محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی
معلومات شخصیت
پیدائش 14 اکتوبر 1979ء (45 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ہنسور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند
مرکز المعارف
جامعہ ملیہ اسلامیہ
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی
جامعہ ہمدرد، نئی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ نصیر احمد خان بلند شہری ،  نظام الدین اعظمی ،  نور عالم خلیل امینی   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  مفتی ،  مضمون نگار ،  کالم نگار ،  مترجم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو ،  عربی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی (پیدائش: 14 اکتوبر 1979ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم دین، مقالہ نگار، کالم نگار، مصنف اور اردو، عربی اور انگریزی کے سہ لسانی مترجم ہیں۔

دار العلوم دیوبند، مرکز المعارف دہلی و ممبئی، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد اور جامعہ ہمدرد، نئی دہلی جیسے اداروں سے ان کی تعلیم مکمل ہوئی۔ انگریزی، اردو اور عربی زبانوں میں متعدد کتابوں کے مصنف ہیں۔

ولادت و خاندانی پس منظر[ترمیم]

محمد اللّٰہ خلیلی 14 اکتوبر 1979ء کو ہنسور، ضلع فیض آباد (موجودہ ضلع امبیڈکر نگراتر پردیش میں پیدا ہوئے۔[1][2]

ان کے والد عبد السلام مضطر ؔ ہنسوری (1924ء – 2022ء) حکیم، قاری، صاحبِ مجموعہ نعت گو شاعر اور عبد الحلیم جون پوری کے خلیفہ و مجاز تھے۔[3]

تعلیم و تربیت[ترمیم]

خلیلی نے قرآن کی تعلیم والدین کے پاس اور پرائمری کی تعلیم مدرسہ اشاعت العلوم ہنسور میں حاصل کی۔[3] عربی کی تعلیم مدرسہ انوارالعلوم بھولے پور ہنسور میں ہوئی، جہاں پر ان کے اساتذہ میں محمد سرور قاسمی فیض آبادی، سلطان احمد قاسمی بستوی، عبد الرحمن بستوی اور عبد القدوس قاسمی بستوی وغیرہم شامل تھے۔[3] 1995ء کو دار العلوم دیوبند کے درجہ ششم عربی میں داخلہ ہوا اور 1997ء میں امتیازی نمبرات کے ساتھ دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔[3] 1998ء میں دار العلوم ہی سے تکمیل ادب کیا اور 1999ء میں تکمیلِ افتا کیا۔[3] دورۂ حدیث میں نصیر احمد خان بلند شہری سے صحیح البخاری پڑھی، افتاء میں نظام الدین اعظمی سے قواعد الفقہ پڑھی اور تکمیل ادب میں نور عالم خلیل امینی سے اکتسابِ فیض کیا۔[3]

خلیلی نے دار العلوم دیوبند سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد 2000ء و 2001ء میں مرکز المعارف (ایم ایم ای آر سی) نئی دہلی و ممبئی سے انگریزی زبان و ادب میں ڈپلومہ کیا، 2001ء میں ایم ایم ای آر سی ہی میں ریسرچ پراجیکٹ پر کام کیا، جہاں عبد النصیب خان، ایوب کشمیری، ماجد کشمیری اساتذۂ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور برہان الدین قاسمی، افضل قاسمی اور عبید اللہ قاسمی وغیرہم سے اکتسابِ علم کیا۔[3] 2006ء و 2008ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے انگریزی و پولیٹیکل سائنس کے ساتھ عربی زبان میں بی اے کیا، ساتھ ہی میں اسی عرصے میں قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی سے ڈپلوما اِن فنکشنل عربی اور وہیں سے 2009ء میں انگریزی تدریس میں ڈپلوما کیا۔[1]

2009ء و 2010ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے ایم اے (اسلامیات) کیا۔[1] 2009ء و 2010ء میں یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، نئی دہلی سے دو بار دو مختلف موضوعات میں نیٹ اور جے آر ایف کا امتحان بھی پاس کیا۔[1] 2010ء میں ہی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد سے صحافت و ماس کمیونیکیشن میں ڈپلوما کیا۔[1] 2012ء و 2013ء میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد سے انگریزی میں ایم اے کیا۔[1] پھر 2018ء میں جامعہ ہمدرد، نئی دہلی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز سے مشہور محقق و مصنف اشتیاق دانش سابق صدر شعبہ اسلامیات کے زیر نگرانی انگریزی زبان میں ”The Contribution of Deoband School to Hanafi Fiqh: A Study of Its Response to Modern Issues and Challenges“ [جدید مسائل میں علمائے دیوبند کی فقہی خدمات] کے موضوع پر اپنا تھیسس جمع کرکے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[3]

عملی زندگی[ترمیم]

خلیلی دار العلوم دیوبند، دار الافتاء دار العلوم دیوبند کی آفیشل ویب گاہ کے ویب ایڈیٹر اور شعبۂ انٹرنیٹ و آن لائن فتاویٰ دار العلوم دیوبند کے کوآرڈینیٹر ہیں۔[3][4][5][6] نیز دیوبند آن لائن (www.deoband.net) کے نام سے دو لسانی علمی و ادبی ویب گاہ چلاتے ہیں۔ دار العلوم دیوبند سے وابستگی سے پہلے مرکز المعارف ممبئی سے وابستہ ہوکر تقریباً تین سال انگریزی تدریس، آن لائن فتوی، تحقیق و انتظام سے متعلق خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔[3]

قلمی خدمات[ترمیم]

مضمون نگاری[ترمیم]

