مندرجات کا رخ کریں

محمد سلیمان اشقر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
محمد سليمان الأشقر
(عربی میں: محمد سليمان الأشقر ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1930ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 16 نومبر 2009ء (78–79 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
عملی زندگی
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

محمد بن سلیمان بن عبد اللہ بن محمد " الاشقر " بن سلیمان دغلس ( 16 ستمبر ، 1930ء - 16 نومبر ، 2008ء ) وہ ایک مصنف، اسلامی عالم اور اصول فقہ کے ماہر ہیں، جو اردنی شہری ہیں اور فلسطینی نژاد ہیں۔۔ [1]

نشات اور تحصیلِ علم

[ترمیم]

وہ 16 ستمبر 1930ء کو برقہ، نابلس (فلسطین) میں پیدا ہوئے۔ ان کی پرورش ان کے والد کی نگرانی میں ہوئی، جو خود تو غیر تعلیم یافتہ تھے، لیکن اہلِ علم اور اہلِ ایمان سے محبت رکھتے اور ان کا احترام کرتے تھے۔ انھوں نے بغیر کسی استاد کے قرآن مجید پڑھا اور پھر اپنے گاؤں کے ابتدائی اسکول میں داخلہ لیا، جہاں سے 1944ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔ اس کے بعد انھوں نے نابلس میں مدرسہ الصلاحیہ میں ثانوی تعلیم حاصل کی، جہاں چار سال گزارے۔

بعد ازاں وہ مملکتِ سعودی عرب چلے گئے اور وہاں 1369ھ میں بریدة کے مدرسہ الفیصلیہ میں بطور استاد تدریسی خدمات انجام دیں۔ 1370ھ میں ریاض میں تجارت سے وابستہ ہو گئے، مگر جب 1371ھ میں ریاض میں "المعرض الديني الثانوي" کا آغاز ہوا، تو انھوں نے فوراً اس میں داخلہ لے لیا۔ 1372ھ میں انھیں دخنہ (شیخ محمد بن ابراہیم آل شیخ کی مسجد کے پیچھے) دارالافتاء کی لائبریری کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس کے باوجود، انھوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور ریاض کے معہد اور پھر کلیہ شرعیہ میں زیرِ تعلیم رہے، جہاں سے 1376ھ میں پہلے بیچ کے فارغ التحصیل طلبہ میں شامل ہوئے۔

اساتذہ اور علمی استفادہ

[ترمیم]

انھوں نے کئی نامور علما سے کسبِ علم کیا، جن میں شامل ہیں:

  1. شیخ محمد الأمين الشنقيطي → تفسیر اور اصول الفقہ
  2. شیخ عبد العزيز بن باز → فقہ اور عقیدہ
  3. شیخ عبد العزيز بن رشيد → فرائض
  4. شیخ عبد الرحمن الأفريقي → حدیث
  5. شیخ عبد اللطيف سرحان اور شیخ يوسف الضبع → نحو

اس طرح انھوں نے مختلف علوم میں مہارت حاصل کی اور اسلامی علوم میں نمایاں مقام پایا۔

تدریسی خدمات

[ترمیم]

انھوں نے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز معہد شقراء سے کیا، جہاں تدریس کے ساتھ ساتھ 1377ھ میں انھیں ادارہ کی سربراہی بھی سونپی گئی۔ بعد ازاں، 1378ھ میں ریاض کی کلیہ شرعیہ میں تدریس کے لیے منتقل ہوئے اور وہ پہلے فارغ التحصیل طالب علم تھے، جنہیں اسی جامعہ میں تدریس کا شرف حاصل ہوا۔ وہ 1383ھ تک وہاں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ اس کے بعد، وہ مدینہ منورہ کی اسلامی یونیورسٹی سے منسلک ہو گئے، جہاں دو سال تک تدریس کی ذمہ داری نبھائی۔ بعد ازاں، وہ کویت منتقل ہو گئے اور وہاں تدریسی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔

کویت میں قیام

[ترمیم]

کویت میں انھیں وزارتِ اوقاف و امورِ اسلامی کی لائبریری کی امانت داری کی ذمہ داری سونپی گئی، جو انھوں نے بارہ سال (1385ھ - 1397ھ) تک نبھائی۔ اسی دوران، انھوں نے جامعہ ازہر، کلیہ شریعہ سے پہلے ماسٹرز اور پھر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ان کا پی ایچ ڈی کا مقالہ "أفعال الرسول ﷺ ودلالتها على الأحكام الشرعية" تھا، جو اصولِ فقہ میں سننِ فعلیہ سے متعلق تھا۔ اس مقالے کی نگرانی معروف عالم شیخ عبد الغنی عبد الخالق نے کی۔

بعد ازاں، جب کویت کی وزارتِ اوقاف نے "الموسوعة الفقهية" (فقہی انسائیکلوپیڈیا) کا منصوبہ دوبارہ شروع کیا، تو انھیں اس میں شامل کر لیا گیا۔ مزید برآں، وہ 1969ء سے لے کر خلیجی جنگ (1990ء) تک کویت کی شرعی فتویٰ کمیٹی کے رکن بھی رہے۔

تصانیف

[ترمیم]

محمد بن أحمد باجابر کی تصنیفات

  1. . أفعال الرسول ﷺ ودلالتها في الأدلة الشرعية
  2. . الواضح في أصول الفقه للمبتدئين
  3. . زبدة التفسير من فتح القدير
  4. . نفحة العبير من زبدة التفسير
  5. . الفتيا ومناهج الإفتاء
  6. . المجلّى في الفقه الحنبلي
  7. . فهرس المغني في الفقه الحنبلي
  8. . فهرس البداية والنهاية لابن كثير
  9. . معجم علوم اللغة العربية
  10. . كيف تدخل في الإسلام[2]

وفات

[ترمیم]

محمد بن أحمد باجابر 27 ذو القعدہ 1430ھ بمطابق 16 نومبر 2009ء بروز اتوار وفات پا گئے۔ ان کی طبیعت بگڑنے پر انھیں اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "معلومات عن محمد سليمان الأشقر على موقع id.loc.gov"۔ id.loc.gov۔ 2019-12-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  2. "معلومات عن محمد سليمان الأشقر على موقع id.loc.gov"۔ id.loc.gov۔ 2019-12-13 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  • مجلة الوعي الإسلامي، العدد 533، محرم 1431 هـ.