مندرجات کا رخ کریں

محمد بن اشعث

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد بن اشعث
(عربی میں: محمد بن الأشعث بن قيس الكندي)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 7ویں صدی  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 686ء (-15–-14 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حروراء   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات لڑائی میں مقتول   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات لڑائی میں ہلاک   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد عبدالرحمٰن بن محمد بن الاشعث   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد اشعث ابن قیس   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ام فروہ بنت ابی قحافہ   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ فوجی افسر ،  والی ،  محدث   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری سلطنت امویہ   ویکی ڈیٹا پر (P945) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لڑائیاں اور جنگیں سانحۂ کربلا   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابو قاسم محمد بن اشعث بن قیس کندی نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں پیدا ہوئے۔ زیاد بن ابیہ نے انھیں طبرستان کا گورنر مقرر کیا۔ عبد اللہ بن زبیرؓ کے دورِ خلافت میں، ان کے بھائی مصعب بن زبیر نے انھیں عراق کا گورنر بنایا۔ المختار الثقفي کے خلاف جنگ میں مصعب بن زبیر کا ساتھ دیا اور معرکہ المذار میں قتل ہوئے، جہاں المختار بھی مارا گیا۔[2]

نسب

[ترمیم]
  • والد: اشعث بن قيس، جو عام الوفود میں مسلمان ہوئے، لیکن نبی اکرم ﷺ کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے، پھر دوبارہ اسلام قبول کیا۔ وہ جنگ صفین میں علی بن ابی طالبؓ کے لشکر کے امرا میں شامل تھے۔
  • والدہ: أم فروة بنت أبي قحافة، جو ابو بکر صدیقؓ کی بہن تھیں۔ الأشعث نے انھیں ابو بکر صدیقؓ کے دورِ خلافت میں اس وقت نکاح میں لیا، جب وہ ارتداد کے بعد یمن سے اسیر بنا کر مدینہ لائے گئے اور ابو بکرؓ نے ان پر احسان کیا۔[3]
  • بیٹا: عبد الرحمن بن اشعث، جو بنی امیہ کے مشہور سپہ سالاروں میں سے تھے۔[4]

مختار الثقفی کے خلاف جنگ

[ترمیم]

محمد بن الأشعث مصعب بن زبیر کے سپہ سالاروں میں سے تھے اور المختار الثقفي کے خلاف جنگ میں شریک ہوئے۔ جب مصعب بن زبیرؓ نے المختار پر حملہ کیا تو انھوں نے محمد بن الأشعث اور عبید اللہ بن علی بن ابی طالب کو لشکر کے اگلے دستے کی قیادت سونپی۔ دونوں 67 ہجری میں معرکہ المذار میں قتل ہو گئے۔[3]

حدیث کی روایت

[ترمیم]
  • محمد بن اشعث نے عمر بن خطابؓ، عثمان بن عفانؓ اور ام المؤمنین عائشہؓ سے حدیث روایت کی۔
  • ان سے روایت لینے والوں میں الشعبي، مجاهد، الزهري، عمر بن قيس الماصر اور سليمان بن يسار شامل ہیں۔[5]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب مصنف: خیر الدین زرکلی — عنوان : الأعلام —  : اشاعت 15 — جلد: 6 — صفحہ: 39 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://archive.org/details/ZIR2002ARAR
  2. د.عبد السلام الترمانيني، " أحداث التاريخ الإسلامي بترتيب السنين: الجزء الأول من سنة 1 هـ إلى سنة 250 هـ"، المجلد الأول (من سنة 1 هـ إلى سنة 131 هـ) دار طلاس ، دمشق.
  3. ^ ا ب نداء الإيمان: الإصابة في تمييز الصحابة لابن حجر، ترجمة محمد بن الأشعث بن قيس الكندي آرکائیو شدہ 2016-10-25 بذریعہ وے بیک مشین
  4. أحمد بن أعثم الكوفي، كتاب الفتوح ج 7 الصفحة 72
  5. ابن عساكر (1995)۔ تاريخ دمشق۔ دار الفكر۔ ج 52 {{حوالہ کتاب}}: نامعلوم پیرامیٹر |صحہ= رد کیا گیا (معاونت)