خلیلی کی مقالہ نویسی و مضمون نگاری کا آغاز 1993ء سے ہی ہو چکا تھا،[6] ماہنامہ حسن اخلاق دہلی میں ان کے بعض مضامین شائع ہو چکے تھے، دیوبند کی زمانۂ طالب علمی میں بھی اپنی ضلعی انجمن سے نکلنے والے رسالہ الفیض کے مدیر رہے، اسی طرح دار العلوم دیوبند کی معروف انجمن مدنی دار المطالعہ سے نکلنے والے ماہنامہ البلاغ (اردو و عربی) کی مجلس ادارت سے منسلک ہوکر اپنی تحریری جوہر کو جلا بخشتے رہے۔[6] مرکز المعارف ممبئی میں قیام کے دوران میں مشہور جرمن ناول نگار و صحافی الیجا تروجانوف (انگریزی: Ilija Trojanow) سے بھی انگریزی مضمون نگاری و صحافت کی تربیت حاصل کی۔[3] 2003ء تا 2004ء اردو ٹائمز ممبئی کے اتوار و جمعہ ایڈیشن کے کالم نگار رہے، 2008ء تا 2009ء پندرہ روزہ آئینۂ دار العلوم دیوبند کے کالم نگار رہے، 2017ء سے ماہنامہ دار العلوم دیوبند کے کالم نگار اور 2006ء سے ماہنامہ ایسٹرن کریسینٹ ممبئی (انگریزی) کے خصوصی نامہ نگار ہیں۔[3] سالانہ انگریزی رسالہ ایم ایم آر سی ریسرچ جرنل (2019ء) کے چیف ایڈیٹر رہے تھے۔[3] نیز انقلاب ممبئی و دہلی، راشٹریہ سہارا دہلی، اردو ٹائمز ممبئی جیسے اخبارات اور حسن اخلاق دہلی، ریاض الجنہ جون پور، ماہنامہ دار العلوم، ترجمان دار العلوم دیوبند، ماہنامہ مظاہر علوم سہارن پور جیسے رسائل میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔[3] کئی انگریزی رسالوں میں بھی ان کے مضامین شائع ہوتے رہے ہیں۔[6]

تصانیف[ترمیم]

خلیلی کی اردو و انگریزی کئی تصانیف شائع ہوکر منظر عام پر آ چکی ہیں، بہت سی کتابوں کا انھوں نے اردو سے انگریزی یا عربی میں یا انگریزی سے اردو میں ترجمہ بھی کیا ہے، ذیل میں ان کی بعض تصانیف کے نام درج ہیں:[3][6][1]

  • دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (اردو و ہندی)
  • شمائل النبی ﷺ (اپنے والد عبد السلام مضطر ؔ ہنسوری کی تصنیف کی ترتیب)
  • مدرسہ ایجوکیشن: اِٹس اسٹرینتھ اینڈ ویکنس (انگریزی)
  • اسلامک اسپیچز (انگریزی؛ دو حصے)
  • علما، پوسٹ–مدرسہ ایجوکیشن، مسلم یوتھ اینڈ کنٹمپریری چیلنجیز (انگریزی)
  • سِلک لیٹر موومنٹ (محمد میاں دیوبندی کی کتاب تحریک ریشمی رومال کا انگریزی ترجمہ)
  • فقہی ڈیسیزنز اینڈ ری سولیوشنز آف ادارۃ المباحث الفقہیہ (انگریزی)
  • فتواز فار امیریکا، پارٹ ٹو (انگریزی)
  • ثمرۃ العقائد (ثمیر الدین قاسمی کی کتاب ثمرۃ العقائد کا انگریزی و عربی ترجمہ)
  • فتاویٰ علمائے ہند (انیس الرحمن قاسمی کی مرتب کردہ فتاویٰ علما ہند کا انگریزی ترجمہ)
  • مجموعۂ اشعار و غزلیات

حوالہ جات[ترمیم]

  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج ایم. برہان الدین قاسمی، مدیر (اکتوبر 2013ء)۔ "Mufti Muhammadullah Khalili makes waves"۔ Eastern Crescent [ایسٹرن کریسینٹ] (بزبان انگریزی)۔ جوگیشوری، ممبئی: مرکز میڈیا اینڈ پبلیکیشن پرائیویٹ لمٹیڈ۔ 8 (10): 37 - 38 
  2. ابن الحسن عباسی۔ یادگار زمانہ شخصیات کا احوال مطالعہ (ستمبر 2020ء ایڈیشن)۔ دیوبند: مکتبۃ النور، مکتبۃ الانور۔ صفحہ: 693 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ ڑ​ محمد روح الامین (23 نومبر 2022 ء)۔ "ڈاکٹر مفتی محمد اللّٰہ خلیلی قاسمی: سوانحی خاکہ"۔ qindeelonline.com۔ قندیل آن لائن۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2022 ء 
  4. محمد اللہ خلیلی قاسمی (اکتوبر 2020ء)۔ "شعبۂ انٹرنیٹ و آن لائن فتاویٰ"۔ دار العلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ (تیسرا ایڈیشن)۔ دار العلوم دیوبند: شیخ الہند اکیڈمی۔ صفحہ: 792 
  5. محمد آفتاب احمد، محمد قاسم العادل۔ "الدكتور المفتي محمد الله القاسمي"۔ الهند والعرب: ثقافةً و حضارةً (بزبان عربی) (2021ء ایڈیشن)۔ جوگابائی، جامعہ نگر، نئی دہلی: مرکزی پبلیکیشنز۔ صفحہ: 16 
  6. ^ ا ب پ ت ٹ نایاب حسن قاسمی۔ "مفتی محمد اللہ خلیلی قاسمی"۔ دار العلوم دیوبند کا صحافتی منظرنامہ (2013ء ایڈیشن)۔ دیوبند: ادارہ تحقیق اسلامی۔ صفحہ: 317–319