محمد اسماعیل غوری

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

شیخ المشائخ حاجی محمد اسماعیل غوری ( پیدائش 996ھ متوفی 1111ھ بمطابق 1699ء )ممتاز صوفی بزرگ اور شیخ سعدی لاہوری کے خادم خاص۔

نام و نسب[ترمیم]

آپ کا نام گرامی محمد اسماعیل غوری ہے۔ آپ کا نسب چودہ واسطوں کے بعد قطب الدائرہ سید عبد الرزاق صاحب بن محبوب سبحانی غوث اعظم سید عبد القادر جیلانی تک پہنچتا ہے۔ اور پھر تیرہ واسطوں سے مظہر العجائب و الغرائب علی کرم اللہ وجہہ تک منتہی ہوتا ہے۔ ابتدا میں پشاور میں خوردہ فروشی کی دکان کی پھر تجارت کرنے لگے۔

حصول معرفت[ترمیم]

طویل عرصہ تک مختلف ممالک کی سیاحت کرتے رہے اور اس دوران حج بھی کیا۔ دوران سیاحت سلسلہ قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ کے مختلف شیوخ سے روحانی فیض حاصل کیا۔ آخر لاہور آکر شیخ سعدی لاہوری کے دست حق پرست پر بیعت کی اور خلافت و اجازت سے نوازے گئے۔ اپنے پیرومرشد کے پیر بھائی مولانا یار محمد گل مہاری مجددی خلیفہ سید شیخ آدم بنوری سے روحانی استفادہ کیا۔ اور فائدہ وافر حاصل کیاآپ صاحبِ کرامت بزرگ تھے۔

سیرت و عادات[ترمیم]

آپ نے اپنے مرشد کے ارشاد کے مطابق پشاور میں آکر تجارت شروع کی اور سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کی ترویج و اشاعت میں بھی منہمک ہو گئے۔ خوردہ فروشی کی دکان کر لی تاکہ رزق حلال حاصل ہو اور عبادت کے لیے مسجد مہابت خاں پشاورکو منتخب کیا۔ صاحب روضتہ السلام شیخ شرف الدین کاشمیری فرماتے ہیں کہ آپ مسجد مہابت خاں پشاور میں جب ذکر و مراقبہ میں مشغول ہوتے تو باوجود اتنا پختہ اور مضبوط عمارت ہونے کے ہلنے اور حرکت کرنے لگتی ان کے الفاظ ہیں۔ غزنی بخارا اور قندھار سے لوگ آآ کر آپ سے بیعت ہوئے اور اس علاقہ میں آپ سے بھی سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کی خوب اشاعت ہوئی۔ سنت مبارکہ سید دوعالم ﷺ کے بہت ہی پابند تھے۔ اگر کسی کو بھی سنت مبارکہ کے خلاف کرتے دیکھتے تو نہایت ہی سختی سے منع فرماتے۔ آپ کے اخلاق کا ہر ایک شخص مداح تھا۔ تحمل و بردباری اور عفو درگزر تو کمال درجے کا تھا۔ صاحب روضۃ السلام لکھتے ہیں کہ آپ مجسمہ خوارق و کرامت تھے اور اگرچہ آپ کی کرامات کو ہر ممکن چھپاتے اور اظہار نہ کرتے تھے، مگر آپ سے بغیر اختیار کے کرامات کاصدور ہوجاتا۔

وفات[ترمیم]

آپ کی وفات 1111ھ بمطابق 1699ء کو ہوئی 115 برس کی عمر میں انتقال کیا۔ مزار پر انوار پشاور میں مرجع انام ہے۔

خلفاء میں حافظ عبد الغفور پشاوری کا نام قابلِ ذکر ہے۔[1]

حوالہ جات[ترمیم]

  1. تذکرہ علما و مشائخ سرحد جلد اوّل، صفحہ 46 تا 48،محمد امیر شاہ قادری ،مکتبہ الحسن کوچہ آقہ پیر جان یکہ توت پشاور