متن الشاطبیہ
متن الشاطبیہ | |
---|---|
(عربی میں: حِرْزُ الْأَمَانِي وَوَجْهُ التَّهَانِي) | |
مصنف | ابو القاسم شاطبی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | قرأت |
ادبی صنف | شاعری |
درستی - ترمیم ![]() |
حرز الأمانی ووجہ التہانی فی القراءات السبع ایک مشہور منظوم تصنیف ہے جسے امام القاسم بن فِیرَة بن خَلَف الشاطبی الرُعَینی (رحمہ اللہ) نے علمِ قراءات میں نظم کیا۔ اس کا اصل نام حرز الأمانی ووجه التهانی ہے، لیکن یہ اپنے ناظم کی نسبت سے الشاطبیہ کے نام سے مشہور ہوئی۔
یہ منظومہ 1173 اشعار پر مشتمل ہے، جن میں امام شاطبی نے سات متواتر قراءات کو جمع کیا ہے۔ یہ قراءات درج ذیل سات ائمہ سے منقول ہیں: نافع ، ابن کثیر ، أبو عمرو ، ابن عامر ، عاصم ، حمزہ ، کسائی
الشاطبیہ کی خصوصیات
[ترمیم]یہ علم القراءات میں نظم کی جانے والی سب سے قدیم قصائد میں سے ہے، بلکہ بعض کے نزدیک سب سے پہلی منظوم تصنیف ہے۔
یہ نہ صرف قراءات کے علمی مضامین پر مشتمل ہے بلکہ ادبی لحاظ سے بھی اعلیٰ پائے کی شاعری مانی جاتی ہے۔
اس میں الفاظ کی لطافت، اسلوب کی سنجیدگی، ترکیب کی مضبوطی، بیان کی چمک، ابتدا اور انتہا کی خوبصورتی، معانی کی گہرائی، رہنمائی کی رفعت اور حکمت و موعظت کی جھلک نمایاں طور پر موجود ہے۔
ابن جزری (رحمہ اللہ) کا تبصرہ:
جو شخص اس نظم کا مطالعہ کرے گا، وہ اس بات کو جان لے گا کہ اللہ نے امام شاطبی کو کتنا بلند علم عطا فرمایا۔ خاص طور پر ان کی لامیہ نظم ایسی ہے کہ بعد میں آنے والے بلیغ شعرا بھی اس کا مقابلہ نہ کر سکے۔ اس کی قدر وہی جان سکتا ہے جس نے خود ایسا کلام نظم کرنے کی کوشش کی ہو یا اس سے ملتی نظموں کا تقابل کیا ہو۔
اس کتاب کو ایسی مقبولیت حاصل ہوئی جیسی شاید اس فن کی کسی اور کتاب کو نہیں ہوئی۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ اسلامی دنیا کا کوئی شہر ایسا نہیں جہاں یہ کتاب موجود نہ ہو، بلکہ شاید ہی کوئی علم کا طالب ایسا ہو جس کے پاس اس کی ایک نقل موجود نہ ہو۔[1]
شمس الدین ذہبی (رحمہ اللہ) کی رائے:
شاطبی کی نظم حرز الأمانی اور عقیلة أتراب القصائد (علم الرسم پر) کو شہرت ایسی ملی کہ قافلے ان کی شہرت لے کر نکلے۔ ان کو ہزاروں لوگوں نے حفظ کیا۔ بڑے بڑے شعرا، بلغاء اور ماہر قراء نے ان کے سامنے سرِ تسلیم خم کیا۔
امام شاطبی نے ان نظموں میں ایسی جدت، اختصار اور سہولت پیدا کی کہ علمی و ادبی دنیا دنگ رہ گئی۔[1]
کتاب کی خطبہ (ابتدائی تمہید)
[ترمیم]شاطبیہ کے متن کی ابتدا میں ناظم (امام الشاطبی) نے اللہ کی حمد و ثنا سے تمہید باندھی، جس میں انھوں نے فرمایا: > میں نے اپنے نظم کی ابتدا "بسم اللہ" سے کی جو رحمان و رحیم اور بابرکت ذات ہے اور ہر بھلائی کا مرکز و ماویٰ ہے۔ اس کے بعد میں نے درود بھیجا، اللہ کی رضا کے ساتھ، محمد ﷺ پر، جو لوگوں کی ہدایت کے لیے بھیجے گئے۔ اور ان کی آل پر، پھر صحابہ پر اور ان پر جو ان کے نقش قدم پر بھلائی اور احسان کے ساتھ چلتے رہے۔ پھر میں نے تیسری بار حمد کی، جو ہمیشہ اللہ ہی کے لیے ہے اور جو بات اللہ کے نام سے شروع نہ ہو، وہ کمال سے محروم ہوتی ہے۔ اس کے بعد (اصل مضمون کی طرف آتے ہوئے عرض ہے کہ) ہمارے درمیان اللہ کی رسی اس کی کتاب ہے، تو اس کے ذریعے دشمنوں کی رسی کاٹ دے اور حق کے لیے جہاد کر۔
شاطبیہ کی شروحات
[ترمیم]متن الشاطبیہ (حرز الأمانی) کی شروحات کی تعداد ساٹھ سے زائد ہے، جنہیں علم القراءات کے جلیل القدر علما نے مرتب کیا۔ ان میں سے چند مشہور شروحات درج ذیل ہیں:
- الوافي في شرح الشاطبية از عبد الفتاح القاضي
- إرشاد المريد إلى مقصود القصيد از علی محمد الضباع
- إبراز المعاني من حرز الأماني از ابو شامة المقدسي
- الهيئة السنية العلية على أبيات الشاطبية از ملا علی قاری
- سراج القارئ المبتدي از ابن القاصح العذری (وفات: 801 ہجری)
حوالہ جات
[ترمیم]- ^ ا ب الشاطبية، من موقع تجويد. آرکائیو شدہ 2016-10-12 بذریعہ وے بیک مشین