور میں شریعت کا اطلاق ہوگا، اسی طرح آپ ہی کے ایماء پر قائد اعظم نے مجاہدآزادی مولانا عبد الحامد بد ایونی کو خیبر پختون خوا بھیجا جنھوں نے طوفانی دورے کر کے نظریہ پاکستان کو اجاگر کیا1945ء میں آپ نے علما کا ایک وفد مولانا محمد گل کی قیادت میں جمہوریت اسلامیہ آل انڈیا سنی کانفرنس کے ناظم اعلیٰ صدر الا فاضل مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی کی خدمت میں بھیجا جس نے صدر الا فاضل سے نظریہ پاکستان پر تفصیلی گفتگو کی، اپریل1946 میں آپ نے آل انڈیا سنی کانفرنس بنارس میں شرکت کی اور اس جوش ایمانی سے اڑھائی گھنٹے تقریر فرمائی کہ عوام وخواص عش عش کر اٹھے،آپ نے دوران تقریر فرمایاکہ میں نے قائد اعظم سے وعدہ لیا ہے کہ اگر انھوں نے مسلمانوں کو دھوکا دیا یا اسلام کے خلاف کوئی نظام جاری کرنے کی کوشش کی تو آج جس طرح ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں اور آپ کی قیادت کو مان رہے ہیں،

کل اسی طرح اس کے بر عکس ہوگا،آل انڈیا سنی کانفرنس کے علما و مشائخ کے خصوصی اجلاس میں نظریہ پاکستان کی توثیق وتائید میں نہایت سر گرمی سے قرارداد پاس کرائی،1367ھ/1948ء میں جب صدر الا فاضل مولانا سید محمدنعیم الدین م راد آبادی نے پاکستان کا دورہ فرمایا تو پیر صاحب مانکی شریف ملاقات کے لیے لاہور تشریف لائے، حزب الا حناف، لاہور کے دفتر میں چارگھنٹے تک بند کمرے میں گفتگو ہوتی رہی،اس گفتگو میں صدر الا فاضل، پیر صاحب مانکی شرف، سید محمد محدث کچھو چھوی، تاج العلماء مولانا مفتی محمد عمر نعیمی، مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا سید ابو البراکت اور مولانا مفتی غلام معین الدین نعیمی، (مدیر سواد اعظم لاہو ر) شریک ہوئے۔ اس موقع پر پیر صاحب نے صدر الا فاضل پر زور دیا کہ آپ دستور اسلامی کا ایک خاکہ مرتب کر دیں پھر ہم قائد اعظم سے منوا کر رہیں گے لیکن افسوس کہ اس کے تین ماہ بعد صدر الا فاضل کا وصال ہو گیا اور ادھر قائد اعظم کی بھی رحلت ہو گئی، بزرگوں کا کہنا ہے اگر پیر آف مانکی شریف تحریک نہ چلاتے تو صوبہ خیبر پختون خوا آج پاکستان کا حصہ نہ ہو تا

پیر آف مانکی شریف نے پاکستان کے تحریک کے دوران قید و بند کی صوبتیں بھی برداشت کی،وہ جب جیل میں تھے تو ان کے دوست قائد اعظم کے پیغامات ان تک پہنچاتے اور وہاں سے ملنے والی  ہدایات کارکنوں کو پہنچاتے،1947 میں پاکستان کی آزادی کے بعد پیر صاحب پارٹی کے کچھ فیصلوں سے بہت مایوس ہوئے،جبکہ انھوں نے خان عبد القیوم خان سے نظریاتی اختلافات کی وجہ سے مسلم لیگ سے اپنے تعلقات منقطع کردیے، انھوں نے اپنی ہی عوامی مسلم لیگ پارٹی شروع کرنے کا فیصلہ کیا جس نے صوبہ خیبر پختون خوا کی صوبائی اسمبلی میں حزب اختلاف کا کردار ادا کرنا شروع کیا، ان کا نظریہ یہ تھا کہ اپوزیشن جمہوری اتحاد کی روح ہے اور مسلم لیگ کے پہلے بیان کردہ مقاصد کو حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے،

جب انھوں نے صوبے میں نئی مقامی قیادت کو ابھرتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے محسوس کیا کہ ان نظریات کو مسلم لیگ کی بدلی قیادت نے نظر انداز کیا ہے، مایوسی کا شکار ہوکرپیر آف مانکی شریف1955 ارباب سیاست کی غیر تسلی بخش روش کی بنا پر سیاست سے الگ ہو گئے اوراس دوران ملت اسلامیہ کی روحانی پیشوائی فر ماتے رہے،

آج ملک خدادادپاکستان کے 75ویں سالگرہ کے موقع پر آمین الحسنات المعروف پیر آف مانکی شریف ہم میں نہیں ہیں،تاہم آج بھی قوم کو پھر کسی امین الحسنات کی ضرورت ہے جو قوم کی صحیح راہنمائی کرے اور قو م کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو گرداب ملا سے باہر نکالے۔5جنوری 1960ء کو مانکی شریف سے اٹک جاتے ہوئے فتح جنگ کے قریب آپ کی کار حادثہ کا شکار ہو گئی ڈرائیور موقع ہی پر جاں بحق ہو گیا، پیر صاحب کی پسلیاں ٹوٹ گئیں، ملٹری ہسپتال راولپنڈی میں علاج ہوتا رہا لیکن کوئی خاص فائدہ نہ ہو ا، 29 رجب 28 جنوری 1379ھ/1960ء کو مجاہد اسلام پیر صاحب مانکی شریف کا وصال ہو گیا۔پاکستان پوسٹ آفس نے 1990 میں اپنی 'آزادی کے سرخیل کے موقع پر ان کے اعزاز کے لیے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیاتھا،





مزید دیکھیے[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]