مجمع النفائس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

مجمع النفائس اردو ادب میں اُردو کے نامور تذکرہ نگار اور مصنف سراج الدین خان آرزو کی شاہکار تصنیف ہے۔ مجمع النفائس کو اردو ادب کی صنف تذکرہ نگاری میں اب تک کا جامع ترین تذکرہ شمار کیا جاتا ہے۔

تاریخ[ترمیم]

سال تصنیف[ترمیم]

مجمع النفائس کے دو قلمی نسخوں سے اندازاً قیاس کیا جاتا ہے کہ آرزوؔ نے سال 1750ء کے لگ بھگ اِسے لکھنا شروع کیا اور اِختتام 1164ھ مطابق 1751ء میں ہوا۔ بغور مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کتاب کی تحریر میں بعد کے کئی سالوں تک اِضافے کیے جاتے رہے جیسا کہ سال 1166ھ اور سال 1167ھ کے اِضافہ جات بھی موجود ہیں۔قیاس کیا جاتا ہے کہ یہ اِضافے شعراء کے کلام کے میسر آ جانے یا سوانحی حالات مرتب کرنے میں کیے گئے ہیں۔[1]

ادبی اہمیت[ترمیم]

مجمع النفائس بنیادی طور پر اردو زبان کے شعرائے قدیم کا تذکرہ ہے۔ عمومی طور پر تذکرہ نگاری میں شعراء کے حالات تفصیلی بیان کیے جاتے ہیں مگر مجمع النفائس میں شعراء کا تذکرہ اور شعراء کے کلام کا اِنتخاب بھی شامل کیا گیا ہے۔ اِس اعتبار سے یہ تذکرہ نگاری اور اِنتخابِ کلام‘ دونوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اِس کتاب میں متفرق فوائد بھی شامل ہیں جیسے کہ: زبان و ادبِ فارسی کے مسائل پر اِشارات، دلچسپ حاکایات و وقائع، تاریخی لطائف، تنقیدی ملاحظات اور آرزوؔ کی اپنی تجویز کردہ شعری تصحیحات اور اپنی زندگی کے مفصل حالات و واقعات ۔ مجموعی طور پر مجمع النفائس میں آرزوؔ نے 1735 شعراء کا سرسری سا حال بلا ترتیب ِ زمانی پیش کیا ہے۔ دراصل آرزوؔ کا اصل مقصد اپنے پسندیدہ اَشعار کو ایک جاء درج کرنا تھا جبکہ اِنتخابِ کلام کے بعد اُنہیں خیال آیا کہ شعراء کے حالات بھی درج کردئیے جائیں جیسا کہ بعد کے سالوں سے معلوم ہوتا ہے۔شعراء کے حالات تقی اوحدی نصرآبادی، محمد افصل سرخوشؔ اور سامیؔ وغیرہ کے کتب ہائے تذکرہ سے اخذ کیے۔ متوسطین شعراء اورشعرائے متاخرین کے تقریباً سو سے زائد دواوین آرزوؔ کے پیش نظر تھے جن سے اُنہوں نے شعراء کے کلام اور اُن کے حالات کو منجملہ اخذ کیا ہے۔[2]

مزید دیکھیں[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. دستور الفصاحت: دیباچہ، صفحہ34۔
  2. اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 2، صفحہ 39۔ مطبوعہ لاہور، 2017ء